آغا شہاب کا وفاقی حکومت سے آئی ایس پی اے مستقل طور پر واپس لینے کا مطالبہ

ٹیکسوں،پیٹرولیم قیمتوں، یوٹیلیٹی نرخ، شرح سود میں3ماہ کے لیے 50 فیصد کمی کا اعلان کیا جائے،صدر کے سی سی آئی

جمعہ 3 اپریل 2020 20:58

آغا شہاب کا وفاقی حکومت سے آئی ایس پی اے مستقل طور پر واپس لینے کا مطالبہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2020ء) کراچی چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے وفاقی حکومت سے انڈسٹریل سپورٹ پیکیج ایڈجسٹمنٹ آئی ایس پی اے مستقل طور پر واپس لینے کی درخواست کی ہے جس سے صنعتکاروںکو باالخصوص حالیہ انتہائی نازک صورتحال میں کسی حد تک ریلیف مل سکے گاجنہیں ایک جانب تو بری طرح کم ہوتی پیداوار کا سامنا ہے جبکہ دوسری طرف انہیں تنخواہوں کی ادائیگی اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ورکرز جو کرونا کی وبا کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں مقید ہوکر رہ گئے ہیں ان کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست کرنے کے حوالے سے اضافی اخراجات سے بھی نمٹ رہے ہیں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے چیئرمین کیبنٹ کمیٹی برائے توانائی اسد عمر کو ارسال کیے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ اگرچہ کے الیکٹرک نی30اپریل تک آئی ایس پی اے کی مد میں بقایاجات مؤخر کر دیے ہیں لیکن تاجروصنعتکار برادری پر یہ تلوار لٹک رہی ہے کیونکہ انہیں 30اپریل2020کے بعد ایک بار پھر بھاری بھرکم بلوں کی صورت میں ناانصافی کا سامنا کرنا پڑے گا اور صنعتکار برادری کے لیے اتنی بڑی رقم پر مبنی بلوںکی ادائیگی کرنا ناممکن ہوگا جس میں لاکھوں روپے کا اضافہ ہوگا لہٰذا کابینہ کمیٹی برائے توانائی وزارت توانائی سے آئی ایس پی اے چارجز وصول نہ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی درخواست کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کو براہ راست آئی ایس پی اے چارجز وصول نہ کرنے کی ہدایت کی جائے اور حکومت اس معاملے کو خود نمٹائے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ جولائی 2019 سے دسمبر2019 تک بجلی کے بلوں میں آئی ایس پی اے کی مد میں بقایات عائد کیے گئے ہیں جو صنعتکاروں کی مشکلات میں اضافہ کریں گے کیونکہ باالخصوص موجودہ حالات میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے صنعتی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے جوکم ہو کر تقریباً25سی30فیصد کے درمیان تک گر چکی ہے۔

آغا شہاب نے تاجروصنعتکار برادری کی مشکلات کو کم سے کم کرنے اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے 3ماہ کے لیے ٹیکسوں کی شرح( ایکسائز و سیلز ٹیکس وغیرہ)، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں،یوٹیلیٹی نرخ(بجلی و گیس) اور شرح سود میں50 فیصد کمی کا اعلان کیا جائے۔انہوں نے رائے دیتے ہوئے کہاکہ ابتک کیے گئے بیشتر امدادی اقدامات اور حکمت عملی سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکیں گے کیونکہ وہ تمام صنعتوں اور کاروبار کا احاطہ نہیں کرتے لہٰذا حکومت کومذکورہ بالا بیان کیے گئے تمام مجوزہ کیٹگریز میں50 فیصد کمی کرنے کے امکانات کا جائزہ لینا ہوگا جو یقینی طور پر صنعتکاروں کو نقد بہاؤ فراہم کریں گی اور مزدوروں کو ملازمت سے نکالنے کے امکانات کو کم کیا جاسکے گا۔

انہوں نے کہاکہ صنعتوں کو اپنا بقا کو قائم رکھنے کے لیے اگلے 3ماہ انتہائی نازک ہیں لہٰذا حکومت ٹیکسوں، پیٹرولیم قیمتوں، یوٹیلیٹی بلوں اور شرح سودمیں50فیصد کمی کی صورت میں صنعتوں کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے لیے سہارا دینا ہی ہوگا۔کے سی سی آئی کے صدر نے امید ظاہر کی کہ حکومت کے سی سی آئی کی دی گئی تجاویز پر غور کر ے گی اور اسی بنیاد پر غریب عوام کی بقا کے لیے عملی اقدامات کرے گی جس کا انصار صنعتوں کی بقا سے وابستہ ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں