سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ٹیچرز نے گریجویشن پروگرام کی بندش کو مسترد کر دیا

بدھ 27 جنوری 2021 23:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2021ء) سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن(سمیوٹا) نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی اکثر شرائط اساتذہ دشمن پالیسیوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے گریجویشن پروگرام کی بندش کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی تعلیم کی طرف عدم توجہ اور جامعات کے مالی بحرانوں سے اساتذہ سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں ،سمیوٹا نے معاشرے میں اساتذہ کے مقاماورہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی اساتذہ دشمن پالیسیوں کے خلاف تحریک مقامِ معلم کے آغاز کا اعلان بھی کیا ہے۔

بدھ کو کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سمیوٹا کے صدر آصف حسین سموں ، نائب صدر امین چھجڑو،سینئر رہنما وفا منصوراور دیگر نے کہا کہ آئے دن ایچ ئی سی کی جانب سے نت نئی پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں جن کی وجہ سے اساتذہ کے کیرئیر داؤپر لگ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اسسٹنٹ پروفیسر بننے کے لئے پی ایچ ڈی کی شرط لگانا اور ایسوسی ایٹ پروفیسر بننے کے لئے پی ایچ ڈی کے بعد تجربہ لازمی قرار دینا، پچھلے کچھ سالوں میں جامعات کے فنڈز میں کی گئی کمی اور فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کا ناپید ہونا وغیرہ ایسے فیصلے ہیں جن سے جامعات میں ہزاروں کی تعداد میں پڑھانے والے اساتذہ کو نقصان پہنچا ہے۔

اس وقت جامعات کے اساتذہ سخت ذہنی دبا? کا شکار ہیں۔ سمیوٹا ایسی اساتذہ دشمن پالیسیوں کے خلاف ہے۔سمیوٹا قیادت نے واضح کیا کہ پورے ملک اور بالخصوص سندھ کی جامعات شدید مالی اور انتظامی بحران کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی اقدام نہیں اٹھائے جا رہے۔ ان بحرانوں اور حکومت کی عدم توجہ سے اساتذہ بہت بری طرح اثرانداز ہوتے ہیں۔

سمیوٹا قیادت نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ ہمارے معاشرے میں استاد کے مقام کو عملی طور پر کبھی بھی مرکزی اہمیت نہیں دی گئی۔سمیوٹا کے صدر آصف حسین سموں نے کہا کہ کہا کہ استاد کے پیشے کو اتنا کم درجہ دیا گیا ہے کہ بطور ایک پیشہ پڑھانا لوگوں کا پہلا انتخاب نہیں ہوتا۔ اساتذہ، خواہ وہ اسکول، کالج یا جامعات کے ہوں، سب کے سب معاشی و مالی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔

ساتھ ہی ساتھ ان کے حقوق کو دبایا جاتا ہے۔ اسی لئے اکثر اساتذہ سڑکوں پر اپنے حقوق کے تحفظ و حصول کے لئے سراپا احتجاج نظر آتے ہیں۔ کبھی کبھار تو ان پر سخت اور ذلت آمیز تشدد کیا جاتا ہے۔ ان سارے مسائل کا حل یہ ہے کہ پڑھانے کے پیشے کو مرکزی اہمیت دی جائے تاکہ بہترین سے بہترین اور اعلیٰ تعلیمیافتہ لوگ پڑھانے کے پیشے کو اپنا پہلا انتخاب بنائیں۔

اس حوالے سے ایسوسی ایشن کے نائب صدر امین چھجڑو کا کہنا تھا کہ حرفِ عام میں تو پڑھانے کو پیغمبری پیشہ کہا جاتا ہے لیکن عملاً ہمارا معاشرہ استاد کے مقام، اس کی عزت و احترام کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ سمیوٹا نے معاشرے میں استاد کے مقام، حقوق اور خوشحالی کے لئے عوام الناس اور اربابِ اختیار کو روشناس کرانے اور انہیں احساس دلانے، اساتذہ کی معاشی و معاشرتی حالات کی بہتری کے لئے تحریکِ مقامِ معلم کا آغاز کیا ہے جس کے تحت مختلف سرگرمیوں اور تقریبات سے عوام الناس کو استاد کے مقام سے آگاہ کیا جائے گا۔

اس تحریک کے ذریعییہ کوشش کی جائے گی کہ اعلی حکام استاد کی حیثیت کو اس کے صحیح مقام کے حساب سے بحال کریں اور اس بات کی افادیت کو سمجھیں کہ استاد کی ترقی ہی اصل میں قوم کی ترقی ہوتی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں