پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے،

ماحولیاتی آلودگی سے مسائل بڑھے ہیں، گرین اکانومی کی طرف پیش رفت ہوئی ہے، اگلے پانچ سال میں 10 ارب پودے لگانے سے موسمیاتی تبدیلی کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی سینٹ ارکان کا موسمیاتی تغیرسے ماحولیاتی تبدیلی پر اثرات سے متعلق تحریک پر بحث کے دوران اظہارخیال

منگل 18 دسمبر 2018 20:49

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2018ء) سینٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے، ماحولیاتی آلودگی سے مسائل بڑھے ہیں، گرین اکانومی کی طرف پیش رفت ہوئی ہے، اگلے پانچ سال میں 10 ارب پودے لگانے سے موسمیاتی تبدیلی کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی، بحیثیت قوم ہمیں ماحول کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔

منگل کو ایوان بالا میں موسمیاتی تغیر کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کا جو منصوبہ مکمل کیا گیا، اس کو ورلڈ وائلڈ فنڈ نے بھی تسلیم کیا ہے اور گرین اکانومی کی طرف پیشرفت ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چھانگا مانگا، میانوالی اور چشتیاں کے جنگلات کے تحفظ کے حوالے سے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، درخت کاٹنے سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلین اینڈ گرین پاکستان منصوبے کے تحت پانچ سال میں دس ارب پودے ملک بھر میں لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پچاس سال میں کوئی بڑا ڈیم تعمیر نہیں کیا، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے فنڈ کا قیام چیف جسٹس سپریم کورٹ کا خوش آئند قسم ہے، جس میں چند ماہ میں 9 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، ہمارے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش صرف ایک ماہ کے لئے ہے جو کہ کم از کم چار ماہ کے لئے ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا 90 فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے، 10 فیصد ہم بچا پاتے ہیں، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے جو جذبہ ہے، 9 سال کا جو ہدف مقرر کیا ہے، وہ پانچ سال میں بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں سرسبز معیشت کی طرف بڑھنا چاہیے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے ہنگامی اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو اس وقت جنگلات میں اضافے کی ضرورت ہے، اس کے لئے جامع حکمت عملی وضع کی جانی چاہیے۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ سموگ اور آلودگی جیسے مسائل ہماری مجموعی معیشت کے لئے خطرہ ہیں۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کے لئے قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہیے، ماحول کو صاف اور درست رکھنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ بلوچستان اس وقت قحط کا شکار ہے، اسے قحط زدہ قرار دے کر فنڈز فراہم کئے جائیں۔

سینیٹر گیان چند نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بارشیں بھی کم ہو رہی ہیں اور ماحول کے منفی اثرات سے مجموعی انسانی زندگی کے لئے خطرات ہیں، ماحول کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کے لئے موثر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے، موسمیاتی تغیر کی وجہ سے تیزی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں درختوں کی کٹائی ایک اہم مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں