زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بھرپور توجہ دی جائے،پاکستان اکانومی واچ

کاشتکاروں کی کاروباری لاگت بڑھنے نہ دی جائے،لائیو سٹاک کے شعبہ کو سرپرستی کی ضرورت ہے، ڈاکٹرمرتضی مغل

اتوار 9 دسمبر 2018 16:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2018ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس لئے اسے بھرپور توجہ دی جائے اور کاشتکاروں کی کاروباری لاگت بڑھنے نہ دی جائے۔کاشتکاروں کو جدید طریقوں کی طرف راغب کیا جائے تاکہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ بڑھایا جا سکے۔زراعت کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے جسکی وجہ سے یہ ملکی معیشت کا سب سے بڑا شعبہ نہیں رہا تاہم یہ اب بھی سب سے زیادہ افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ اٹھارہ فیصد، روزگار کی فراہمی میں بیالیس فیصد اور برامدات میں پچھتر فیصد ہے۔ زراعت کو ترقی دئیے بغیر دیہی آبادی کی حالت زار کو بہتر بنانا اورمعاشی ترقی کا حصول ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

اس شعبہ کی گرتی ہوئی شرح نمو حکومتوں کی عدم دلچسپی کا ثبوت ہے جس نے امیر اور غریب کے مابین فرق بڑھ رہا ہے۔

منفی پالیسیوں اور دیگرحالات کی وجہ سے کاشتکار کم قیمت فصلیں اگانے پر مجبو رہیں جبکہ ماضی میں کاشتکاروں کیلئے اعلان کردہ پیکجوں سے بھی دیہی آبادی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان دودھ کی پیداوار میں عالمی مقام رکھتا ہے۔یہاں مویشیوں کی تعداد میںتو اضافہ ہو رہا ہے مگر ان سے حاصل ہونے والے گوشت اور دودھ کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا۔لائیو سٹاک کے شعبہ میں کام کرنے والے چالیس لاکھ افرادکی بھاری اکچریت کا باقائدہ معیشت سے کوئی تعلق نہیں جو انکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ پاکستان زراعت میں زبردست ترقی کرنے والے ممالک چین برزایل اور اسرائیل کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں