پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے انفیکشن سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن

یہ تشویشناک اعدادوشمار صحت عامہ کے اس بحران سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے، پی ایم اے

بدھ 17 اپریل 2024 20:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2024ء) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم ای) نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے جس کے مطابق پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے انفیکشن سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ تشویشناک اعدادوشمار صحت عامہ کے اس بحران سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

ہیپاٹائٹس سی ایک وائرل انفیکشن ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتا ہے، جس سے جگر کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بوجھ کا باعث ہے۔ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کا موجودہ پھیلاؤ ناقابل قبول ہے اور اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے فوری توجہ طلب ہے۔

(جاری ہے)

پی ایم اے حکومت پر زور دیتی ہے کہ وہ درج ذیل اقدامات کو ترجیح دے اور ان پر عمل درآمد کرے۔

حکومت کو ہیپاٹائٹس کی وجوہات، منتقلی کے طریقوں، روک تھام، اور دستیاب علاج کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے ایک وسیع عوامی بیداری مہم شروع کرنی چاہیے اس مہم کو متعدد پلیٹ فارمز کا استعمال کرنا چاہیے، جیسے ٹیلی ویژن، ریڈیو، پرنٹ میڈیا، سوشل میڈیا، اور کمیونٹی آؤٹ ریچ پروگرام۔حکومت کو پورے ملک میں آسان رسائی اور سستی اسکریننگ اور جانچ کی سہولیات قائم کرنی چاہئیں۔

بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روکنے اور متاثرہ افراد کے بروقت علاج کو یقینی بنانے کے لیے فوری تشخیض بہت ضروری ہے۔یہ ضروری ہے کہ حکومت ہیپاٹائٹس سی کے علاج کے لیے ضروری اور سستی ادویات کی دستیابی کو یقینی بنائے۔ دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ گفت و شنید کرکے اور سبسڈیز کو لاگو کرکے، حکومت تمام متاثرہ افراد کے لیے علاج کو قابل رسائی بنا سکتی ہے۔

صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات میں سرمایہ کاری، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، بہت ضروری ہے۔ اس سے ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی مناسب تشخیص، علاج، اور مسلسل نگہداشت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے جس سے بیماری کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔انفیکشن کنٹرول کے اقدامات کا سختی سے نفاذ، بشمول صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات میں انجیکشن کے محفوظ استعمال کو ترجیح دینی چاہیے۔

طبی آلات کی مناسب جراثیم کشی اور ڈسپوزایبل سرنجوں کے استعمال کو فروغ دینے سے نئے انفیکشن کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جائے گا۔حکومت کو ہیپاٹائٹس سی کی روک تھام، علاج اور خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے والے تحقیقی اقدامات کی فعال طور پر حمایت اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ تحقیق میں سرمایہ کاری بہتر حکمت عملیوں، صحت کی دیکھ بھال کے بہتر طریقوں اور بالآخر اس بیماری کے خاتمے کا باعث بنے گی۔

پی ایم اے اس فوری مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت، بین الاقوامی تنظیموں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔ ہم پاکستان سے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے ایک جامع قومی حکمت عملی، پیش رفت کی باقاعدہ نگرانی، اور اقدامات کے موثر نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔اب عمل کرنے کا وقت ہی! مل کر، ہم اپنی قوم کی صحت اور بہبود کی حفاظت کر سکتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں