پاکستان دفاعی سازوسامان کی صنعت اور ادارے بھارت سے کہیں زیادہ آگے ،امریکہ کو فوجی آلات برآمد کررہے ہیں،

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے اجلاس میں انکشاف چوبیس ممالک کو دفاعی و فوجی سازو سامان فراہم کررہے ہیں، امریکہ میں ہونے والی ہتھیاروں کی نمائش میں 3 سال سے شرکت کررہے ہیں، پی او ایف کے ذیلی اداروں نے گذشتہ سال 2 ارب 14 کروڑ سے زائد ٹیکسوں کی مد میں ادا کیے، پی او ایف کی مجموعی طورپر پیداوار سے 9 ارب 10 کروڑ سے زائد کمرشل آمدن ہوئی، اجلاس کو بریفنگ

پیر 16 جولائی 2018 21:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2018ء) سینیٹ کی دفاعی پیداوار سے متعلق قائمہ کمیٹی میں پیر کو انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی دفاعی سازو سامان کی صنعت اور ادارے بھارت سے کہیں آگے ہیں اور اب امریکہ بھی پاکستان سے فوجی آلات درآمد کر رہا ہے ، ن لیگ کی سابق حکومت کو وزیر اعظم لیپ ٹاپ سکیم ، وزیر اعلی لیپ ٹاپ سکیم اورپارلیمنٹ ہاوس کو سستے لیپ ٹاپ بنا کر فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی جو کہ رد کر دی گئی اور جو لیپ ٹاپ غیر ملکی کمپنیو ں سے لئے گئے ان میں سے 47 فیصد خراب ہو چکے ہیں دفاعی پیداوار کے اداروں کو مزید خود مختاری دی جائے تو ان کی پیداوار مزید بڑھ جائے گی ،فوج نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونی کیشن کارپوریشن کے ذریعے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کی نگرانی کرے گی ۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی دفاعی پیداوار کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کی سیکرٹری دفاعی پیداوار خرابی صحت کے باعث اجلاس میں شرکت نہ کر سکے اور قائم مقام سیکرٹری دفاعی پیداوار میجر جنرل علی عامر نے ان کی نمائندگی کی ۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارت 4.2 ارب ڈالر کیساتھ بڑا دفاعی درآمد کنندہ ہے پاکستان دفاعی درآمدات کے لحاظ سے 0.65 ارب ڈالر کیساتھ 12 ویں نمبر پر ہے، دفاعی پیداوار کے مختلف اداروں کے حکام کا کہنا تھا کہ ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن ایگزیکٹو آرڈر پر چل رہا ہے، ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا حال ہی میں 16 الخالد، 36 ٹی 80 یو ڈی ٹینکس بنا چکا ہے ادارے نے ابتک 165 بکتر بند گاڑیاں تیار کی ہیں، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ 24 سپر مشاق طیارے سالانہ تیار کر سکتا ہے جبکہ مختلف ممالک کو 90 سپر مشاق طیارے فراہم کر چکے ہیں ملک میں 14 جے ایف 17 تھنڈر بنا کر قومی خزانے کیلئے 49 کروڑ ڈالر بچائے، میراج ریبلڈ فیکٹری نے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا فائدہ پہنچایا، کمیٹی رکن نعمان وزیر نے سوال اٹھایا کہ کیا پاک فضائیہ کو بھی بین الاقوامی قیمت پر طیارے فراہم کرتے ہیں، اس پر ، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ حکام نے جواب دیا کہ اسی قیمت پر فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کا منافع لازمی،درآمدات پر انحصار کم، مقامی پیداوار بڑھانا ہو گی، ادارے منافع کمائیں، نجی شعبے کو بھی دفاعی پیداواری صنعت میں آنے دیں، سرکاری و نجی شعبے کے مابین تعاون بڑھایا جائے دفاعی پیداوار میں بھارت کا موازنہ نہ کریں، بھارت کا معیار بدترین ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری نے گزشتہ 5 سال میں 97 فیصد اہداف حاصل کیے، پی او ایف میں 14 فیکٹریاں ہیں مگر مسلح افواج کی ضروریات پوری کرنا ترجیح ہے، جو کہ مسلسل بڑھ رہی ہیں اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان امریکہ سمیت چوبیس ممالک کو دفاعی و فوجی سازو سامان فراہم کرتا ہے امریکہ کو سالانہ 5 ہزار مختلف ہتھیار فروخت کررہے ہیں، امریکہ میں یونے والی ہتھیاروں کی نمائش میں 3 سال سے شرکت کررہے ہیں، امریکہ کی مارکیٹ تک رسائی بھی ہے اور مصنوعات کی فروخت کو وسعت بھی دے رہے ہیں، اجلاس کو بتایا گیا کہ پی او ایف کے ذیلی اداروں نے گذشتہ سال 2 ارب 14 کروڑ سے زائد ٹیکسوں کی مد میں ادا کیے، پی او ایف کی مجموعی طورپر پیداوار سے 9 ارب 10 کروڑ سے زائد کمرشل آمدن ہوئی، ملٹری وہیکل ریسرچ محکمے کی کوششوں سے 426 ملین کی درامدات کی بجائے مقامی پیداوار سے 249 ملین کی بچت ہوئی، اگلے پانچ سال کیلئے 200 سے 290 ملین روپے سالانہ کی بچت کا ہدف رکھا ہے دس سالوں میں ڈیفنس خرئداریوں کی مد میں وزارت کے اقدامات سے ترقیاتی مدوں میں 8 ارب 83 کروڑ اور سروسز کی مد میں 9 ارب 39 کروڑ بچت ہوئی، کمیٹی نے دفاعی پیداواری شعبے کی ترقی، ترویج، خود مختاری اور برآمدات میں اضافہ کیلئے سفارشات دے دیں اور کہا کہ اداروں بورڈ کے اراکین کو اپنے فیصلوں میں آزادی ہونی چاہیے، اداروں کو مالی طور پر خود مختار ہونا چاہیے،تحقیق و ترقی کے شعبے آزاد حیثیت میں کام کریں، مشین ٹول فیکٹری کو وزارت دفاعی پیداوار کا حصہ ہونا چاہیے، گوادر شپ یارڈ پر جلد از جلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے، وزارت دفاعی پیداوار کا اپنا بجٹ اور زیادہ مالی وسائل فراہم کی جائیں

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں