نہتے عوام پر ظالمانہ تشدد ناقابل قبول،

شدید ملکی و عوامی رد عمل کی ضرورت ہے، ساجد نقوی کشمیر اور فلسطین میں ننگی جارحیت کے خلاف او آئی سی کو متحرک ہونا چاہیے، قائد ملت جعفریہ پاکستان

منگل 3 اپریل 2018 15:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 اپریل2018ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے گزشتہ روز بھارتی قابض افواج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں آپریشن اور 17 نہتے کشمیریوں کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ خواتین ، بچوں حتیٰ کے جنازوں پر بھارتی ظالم افواج کی فائرنگ انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے، کشمیر و فلسطین کی حالیہ ظلم کی تصویر نے مسلم حکمرانوں کی غفلت میں پڑے رہنے کی قلعی کھولتے ہوئے واضح کردیا کہ اب تک مسلم دنیا کی حکمت عملی بدترین ناکامی کا شکار ہے، او آئی سی کیوں خاموش ہی نہتے عوام پر مظالم کیخلاف شدید رد عمل کی ضرورت ہے، دنیا کاامن مسئلہ کشمیر و فلسطین کے حل سے جڑا ہے ،پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کو موثر سفارتکاری کے ذریعے بھارت و اسرائیل کے عوام ام پر بے پناہ مظالم کو بے نقاب کرنے کے ساتھ رکوائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز کشمیر میں 17 نہتے کشمیریوں کی بھارتی ظالم افواج کے آپریشن میں شہادت اور فلسطین میں پرامن مظاہرین پر اسرائیلی افواج کا دھاوا بولنے جیسے واقعات بارے اپنے مذمتی بیان میں کیا ۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ 50 کی دہائی سے بھارت اور اسرائیل مظلوم انسانوں پر ظلم کے طرح طرح پہاڑ توڑ رہے ہیں اور اپنے جبر و تسلط کے ذریعے حریت کیلئے بلند ہونیوالی آوازوں کو دبانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں لیکن اپنے حق کیلئے اٹھنے والی آوازوں کو بزورقوت کبھی دبایا نہیں جاسکتا ، بیسویں صدی کے وسط سے اب تک جس طر ح سے دونوں خطوں کی عوام پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جوکہ خالصتاً حق آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور اپنی زمین پر اپنا حق مانگ رہے ہیں لیکن افسوس اور تعجب کہ یہ مظلومیت عالمی اداروں کو کیوں نظر نہیں آتی، انسانی حقوق ، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیمیں کیوں خاموش ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بھارت و اسرائیل کے مسلسل مظالم اور حالیہ واقعات سے ثابت ہوگیا کہ اب تک مسلم حکمرانوں اور او آئی سی نے جو حکمت عملی مرتب کی وہ شدید ناکامی سے دوچار ہوئی ہے جسے مزید موثر کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں اور موثر سفارتی کوششوں سے بھارت و اسرائیل کے مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کونہ صرف بے نقاب کریں بلکہ اس کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کریں،انہوں نے کہاکہ سفارتی سطح پر کوششوں کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین و کشمیر کے حوالے سے حکومتی سطح کے علاوہ عوامی سطح پر بھی بھرپور اور شدید رد عمل کی ضرورت ہے جبکہ امہ کو ان مسائل کے حل کیلئے اپنے باہمی اختلافات کو بھلا کر متحد ہونا ہوگا ،دنیا بھی یہ جان لے کر جب تک مسئلہ کشمیر و فلسطین حل نہیں ہوتے اس وقت تک مشرق وسطیٰ یا جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں، امن کے پائیدار قیام کیلئے دونوں سلگتے مسائل کو فی الفور حل کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں