ڈرپ اریگشن، فی ایکڑ لاگت کے اخراجات زیادہ ہونے کے باعث باغات کے کاشتکاروں میں مقبول نہیں ہو سکا

منصوبے کی کامیابی کے لئے ورلڈ بینک کاشتکاروں کے حصے پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے 20 فیصد تک کم کرے ایڈیشنل سیکرٹری زراعت سپلائی اینڈ پرائس ڈیپارٹمنٹ سندھ انجینئر شیخ شکیل احمد کی ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

جمعرات 18 اکتوبر 2018 16:55

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2018ء) محکمہ زراعت سندھ اور ورلڈ بینک کے تعاون سے سندھ میں زراعت کے شعبہ میں پانی کے بے جا استعمال کو روکنے کے لئے متعارف کرایا گیا منصوبہ ڈرپ اریگشن، فی ایکڑ لاگت کے اخراجات زیادہ ہونے کے باعث باغات کے کاشتکاروں میں مقبول نہیں ہو سکا ہے، گزشتہ کئی سالوںمیں اس منصوبے کے تحت ابھی تک سندھ بھر میں 68 باغات میں 756 ایکڑ رقبے پر لگایاجا سکا ہے۔

اس سلسلے میں ایڈیشنل سیکرٹری زراعت سپلائی اینڈ پرائس ڈیپارٹمنٹ سندھ انجینئر شیخ شکیل احمد نے ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سندھ اریگیٹڈ ایگریکلچر پروڈکٹوٹی ان ہنسمنٹ پراجیکٹ‘‘ (ایس آئی اے پی ای پی) ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے اس منصوبے کے تحت سندھ گورنمنٹ، ورلڈ بینک اور کاشتکاروں نے مل کر اس منصوبے پر آنے والی لاگت کے اخراجات برداشت کرنے تھے جس میں سندھ حکومت اور ورلڈ بینک نے 60 فیصد جبکہ کاشتکاروں نے 40 فیصد حصہ دینا ہے لیکن کاشتکاروں کاحصہ 40 فیصد ہونے کی وجہ سے کاشتکار اس میںدلچسپی نہیں لے رہے ہیں، اس منصوبے کو کامیاب کرانے کے لئے محکمہ زراعت سندھ نے ورلڈ بینک کو خط لکھا ہے کہ کاشتکاروں کے حصے پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے 20 فیصد تک کم کیا جائے تاکہ سندھ میں اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب لاگت کم آئے گی تو کاشتکار اس میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بھی اس منصوبے پر کام ہورہا ہے لیکن وہاں کاشتکاروں کو زیادہ حصہ نہیں دینا پڑتا اس وجہ سے وہاں زیادہ باغات میں لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام سندھ بھر کے 2 ہزار 648 باغات میں 35 ہزار 240 ایکڑ رقبے پر لگایا جائے گا جس میں سے 68 باغات میں 756 ایکڑ رقبے پر لگایا جا چکا ہے اور اس میں 481.480 ملین روپے کے اخراجات آئے ہیں جس میں سندھ حکومت نے 29.880 ملین روپے، ورلڈ بینک نے 300 ملین روپے جبکہ کاشتکاروں نے 151.600 ملین روپے کے اخراجات برداشت کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ 6 ہزار 215.26 ملین روپے لگایا گیا ہے جس میں سے ورلڈ بینک 3 ہزار 729.16 ملین روپے اور کاشتکار کو 2 ہزار 486.10 ملین روپے دینے ہوں گے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں