محکمہ جاتی اہداف کے لئے ج کوششیں متعلقہ محکموں کے افسران کی جانب سے نظر آنی چاہئیں وہ نظر نہیں آرہی، ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن

جمعہ 20 جولائی 2018 20:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جولائی2018ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا ہے کہ محکمہ جاتی اہداف پورا کرنے کے لئے جو کوششیں متعلقہ محکموں کے افسران کی جانب سے نظر آنی چاہئیں وہ نظر نہیں آرہی، کئی سال پہلے جس طریقہ کار کے تحت کام کیا جا رہا تھا وہی طریقے آج بھی اپنائے ہوئے ہیںہمیں خود سے ادارے کو بہتر اور مضبوط بنانے کے لئے آگے بڑھ کر کام کرنا ہوگا، مختلف معاملات کو درست کرنے کے لئے ذاتی دلچسپی اور کام کرنے کا جذبہ انتہائی اہم ہے خاص طور پر وہ محکمے جو ریونیو حاصل کرنے سے متعلق ہیں وہ اس انداز میں کام کریں کہ ان کے محکمہ جاتی اہداف پورے ہوں، ریونیو حاصل کرنے والے محکمہ جاتی سربراہان کو ٹیکس کلکٹر کے طور پر کام کرنا چاہئے، ہوم ورک اور اپنے محکمے اور کام سے متعلق معلومات بھی ادارے کو مضبوط بناتی ہے، کے ایم سی کی تمام پراپرٹی کے ڈاکومنٹٹیشن جلد از جلد مکمل کئے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کے ایم سی کی جانب سے کئے جانے والی نیلام میں عام لوگ بھی شریک ہوں، وہ جمعہ کی صبح کے ایم سی مرکزی دفتر میں کے ایم سی کے ریونیو سے متعلق منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے، اجلاس میں ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب سمیت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریکوری محکموں کے سربراہان اور متعلقہ افسران شریک ہوئے، اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ کلچر اسپورٹس کے پاس ثقافت کے حوالے سے تین عمارتیں خالقدینا ہال ،فریئر ہال اور مرکز علم و ثقافت موجود ہیں، خالقدینا ہال میں عموماً مذہبی نوعیت کے پروگرام ہوتے ہیں، مرکز علم و ثقافت میں ابھی فی الحال سٹی لائبریری کے نام سے ایک لائبریری موجود ہے، 2017-18 ء میں خالقدینا ہال سے ریونیو کا ٹارگٹ 9 لاکھ روپے تھا جس میں سے تاحال 57فیصد ریکوری ہوئی ہے جبکہ المرکز اسلامی سے ریونیو حاصل کرنے کا ٹارگٹ 30 لاکھ روپے تھا جس میں سے صرف 20 فیصد ریکوری ہوئی ہے اس سال سالانہ ترقیاتی پروگرام میں المرکز اسلامی کی تعمیر کو بھی رکھا گیا ہے ، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ خالقدینا ہال جیسی معروف اور تاریخی عمارت کا نام ہی بہت قیمتی ہے کیا کبھی ہمارے افسران نے اس بات کی کوشش کی کہ اس عمارت کو بہتر انداز میں استعمال میں لایا جاسکتا ہے کہ جس سے اس عمارت کا وقار بھی بحال رہے اور کے ایم سی کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو، اجلاس میں بتایا گیا کہ لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کو فعال کرنے کے حوالے سے کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں جن پر عملدرآمد کرکے لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کو بہت بہتر بنایا جاسکتا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ وہ تجاویز انہیں پیش کی جائیں تاکہ ان کی منظوری کے لئے کام کیا جاسکے اور اس بات کی کوشش کی جائے کہ تجاویز ایسی ہوں کہ جس سے کے ایم سی پر کوئی مالی بوجھ نہ پڑے بلکہ محکمہ خود ہی ان اسپورٹس کمپلیکس میں ایسی سرگرمیاں شروع کرے کہ جس سے ادارے کو ریونیو بھی حاصل ہو اور وہاں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہ بھی نکل سکے، ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر اکائونٹس محمد ریحان خان، ڈائریکٹر کلچر خورشید احمد خان، ایس ایم طحہٰ اور ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب پر مشتمل ایک کمیٹی بھی بنائی جو آئندہ دو دن میں یہ طے کرے گی کہ کن تجاویز پر عمل کرکے کے ایم سی کے اسپورٹس کمپلیکس ، خالقدینا ہال اور لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کو بہتر سے بہتر بنایا جاسکتا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے محکمہ اسٹیٹ کو بھی ہدایت کی کہ وہ کے ایم سی کی مارکیٹوں ، دکانوں اور بس اسٹاپس کا سروے کریں اور ان کی مکمل تفصیلات انہیں پیش کریں، اجلاس میں بتایا گیا کہ سفاری پارک کی داخلہ فیس کا 2017-18 ء میں 90 لاکھ روپے کا ٹارگٹ تھا جس میں سے 47 فیصد ریکوری ہوسکی ہے جبکہ کراچی چڑیا گھر کی ریکوری 2017-18 ء میں 75 فیصد رہی، ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ کراچی چڑیا گھر کے داخلی دروازوں کو خوبصورت بنایا جائے اور ان کو اس انداز میں ڈیزائن کیا جائے کہ وہاں سے گزرنے والوں کو چڑیا گھر میں آنے میں دلچسپی پیدا ہو انہوں نے کہا کہ چڑیا گھر کے گیٹ کے باہر اور اطراف میں ماحول اور راستے کو صاف اور ہموار بنایا جائے ، انہوں نے کہا کہ سفاری پارک کی کارکردگی سے وہ بالکل مطمئن نہیں ہیں انہوں نے ڈائریکٹر سفاری پارک کو ہدایت کی کہ کام کو وہ چیلنج سمجھ کر کریں اور سفاری پارک کی ریکوری کو بہتر بنائیں،اجلاس میں بتایا گیا کہ الہ دین پارک 1995 ء میں نجی ادارے کو ایک معاہدے کے تحت دیا گیا جبکہ زمین کے ایم سی کی ہی ہے ، ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے ہدایت کی کہ الہ دین پارک کے معاہدے کی کاپی فراہم کی جائے اور ساتھ ہی ساتھ الہ دین پارک میں ہونے والی مختلف کمرشل سرگرمیوں کے حوالے سے بھی انہیں تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے انہوں نے اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر اکائونٹس محمد ریحان خان، ڈائریکٹر کلچر خورشیداحمد خان، رضا عباس رضوی، ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ اکمل ڈار کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے مل کر کام کریں اور الہ دین پارک کی مفصل رپورٹ تمام معاہدوں کے ساتھ ان کو پیش کریں۔

#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں