پی سی بی کراچی کی کرکٹ کو تباہ ہونے سے بچائے اور نئی پالیسی پر نظر ثانی کرے ۔ وقاص قدرت اللہ

PCBپاکستان کے 18ہزار کرکٹ کلب سے وابستہ لڑکوں کے مستقبل تاریک ہونے سے بچائے ۔ محمد شاہد

منگل 16 اپریل 2024 16:57

پی سی بی کراچی کی کرکٹ کو تباہ ہونے سے بچائے اور نئی پالیسی پر نظر ثانی کرے ۔ وقاص قدرت اللہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2024ء) کراچی کرکٹ کلب آنرز اور زون کے عہدیدارو ں کا مشترکہ اجلاس سے وقاص قدرت اللہ، نصر اللہ،محمد شاہد اور دیگر نے PCBکی بار بار بدلتی پالیسی اور اس ضمن میں پاکستان کے 18ہزار کرکٹ کلب سے وابستہ ہزاروں کرکٹر زکا مستقبل دائو پر لگ گیا ،PCB اپنی پالیسی کے خلاف فیصلے لئے۔ KPMG وہ دنیا کا ادارہ ہے جو اسکروٹنی یا آڈٹ کر لے تو کوئی بھی اس کے خلاف انگلی نہیں اٹھا سکتا ، کیونکہ KPMGکی اسکروٹنی بہت سخت ہوتی ہے ، 200 ملین روپے KPMG کو دے کر اسکروٹنی کا عمل کیا گیا ، ان پیسوں کی ذمہ داری کون لے گا ، کیونکہ وہ اسکروٹنی ایک ہی وجہ سے ہوئی تھی کلب رجسٹرڈ ہو اور آنر زپر ایک کڑی نظر رکھی جائے ، ان کے ڈاکومینٹس پیسے اور دیگر چیزیں وہ اصلی ہیں اور ٹیکس پیئر ہیں جو کلب کھیل رہے ہیں ، لڑکے جو کھیل رہے ہیں وہ ایک بوگس کلب تو نہیں ہیں ، وقاص قدرت اللہ نے مزید کہا کہ پاکستان مشکل ترین حالات میں بھی PCB وہ ادارہ ہے جو منافع میں جا رہا ہے ، تو بات یہ ہے کہ PCBکی کچھ چیزیں اور معاملات اچھے بھی ہیں اور ابھی PCB کے نئے چیئرمین محسن نقوی سے ٹیلنٹ ، کھلاڑیوں اور کرکٹ کلب کوچنگ کو بڑی تواقعات وابستہ ہیں ، کیونکہ محسن نقوی نے اب تک جتنے عہدوں پر کام کیا ، اپنی صلاحیتوں کا لوہامنوایا، پاکستان کے کرکٹ کلب اور بالخصوص کراچی کلب آنر ز، کوچ پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کی کرکٹ کو بچایا جائے اور ٹیلنٹ کو ان کے میرٹ کی بنیاد پر حق دیا جائے ، لڑکے اور کرکٹ کلب اکیڈمی اس وقت دلبرداشتہ ہے، رہنمائوں نے کہا کہ جس کا نام فضل محمود میں نہیں ہے اس کی اسکروٹنی 2022میں کلیئر ہے مگر انہیں کھیلنے کیلئے کوئی راہ داری نہیں مل رہی ، اب جو فضل محمود کے نئے فارم آئے ہیں اس میں لکھا ہے کہ 2022میں جو اسکروٹنی ہوئی وہ کلب کھیل نہیں سکتے جب تک ان کی دوبارہ اسکروٹنی نہیں ہو جاتی ، وہ کسی بھی چیز میں حصہ نہیں لے سکتے ، یہ سراسر ظلم و زیادتی ہے جس کا ازالہ ضروری ہے، وقاص قدرت اللہ، نصر اللہ ،محمد شاہد دیگر نے مزید کہا وقت تو ہمارا واپس نہیں آئے گا بحیثیت کلب آنرز جو صورتحال سب سے زیادہ دکھی کر رہی ہے کہ وہ PCBکی پالیسی باربار تبدیلی سے لڑکوں ، کرکٹ کلب و اکیڈمی کا وقت ضائع کر رہی ہیں، ہم لڑکوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر چیزیں بتا نہیں سک رہے کیونکہ مطلع صاف نہیں ہے ، کرکٹ سے متعلق سب گوں مگوں کی کیفیت کا شکارہیں، ہمارے ساتھ ایک سیریس لیول پر سسمیٹک فراڈ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

لہٰذا ہم ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس صورتحال پر فوری طور پر نوٹس لیں اور ملک بھر کے 18ہزار کرکٹ کلب و اکیڈمیز سے وابستہ لڑکوں کا کیرئیرکو محفوظ بنائیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں