ایسی کوئی رپورٹ نہیں جس کے مطابق بلوچستان کو دنیا کا غریب ترین صوبہ قرار دیا گیا ہو، ایسی افواہیں باہر سے پھیلائی جاتی ہیں،

حکومت بلوچستان پر پہلے سے زیادہ توجہ دے گی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی گوہر خان کا ایوان بالا کے اجلاس میں توجہ مبذول نوٹس پر جواب

پیر 24 ستمبر 2018 18:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2018ء) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی گوہر خان نے کہا ہے کہ ایسی کوئی رپورٹ نہیں جس کے مطابق بلوچستان کو دنیا کا غریب ترین صوبہ قرار دیا گیا ہو، ایسی افواہیں باہر سے پھیلائی جاتی ہیں، حکومت بلوچستان پر پہلے سے زیادہ توجہ دے گی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری تمنا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا ترقی یافتہ علاقہ بنے، موجودہ حکومت بلوچستان کی ترقی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو اقوام متحدہ کے کسی ادارے نے دنیا کا پسماندہ ترین علاقہ قرار نہیں دیا البتہ یہ پاکستان کا پسماندہ علاقہ ضرور ہے۔ 2016ء میں ایک رپورٹ حکومت پاکستان نے مرتب کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں 13 فیصد جبکہ پنجاب میں 8.5 فیصد گروتھ ہے، ایسا کہنا کہ پہلے کچھ نہیں ہوا غلط ہے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے دور میں بھی بلوچستان میں کام ہوا ہے۔

پی ایس ڈی پی کے تحت 2013ء سے اب تک اربوں روپے جاری کئے گئے ہیں۔خیبر پختونخوا کے 12، سندھ کے 10، پنجاب کے پانچ اور بلوچستان کے 15 اضلاع پسماندہ ہیں، بلوچستان کو موجودہ حکومت اور زیادہ سپورٹ کرے گی، ایسی کوئی رپورٹ نہیں جس میں بلوچستان کو پسماندہ علاقہ ڈیکلیئر کیا گیا ہو۔ بلوچستان کے حوالے سے باہر سے لوگ افواہیں پھیلاتے ہیں۔ حکومت پہلے سے زیادہ توجہ بلوچستان پر دے گی۔

قبل ازیں سینیٹر ثناء جمالی نے توجہ مبذول نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان میں غربت و افلاس کا راج ہے جبکہ یہ صوبہ وسائل سے مالا مال ہے۔ ہمارے لوگوں کو پینے کے صاف پانی، صحت و تعلیم کی سہولتوں کی ضرورت ہے۔ گوادر کے ساحلوں پر رہنے والے بھی پیاسے ہیں۔ بلوچستان کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ حکومت اقدامات نہیں کرتی تو چیئرمین سینیٹ اس کا نوٹس لیں، اس مسئلے پر کمیٹی بنائی جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں