احتجاجی اساتذہ ہڑتال ختم کر کے مذاکرات شروع کریں، قائمہ کمیٹی

اساتذہ ہڑتال سے متاثر ہونے والے متعدد طلباء کے مستقبل کو مدنظر رکھیں اور دوبارہ ڈیوٹی شروع کریں، سینیٹر عرفان صدیقی پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل ، معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے 15 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی

منگل 7 دسمبر 2021 19:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے احتجاجی اساتذہ پر زور دیا ہے کہ وہ ہڑتال ختم کرکے مذاکرات شروع کریں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ، نیشنل ہیریٹیج اینڈ کلچر نے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) کے احتجاج کرنے والے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنی ہڑتال واپس لیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی (FGEJAC) کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اس ہڑتال سے متاثر ہونے والے متعدد طلباء کے مستقبل کو مدنظر رکھیں اور دوبارہ ڈیوٹی شروع کریں۔

(جاری ہے)

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم محترمہ وجیہہ اکرم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے 15 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

اجلاس میں سینیٹر رخسانہ زبیری، سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، سینیٹر فلک ناز، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر اعجاز احمد چوہدری، سینیٹر رانا مقبول احمد، سینیٹر مولوی فیض محمد، اور وفاقی وزارت تعلیم کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ ایف جی ای جے اے سی کے نمائندوں نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ مسئلہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کے نفاذ کے بعد پیدا ہوا ہے جس میں اداروں کو فی الحال FDE کے تحت اسلام آباد کی میونسپل کارپوریشن (MCI) کے ماتحت رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایف جی ای جے اے سی کے اراکین نے تنخواہ اور پروموشن کے ڈھانچے میں ابہام کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے ملازمین کی حیثیت کو منسوخ کرنے کے حوالے سے تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں تعلیم کے فروغ کے لیے بہتر پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فنڈنگ کے حوالے سے بھی خدشات ظاہر کیے، جو کہ ان کے مطابق ایم سی آئی میں ہمیشہ ایک مسئلہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سول سروسز ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ زور دے کر کہا گیا کہ MCI ایک مرتا ہوا کیڈر ہے اور اس کا حصہ ہونے سے روشن مستقبل کے تمام امکانات ختم ہو جائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے ریمارکس دیے کہ بظاہر آرڈیننس جاری کرنے اور افراتفری پھیلانے کی کوئی فوری ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ٹی کے سیکڑوں طلباء ، جو پہلے ہی COVID کی پابندیوں کی وجہ سے حصول تعلیم میں دشواری کا شکار ہیں، اساتذہ کی مسلسل ۹ دن کی ہڑتال کی وجہ سے مزید نقصان اٹھا رہے ہیں۔

کمیٹی کے ارکان نے اس حکومتی فیصلے کے فائدے اور نقصانات پر منقسم ہونے کے باوجود اس بات پر اتفاق کیا کہ معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے اور اسٹیک ہولڈرز کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ نئی تشکیل شدہ کمیٹی میں وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت، قومی ورثہ اور ثقافت۔ سینیٹ آف پاکستان اور ایف جی ای جے اے سی سے نمائندے شامل ہوں گے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے ایف ڈی اے کے ملازمین کو کمیٹی کے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ کمیٹی ہر ممکن کوشش کرے گی کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا، اور کہا کہ آرڈیننس قانون سازی کی سب سے کم استعمال کی جانی والی شکل ہے جسے صرف ہنگامی حالات تک محدود ہونا چاہیے۔

کمیٹی اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس فیصلے کا حصہ بنایا جانا چاہیے تھا اور یہ کہ تجویز کردہ 12 ماہ کی عبوری مدت کو پارلیمانی عمل کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔ سینیٹر اعجاز احمد چوہدری، سینیٹر فوزیہ ارشد اور سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ مثبت سمت میں قدم ہونے کے باوجود؛ اساتذہ کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔

سینیٹر رخسانہ زبیری کا کہنا تھا کہ یہ منفی اقدام ہے جس سے آئی سی ٹی تعلیمی نظام کو شدید نقصان پہنچے گا۔ کمیٹی نے یکساں قومی نصاب کی تفصیلات پر بحث کرتے ہوئے تصورات اور نظریات کو واضح انداز میں پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ درسی کتب کے مواد کا جائزہ لینے اور تمام ٹائپوگرافیکل غلطیوں کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مدارس میں بھی یکساں تعلیمی نصاب نافذ کیا جانا چاہیے۔

کمیٹی نے درسی کتب کے مصنفین کی اسناد اور ان کے انتخاب کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر مزید تفصیل سے بات چیت کی جائیگی۔ کمیٹی کی جانب سے یہ بھی سفارش کی گئی کہ رفیق طاہر، جو پہلے ٹیم کے سربراہ تھے، کو مزید وضاحت کے لیے مدعو کیا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں