نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت‘درخواست گزارعمران خان کی عدم موجودگی پر چیف جسٹس کا تعجب کا اظہار
عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے.جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
میاں محمد ندیم منگل 14 مئی 2024 12:58
(جاری ہے)
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں.
سماعت کے آغاز میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا خط عدالت میں پیش کیا گیا کہ وہ اس مقدمے میں پیش ہونا چاہتے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ عمران خان چاہیں تو آئندہ سماعت پر وڈیو لنک کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ یہ بڑی عجیب صورت حال ہے کہ عمران خان جو اس مقدمے میں درخواست گزار تھے اور اب اپیل میں ریسپانڈنٹ ہیں ان کی یہاں پر نمائندگی نہیں. جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے میں درخواست گزار عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے. واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے جو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں آج سماعت کر رہا ہے. پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں گذشتہ برس 31 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کرتے ہوئے نیب عدالتوں کو زیرسماعت مقدمات کے حتمی فیصلے سے روک دیا تھا. چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے حکم نامہ لکھواتے ہوئے کہا تھا کہ نیب ترامیم کیس کے فیصلے کو معطل نہیں کریں گے صرف احتساب عدالتوں کو حتمی فیصلہ کرنے سے روکیں گے اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے چار نومبر کو جاری تحریری حکم نامے میں کہا کہ عمران خان نیب ترامیم میں مرکزی درخواست گزار ہیں، اس لیے حکم نامے کی نقل انہیں بھی جیل میں پہنچائی جائے . نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے عمران خان سمیت تمام فریقوں کو نوٹس جاری کیے ہیں عدالت نے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا ہے عدالت نے صوبوں اور اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کیے تھے تحریری حکم نامے میں سابق وزیراعظم عمران خان کو نوٹس بذریعہ جیل سپریٹنڈنٹ بھجوانے کا حکم دیا گیا تھا. سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد تک سماعت ملتوی کر دی تھی سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ گذشتہ برس 15 ستمبر کو سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل جاری کیا تھا جس میں سپریم کورٹ نے بے نامی کی تعریف، آمدن سے زائد اثاثوں اور بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کی نیب ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی اکثریتی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں جبکہ عدالت نے 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بھی بحال کر دیے اور انہیں احتساب عدالت میں بھیجنے کا حکم دے دیا، نیب کو سات دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم جاری کردیا. فیصلہ تین رکنی بنچ نے سنایا چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اکثریتی فیصلہ دیا جبکہ تیسرے جج جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا گذشتہ برس17 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس میں نیب ترامیم کے خلاف فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی اپیل میں فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا گیا تھا جبکہ 15 اکتوبر کو درخواست گزار زبیر احمد صدیقی نے بھی پریکٹس پروسیجر قانون کے تحت نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس میں نیب ترامیم کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی. تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے سال 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت سابق حکومت کی متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا جس کی سماعت سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے کی تھی‘نیب کے قانون میں 27 ترامیم سے متعلق بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مئی 2022 میں منظور کیا گیا تھا تاہم صدر عارف علوی نے اس بل پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پی ڈی ایم کی حکومت نے جون 2022 قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس کی منظوری دی تھی. نیب ترمیمی بل 2022 کے تحت بہت سے معاملات کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ سمجھا جائے گا نیب ترمیمی بل 2022 کے تحت نیب 50 کروڑ روپے سے کم کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نہیں کرسکے گا نیب ترمیمی بل کے تحت احتساب عدالت کے ججوں کی تقرری سے متعلق صدر کا اختیار بھی واپس لے کر وفاقی حکومت کو دے دیا گیا تھا جبکہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مدت ملازمت میں 3 سالہ توسیع کی جا سکتی تھی نیب قانون کے سیکشن 16 میں بھی ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت جہاں جرم کا اتکاب ہوگا اسی علاقے کی احتساب عدالت میں مقدمہ چل سکے گا. بل میں سیکشن 19 ای میں بھی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت نیب کو ہائی کورٹ کی مدد سے نگرانی کی اجازت دینے کا اختیار واپس لے لیا گیا قانون کی منظوری کے بعد نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا اور ملک میں کام کرنے والے ریگولیٹری اداروں کو بھی نیب کے دائرہ کار سے باہر نکال دیا گیا تھا. نیب ترمیمی بل کے تحت ملزمان کے خلاف تحقیقات کے لیے دیگر کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لی جا سکے گی جبکہ ملزم کو اس کے خلاف الزامات سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ عدالت میں اپنا دفاع کر سکیں نیب آرڈیننس میں یہ بھی ترمیم کی گئی تھی کہ نیب کسی بھی ملزم کا زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ لے سکتا ہے تاہم بعد ازاں اس میں مزید ترمیم کرتے ہوئے اس مدت کو 30 دن تک بڑھا دیا گیا تھا.متعلقہ عنوان :
اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں
ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ (یورپ) شفقت علی خان کی پاکستان-یونان دوطرفہ سیاسی مشاورت کے چوتھے دور میں شرکت
اسسٹنٹ کمشنرز و مجسٹریٹس کا مختلف علاقوں میں پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف آپریشن
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے سمارٹ ڈیجیٹل وین کے ذریعے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے ملازمین کوڈرائیونگ ..
میں عدالت میں کوئی بدزبانی یا غلط بات کرتا تو جج بات کرنے سے روک دیتے
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کی دوشنبے میں وزیر اعظم قاہر رسول زادہ سے ملاقات ، دو طرفہ تعلقات ..
عمران خان کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر تصاویری مہم کا جواب تو دینا ہوگا
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سنیٹر اسحاق ڈار کا ”گندھارا سے دنیا تک“ سمپوزیم میں بین الاقوامی مندوبین ..
آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے ترکیہ کے یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
وزیر اعظم تاجکستان قاہر رسول زادہ سے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کی ملاقات
چینی برآمد کرنے کا فیصلہ مختلف محکموں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر ..
عبادت انٹرنیشنل یونیورسٹی میں بزم سخن محفل کا اہتمام
اسلام آباد سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
میں عدالت میں کوئی بدزبانی یا غلط بات کرتا تو جج بات کرنے سے روک دیتے
-
عمران خان کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر تصاویری مہم کا جواب تو دینا ہوگا
-
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کل ہوگی
-
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا دوران ڈیوٹی شہید ہونیوالے پولیس اور دیگر سرکاری اہلکاروں کے ورثاء ہائوسنگ سکیموں میں پلاٹس دینے کا فیصلہ
-
بجٹ تجاویز:حکومت کا ادویات پردس سے اٹھارہ فیصد ٹیکس‘پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کے ساتھ 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لاگو کرنے پر غور
-
شہبازشریف کا ججز کو کالی بھیڑیں کہنا معاملہ 100فیصد توہین عدالت کا ہے
-
رجسٹرار سپریم کورٹ کا برطانوی ہائی کمشنرجین میریٹ کو لکھے خط کا متن سامنے آگیا
-
تحریک انصاف کو ”بلے “کے نشان سے محروم کرنے پربرطانوی ہائی کمشنر کا سپریم کورٹ پر اعتراز کو بلاجواز ہے.رجسٹرار
-
پنجاب پولیس اور انٹرپول نے خطرناک اشتہاری کو سعودی عرب سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کردیا
-
کراچی پورٹ پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بحری جہاز لنگر انداز
-
عمران خاں پر عدت، سائفر مقدمات ختم، توشہ خانہ معطل اور القادر میں ضمانت ہوچکی ہے
-
پنجاب بار کونسل کا وکلا پر تشدد اور دہشت گردی کے مقدمات کے خلاف پنجاب بھرکی ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان