علیزہ بی بی کیس : عدالت نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سنا دیا

عدالت نے نومسلم علیزہ کی عمر 18 سال سے کم ہونے کی وجہ سے دو سال کے لیے دارالاطفال منتقل کردیا

منگل 18 فروری 2020 19:57

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2020ء) جیکب آباد میں نومسلم علیزہ بی بی عدالت میں پیش، عدالت نے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سنا دیا، عدالت نے نومسلم علیزہ کی عمر 18 سال سے کم ہونے کی وجہ سے دو سال کے لیے دارالاطفال منتقل کردیا، چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت نومسلم لڑکی سے نکاح کرنے والے نوجوان سمیت نکاح خواں اور دیگر کے خلاف تحقیقات کا حکم۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی نومسلم علیزہ بی بی کومنگل کے روز جیکب آباد کے سیکنڈ ایڈیشنل سیشن جج غلام علی کناسرو کی عدالت میں پیش کیا گیا، نومسلم علیزہ بی بی کے عدالت میں پیشی کے وقت عدالت سمیت پورے شہر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا، نومسلم علیزہ کو صبح 8 بجے عدالت میں پہنچی مگر اس کو مسلسل پولیس موبائل میں بٹھائے رکھا عدالت نے 12 بجے 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے نومسلم علیزہ بی بی کی عمر 18 سال سے کم ہونے کی وجہ سے دارالامان منتقل کرنے اور 48 گھنٹوں کے اندر دارالاطفال منتقل کرنے کا فیصلہ دیا، جس کے بعد نومسلم علیزہ بی بی کو پولیس کے پہرے میں دارالامان منتقل کردیا گیا، عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ نومسلم مہک عرف علیزہ بی بی کی عمر 18 سال سے کم ہے اس لیے چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت نوجوان علی رضا سولنگی، نکاح خواں سمیت دیگر سہولتکاروں کے خلاف تحقیقات کرکے کارروائی کی جائے، عدالت نے نومسلم علیزہ بی بی کی نگرانی کے لیے ڈپٹی کمشنر جیکب آباد اور دیگر افسران کی سربراہی میں بورڈ تشکیل دینے کا حکم بھی جاری کیا، دوسری جانب نومسلم علیزہ بی بی کی عدالت میں پیشی کے وقت مذہبی جماعتوں جے یو آئی، جماعت اسلامی، مجلس وحدت المسلمین اور دیگر کی اپیل پر شہر میں شٹر بند ہڑتال کی اپیل پر شہر کے تمام کاروبار ی و تجاراتی مراکز مکمل بند رہے پولیس نے شہر کیتمام راستوں کو خاردار تاروں سے بند کردیا گیا ہے، قبل ازیں ہندو برادری، جسم کی جانب سے مہک عرف علیزہ کو ورثہ کے حوالے کرنے کے لیے احتجاجی جلوس جسم کے چیئرمین ریاض چانڈیو، بابو مہیش کمار کی قیادت میں نکالا گیا، مظاہرین نے شہر کے مختلف راستوں پر مارچ کیا اور ڈی سی چوک پر دھرنا دیا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ مہک کماری کو اس کے ہندو ورثہ کے حوالے کیا جائے، جبکہ دوسری جانب مذہبی جماعتوں کے سینکڑوں کارکنان مدرسہ قاسم العلوم میں موجود رہے جہاں جے یو آئی کے ضلع امیر ڈاکٹر اے جی انصاری، جماعت اسلامی کے حاجی دیدار علی لاشاری، سید عبدالباسط شاہ اور دیگر نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں مگر نومسلم علیزہ بی بی کو دارالامان منتقل کرنے والے فیصلے پر ہائی کورٹ میں جائیں گے انہوں نے کہا کہ نومسلم علیزہ بی بی کو اپنے شوہر علی رضا کے حوالے کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کٹھکٹھائیں گے، ادھر عدالتی فیصلے کے بعد ہندو برادری، جسم کے رہنماؤں ریاض چانڈیو، لعل چند سیتلانی، بابو مہیش لاکھانی، دیدار میرانی، پنھل ساریو اور دیگر نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اور ایسے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں جائیں گے۔

۔

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں