اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا

کیا آپ کے پاس آﺅٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے کوئی شواہد ہیں؟ آپ صرف وہ بات کریں جس کے آپ کے پاس شواہد ہیں.نیب پراسکیوٹرکے اعتراضات پر عدالت کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 14 مئی 2024 16:57

اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مئی۔2024 ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاﺅنڈ کے القادر ٹرسٹ ریفرنس میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اس درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا 190 پاﺅنڈ کے القادر ٹرسٹ مقدمے کی سماعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہو رہی ہے اور اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اس ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں.

(جاری ہے)

عمرا ن خان کے علاوہ ان کی اہلیہ بشری بی بی بھی اس مقدمے میں نامزد ملزمہ ہیں تاہم نیب کے حکام کے عدالت کو بتایا تھا کہ تفتیش کے لیے بشری بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے اس مقدمے میں اب تک 20 سے زائد گواہوں پر جرح مکمل ہوچکی ہے عمران خان کے وکیل سلمان سردار لطیف کھوسہ کی اس درخواست میں اپنے دلائل مکمل کرچکے ہیں. نیب کی پراسیکوٹر امجد پرویز نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست کی مخِالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے اور اس میں ایسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں انہوں نے کہا کہ وہ رقم حکومت پاکستان کو آنی چاہیے تھی بینچ میں موجود جسٹس طارق جہانگیری نے نیب کے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ کہ آپ کے پاس اس کی کوئی دستاویز نہیں اور یہ ساری زبانی باتیں ہیں.

انہوں نے کہا کہ پہلے پوچھا تھا کہ فریزنگ یا ڈی فریزنگ کا آرڈر آپ کے پاس ہے؟ آپ نے کہا کہ ان میں سے کوئی دستاویز آپ کے پاس نہیں ہے جسٹس جہانگیری نے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس آﺅٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے کوئی شواہد ہیں؟ آپ صرف وہ بات کریں جس کے آپ کے پاس شواہد ہیں. نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرڈر میں لکھا کہ یہ پیسہ ریاست پاکستان کا ہے اور سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ رقم سپریم کورٹ کے اکاﺅنٹ میں غلط بھیجی گئی انہوں نے کہا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ نے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو یہ رقم منجمد کرانا اپنی کامیابی بتائی انہوں نے کہا کہ دستاویزات کے مطابق رقم نیشنل کرائم ایجنسی کی اجازت کے بغیر منتقل نہیں ہو سکتی تھی.

نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ ہو جانے کے بعد یہ رقم منتقل کی گئی اور مقدمے کے مرکزی ملزم عمران خان ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ تھے جسٹس طارق جہانگیری نے سوال کیا کہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ میں تو نہیں لکھا کہ رقم سپریم کورٹ کے اکاﺅنٹ میں آئے گی جس پر امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کے توجہ دلانے پر انہوں نے کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ کو دوبارہ پڑھا ہے ‘کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ بہت بڑا فراڈ تھی کیونکہ ایسٹ ریکوری یونٹ وزیراعظم کے براہِ راست ماتحت ادارہ تھا جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ عمران خان کا اس سے کیسے تعلق بنتا ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ پبلک سرونٹ اس شخص سے تحفہ نہیں لے سکتا جس کا معاملہ اس کے پاس زیرالتوا ہو.

انہوں نے کہا کہ اس کے بدلے میں 458 کنال زمین خرید کر زلفی بخاری کے نام منتقل کی گئی عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ پرائیویٹ لوگوں سے زمین خرید کر زلفی بخاری کے نام کر دی گئی اور ایسٹ ریکوری یونٹ کی این سی اے سے خط و کتابت کے دوران زمین منتقل کی گئی نیب کے پراسیکوٹر نے کہا کہ جب زمین منتقل کی گئی تب القادر ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں تھا انہوں نے کہا کہ ایسے ناقابل قردید شواہد ہونے کی بنا پر ملزم ضمانت کا حقدار نہیں ہے.

عدالت نے نیب پراسیکورٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس اس ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بحریہ ٹاﺅن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی پی ڈی ایم کی حکومت نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاﺅن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے.

پی ڈی ایم حکومت کا دعوی تھا کہ بحریہ ٹاﺅن کی جو 190ملین پاﺅنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاﺅن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی جس ٹرسٹ کو یہ زمین دی گئی تھی اس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں