دینی مدارس کو سیکیورٹی رسک قرار دینے والے خود دین سے بیزار اور کرپشن کے بادشاہ ہیں، صوبائی امیر جمعیت علمائے اسلام

بدھ 12 دسمبر 2018 23:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 دسمبر2018ء) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ دینی مدارس کو سیکیورٹی رسک قرار دینے والے خود دین سے بیزار اور کرپشن کے بادشاہ ہیں۔مدارس کے حوالے سے پابندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔دینی مدارس شعائر اسلام میں داخل ہیں اور شعائر اسلام کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے کرنے والے اپنے انجام کو نہ بھولیں ۔

دینی مدارس کے علماء کرام کو کشتی کے ذریعہ سمندر میں پھینکنے کا اعلان کرنے والے سکندر مرزا کے انجام کو یاد رکھیں۔سندھ حکومت دین دشمنی سے باز رہے۔ وہ سندھ حکومت کی جانب سے شاہراہوں پر قائم دینی مدارس کو سیکیورٹی رسک قرار دیکر متبادل مقامات پر منتقل کرنے کے منصوبے اور بیان پر تبصرہ کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

قاری محمد عثمان نے کہا کہ دینی مدارس امن و آشتی کے پاکیزہ مراکز ہیں۔

انہیں سیکیورٹی رسک قرار دینے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔اول تو دینی مدارس پر یہ الزام عائد کرنا دین سے بیزار حکمرانوں کا براہ راست دین اسلام پر حملے کے مترادف ہے،اس لئے کہ روز اول سے آج تک پاکستان میں ہونے والی کسی بھی دہشتگردی کا دینی مدارس سے تعلق نہیں رہا بلکہ دینی مدارس خود ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ہزاروں علماء کرام، طلباء ،ائمہ مساجد ،خطبا اور انکے محبین کو سر عام شہید کیا گیا ہے جن میں کسی ایک کے قاتل نہیں پکڑے گئے ،دوم دینی مدارس کے علماء کرام نے ہمیشہ دہشت گردی اور فرقہ واریت کو ملک کیلئے زہر قاتل سمجھ کر ملک میں قیام امن کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیتے ہوئے مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیکر ریاست کی رٹ قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اور قیادت کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ علماء کرام نے ملک میں قیام امن کیلئے کتنی قربانیاں دی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یکطرفہ اعلان کردینے سے دینی مدارس کو اپنی قانونی اور جائز جگہ سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہٹا سکتی ہے ۔شاہراہوں یا آبادی میں قائم قانونی تقاضے پورے کرنے والے دینی مدارس کو سیکورٹی رسک سمجھنا دینی مدارس کے تاریخ ساز کردار کو مسخ کرنے کی ناپاک سازش ہے جو کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ دینی مدارس میں قرآن و حدیث کی تعلیم دی جارہی ہے ،انہیں سیکورٹی رسک قرار دینے والے دین اسلام سے ناواقف اور غیر کے نمائندے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کی اس منطق کو مسترد کرتے ہوئے خبر دار کرنا چاہتے ہیں سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے اور دینی مدارس کی دشمنی کو ترک کر کے عوامی مسائل پر توجہ دے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت اور قیادت علماء کرام اور دینی مدارس کی دشمنی کو ترک کرتے ہوئے اپنی حدود میں رہے۔ دینی مدارس کی طرف اگر میلی آنکھ سے دیکھا گیا تو حالات کی خرابی کی تمام ذمہ داری سندھ حکومت پر ہوگی۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں