شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنے قوانین میں وضاحت کرے،وزیربلدیات سندھ

سال 2018 میں 6 ہزار غیر قانونی عمارتوں کے منہدم ہونے کے بعد اس کی موجودہ کیا پوزیشن ہے اس کی رپورٹ 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے۔سعیدغنی

جمعرات 28 مارچ 2024 16:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) وزیر بلدیات، ہائوسنگ ٹائون پلاننگ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و رورل ڈویلپمنٹ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنے قوانین میں وضاحت کرے۔ سال 2018 میں 6 ہزار غیر قانونی عمارتوں کے منہدم ہونے کے بعد اس کی موجودہ کیا پوزیشن ہے اس کی رپورٹ 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے۔

محکمہ کے ڈی جی سمیت تمام افسران وقت کی پابندی کو یقینی بنائیں اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عوام میں بگڑے امیج کو درست کرنے کے لئے تمام افسران اور ملازمین کام کریں۔ کے ڈی اے کے تحت جو 6 اسکیمیں سالہا سال قبل مکمل ہوگئی ہیں ان کو کے ڈی اے کے ایم سے کے ہینڈ آور کرے۔

(جاری ہے)

کے ڈی اے کے ماتحت جن 139 کھیلوں کے میدان پر تجاوزات اور چائنا کٹینگ ہوچکی ہے اور ان پر جو گھر بن گئے ہیں ان کا سروے کرایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی ای) اور کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی(کے ڈی ای)کے دورے اور ان دونوں محکموں کی بریفنگ لیتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی صبح سویرے ہی ایس بی سی اے کے مرکزی دفتر پہنچیں تو ڈی جی عبدالرشید سولنگی، سینئر و ایڈیشنل ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹر ایڈمن نے ان کا استقبال کیا، انہیں اجرک اور سندھی ٹوپی کا تحفہ پیش کیا۔

اس موقع پر افسران کے اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے ایس بی سی اے سے متعلق عوام میں منفی تاثر کو ختم کرنے کے لئے تمام افسران اور ملازمین کو وقت کی پابندی، ایمانداری، اخلاقی رویہ سمیت دیگر کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات سے بڑی تباہی کسی شہر کے لئے اور کوئی تباہی نہیں ہوتی اس لئے غیر قانونی تعمیرات پر کسی قسم کا کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہیے اور اس میں ملوث تمام کے خلاف بلا خوف و خطر کارروائی عمل میں لائی جائے۔

سعید غنی نے کہا ہے آئندہ جس علاقہ میں کوئی غیر قانونی عمارتوں بنائی گئی تو اس کہ ذمہ داری متعلقہ علاقہ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ تمام بلڈنگ انسپکٹر، سنئیر بلڈنگ انسپکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ماہانہ بنیادوں پر یہ سرٹیفکیٹ دے گا کہ اس کے علاقہ میں کسی قسم کی کوئی غیر قانونی تعمیرات نہیں ہورہی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ایس بی سی اے عوامی آگاہی مہم کے ذریعے عوام کو غیر قانونی عمارتوں میں گھروں کی خریداری نہ کرنے کی تلقین کرے۔

انہوں نے کہا کہ جو بلڈرز غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں ان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے اور اگر ان کے خلاف ایکشن کے لئے قانون میں کسی ترامیم کی ضرورت ہے تو وہ بھی کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے میں کچھ لوگ شکایات کی درخواست دے کر واپس لے لیتے ہیں جو خلاف قانون یے ایسے افراد کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس موقع پر ڈی جی ایس بی سی اے عبدالرشید سولنگی نے کہا کہ انہوں نے یہاں کا انتظام سنبھالنے کے فوری بعد تمام افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ہماری اولین ذمہ داری ادارے کے امیج کو عوام میں بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام کی جانب سے نقشہ کی منظوری سمیت دیگر درخواستوں کی منظوری 88 فیصد ہے اور ون ونڈو آپریشن کے تحت 60 سے 400 گز کے رہائشی مکانات کے نقشہ کو 15 روز میں منظور کردیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا شکایتی سیل بھی عوام کی بھرپور مدد کے لئے کوشاں ہے۔ بعد ازاں صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے ایس بی سی اے ماڈریٹ سسٹم سنگل ونڈو فیسلٹی کاونٹر اور شکایتی سیل کا دورہ کیا اور وہاں موجود افسران اور ملازمین سے تفصیلات حاصل کی۔

اس موقع پر ڈی جی عبدالرشید سولنگی، مشتاق سومرو و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ بعد ازاں صوبائی وزیر سعید غنی کے ڈی اے کے مرکزی دفتر پہنچیں تو ڈی جی کے ڈی اے سید شجاعت حسین، ممبر ایڈمن نوید انور، چیف انجنئیر طارق رفیق، ممبر فنانس اندروربل، سیکریٹری وجاہت میمن و دیگر نے ان کا استقبال کیا۔ بعد ازاں کے ڈی اے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کے ڈی اے کے تحت جو 6 اسکیمیں سالہا سال قبل مکمل ہوگئی ہیں ان کو کے ڈی اے کے ایم سے کے ہینڈ آور کرے۔

انہوں نے کہا کہ صرف ادارے کی آمدنی کو بڑھانے کا جواز بنانے کے لئے یہ 6 اسکیمیں ہینڈ آور نہ کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ادارہ سڑکیں بناتا ہے اس کو ہی یہ حق ہے کہ وہ روڈ کٹینگ وصول کرے۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے اے ڈی پی اسکیمیں عوام کے مفاد کے لئے بنائی جاتی ہیں اس لئے ان کو اپنے وقت مقررہ پر مکمل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کی 94 میں سے 16 اسکیمیں مکمل جبکہ 16 جون 2024 تک مکمل ہونا ہے تاہم اس کو باوجود بھی 62 اسکیمیں اگلے سال تک جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹریفک کے نظام کی بحالی اور ٹریفک سنگنلز کی شہر بھر میں تنصیب کے لئے کے ڈی اے کا محکمہ ٹریفک انجنئیرنگ بیورو اپنی تجاویز دے۔ لیاری ری شٹلمنٹ پروگرام (LRAP) کے حوالے سے بریفنگ کے دوران صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد ہی لاریپ کی گورننگ باڈی کا اجلاس طلب کیا جائے گا اور اس اجلاس میں پارکنگ پلازہ سمیت 6 ہزار سے زائد کو ری شٹلمنٹ پروگرام کے تحت پلاٹس دینے سمیت دیگر پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے کے ماتحت جن 139 کھیلوں کے میدان پر تجاوزات اور چائنا کٹینگ ہوچکی ہے اور ان پر جو گھر بن گئے ہیں ان کا سروے کرایا جائے اور اس مکمل رپورٹ دی جائے۔ بعد ازاں صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کو ڈی جی اور دیگر افسران کی طرف سے سندھ کی روایتی اجرک اور سندھی ٹوپی کا تحفہ پیش کیا گیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں