۱سندھ حکومت کراچی سمیت صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے،سعید غنی

بدھ 24 اپریل 2024 21:05

9کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2024ء) وزیر بلدیات، ہائوسنگ ٹائون پلاننگ و پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ اس نے ہمیشہ میڈیا اورصحافیوں کی آزادی کے لئے کام کی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے ہیں اور صوبہ سندھ بھی پاکستان میں ہے اس لئے اگر وہ کراچی آئے ہیں تو ان کا اپنا صوبہ ہے اور ہماری خواہش ہے کہ انہیں کراچی آتے رہنا چاہیے۔

امن و امان کا اشیو خالص صوبائی معاملہ ہے اور سندھ حکومت کراچی سمیت صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔ پیپلز پارٹی کا کوئی عہدیدار یا ذمہ دار اگر کسی جرائم میں ملوث ہوا تو پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت ہرگز اس کے ساتھ نہیں دے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی کے ساتھ اجلاس اور بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں صدر کراچی پریس کے صدر سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد، نائب صدر رشید میمن، جوائنٹ سیکرٹری محمد منصف، ارکان گورننگ باڈی نواب قریشی، شازیہ حسن، شعیب احمد، شمس کیریو، رانا جاوید، نورمحمد کلہوڑو، سابق صدر امتیاز فاران، سابق سیکریٹری مقصود یوسفی، ایچ ایم خانزادہ و دیگر نے صوبائی وزیر کی پریس کلب آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں سندھ کی روایتی اجرک کا تحفہ پیش کیا۔

اس موقع پر ڈی جی ایم ڈی اے اور ڈی جی ایل ڈی اے اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی نے اس موقع پر کہا کہ سعید غنی کراچی پریس کلب کی فیملی کاحصہ رہے ہیں۔ سعید غنی اور پیپلزپارٹی حکومت نے ہمیشہ کلب کوسپورٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے کراچی پریس کلب کی گرانٹ میں بھی اضافے کی یقین دہانی کروائی ہے اور ساتھ ہی صحافیوں کی کالونی کے مسائل کے حل کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔

سعید سربازی نے کہا کہ کراچی پریس کلب کے ممبران کو ایل ڈی اے میں ملنے والے پلاٹس پر پھر بھی کام ہورہا ہے لیکن ایم ڈی اے افسران تبدیل ہوتے رہتے ہیں اس لئے ہمیں کوئیریسپانس نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈی اے میں ایل ڈی اے کی طرز پر ارکان کے 20 اور سندھ حکومت کے 80 فیصد کے فارمولے پر تاحال کوئی کام نہیں ہورہا ہے اس لئے ہماری آپ سے استدعا ہے کہ اس معاملہ کو فوری حل کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 700 نئے ممبران کے پلاٹس کی سمری بھی منظور کروائی گئی ہے اور اس کے لئے زمین بھی مختص کروائی گئی ہے اب صوبائی حکومت اس پر بھی اقدامات کرے اور نئے 700ممبران کے پلاٹس کا مسئلہ حل کیا جایے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صحافیوں کے مسائل اور ان کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے اور کراچی پریس کلب کے ممبران کو ماضی میں بھی رہائشی پلاٹس، پریس کلب کے لئے گرانٹ سمیت دیگر کام کئے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ صحافی ایک ایسا طبقہ ہے جو اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر حق اور سچ کی بات عوام تک پہنچاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان صحافیوں کے لئے خطرناک شمار کئے جانے والے ممالک میں شمارہوتا ہے۔ انشائ اللہ میری اولین ترجیح ہوگی کہ آپ نے جن جن مسائل اور بالخصوص 700 نئے ممبران کے لیے پلاٹس پر جلد ہی کام کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی گرانٹ ہو یا دیگرمسائل اس سلسلے کو آگے بڑھائیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ وزیر بدلتے رہتے ہیں، میری کوشش ہوگی کہ معاملات کو بہتر انداز میں میری کی وزارت میں حل کیاجائے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ وزیراعظم نے آج کراچی کے دورے کے دوران وزیر اعلٰی ہائوس میں صوبائی اور وفاقی وزرائ کے اجلاس میں صوبہ سندھ کے مسائل سنے اور یقین دہانی کروائی کہ جن جن محکموں کے مسائل ہیں ملکرحل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی تاجر برداری بھی وزیراعظم سے ملی۔ جس میں ہم بھی اس میٹنگ کاحصہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی میٹنگز ہونی چاہیئے۔

ایک سوال کے جواب میں میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ پر بھرپور کام کیا ہے۔ آج کے اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کے اسرار پر وزیراعظم نے 150 بسیں کراچی میں دینے کاوعدہ کیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے گیس، بجلی سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے یقین دہانی کرواتے ہوئے متعلقہ وفاقی وزرائ کو ہدایات دی ہیں کہ وہ صوبائی وزرائ سے رابطے میں رہیں اور مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت وزیر اعظم اور متعلقہ وفاقی وزیر سے ہوئی ہے اور ہم بھی چاہتے ہیں کہ بجلی چوری نہیں ہونی چاہیئے لیکن اصل مسئلہ چوری نہیں کے الیکٹرک کی جانب سے اوور بلنگ ہے جس پر طہ ہوا کہ اووربلنگ کو دیکھنے کی بھی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں صوبائی وزیر جلد ہی وفاقی وزیر سے اسلام آباد میں ملاقات کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کو فرینڈلی ہونا چاہیے۔ ماضی میں پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے مخالف سیاسی جماعتوں کے صوبوں کے درمیان کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رکھا تھا۔ لیکن موجودہ وزیر اعظم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ وزیراعظم کو کسی بھی جماعت سے ہوں لیکن آئین پابند کرتا یے کہ آپس میں ملے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا امن و امان ٹھیک کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اگر کہی ناکامی یے تو اس کا ذمہ دار بھی ہم ہیں کسی اور پر نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب ایم کیوایم کا عروج تھا یہ تشویشناک حالات تھے۔ اس وقت بھی سندھ حکومت نے اس کو کنٹرول کیا اور اب بھی ہم کوشش کریں گے کہ کرائم کو روکیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی کا کوئی عہدیدار یا ذمہ دار کسی جرائم میں ملوث ہوا تو پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت ہرگز اس کے ساتھ نہیں دے گی۔

غیر قانونی تعمیرات کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ میں نے جب سے وزارت کا منصب سنبھالا ہے اس دن ایس بی سی اے کے ساتھ اجلاس میں واضح طور پر غیر قانونی تعمیرات پر زیرو ٹالرنس کی ہدایات دی ہے۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نہ صرف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کی جارہی ہیں بلکہ ہم نے اس میں ملوث افسران کے خلاف بھی کارروائیاں شروع کرکے کچھ کے تبادلے اور کچھ کے خلاف محکمہ ذاتی کارروائیاں شروع کی ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں