نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت،ایوان صدر اور چیرمین نیب کو نوٹس جاری، جواب طلب

جمعرات 21 اکتوبر 2021 23:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2021ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست میں وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر طلب کیا۔

(جاری ہے)

درخواست شہری لطیف قریشی کی جانب سے ڈاکٹر جی ایم چودہری نے دائر کر دی، جس میں کہا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں تمام بڑے لوگوں کی کرپشن کو قانونی بنا دیا گیا تو پیچھے چپڑاسی ہی رہ جائے گا، نیب آرڈیننس نمبر XVIII 1999 کے سیکشن 4 اور 5A b ،ii کی وہ شقیں میں ترمیم کی گئی۔

ڈاکٹر جی ایم چودہری کا کہنا تھا کہ عدالت نیب آرڈیننس کو غیر قانونی غیر آئینی انتہائی امتیازی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے اور انصاف کے مفاد میں ہائیکورٹ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے۔درخواست میں کہاگیا کہ چیئرمین نیب کی تقرری اشتہار اور مسابقتی عمل سے نہیں کیا گیا،معزز اعلی عدالتوں میں مقرر ججز کی طرح بھرتیوں اور تقرریوں کے شفاف طریقہ قار پر عمل نہیں کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ 8 اکتوبر کی نوٹیفکیشن کو معطل کر دے۔

ڈاکٹر جی ایم چودہری نے کہا کہ چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر صدر پاکستان نے منظوری دی، نیب آرڈیننس 2002 کی دفعات کے گزٹ میں شائع ہوا تھا اس پر عمل نہیں ہوا۔درخواست میں سپریم کورٹ کے فیصلے ایس سی ایم آر 1996، 1349 کا حوالہ دیا ہے، استدعا ہے کہ چیرمین نیب کے تمام فیصلوں پالیسیوں احکامات تقرریوں کو کالعدم قرار دے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں