چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ خاران کوترقیاتی بجٹ میں نظر انداز کرنے کے صوبائی حکومت کے رویئے کا سوموٹو ایکشن لیں،میر عبدالکریم نوشیروانی کا مطالبہ

جمعرات 23 جولائی 2020 23:42

خاران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2020ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال خان مندوخیل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خاران کوترقیاتی بجٹ میں نظر انداز کرنے کے صوبائی حکومت کے رویئے کا سوموٹو ایکشن لیں اور بجٹ میں خاران کیلئے جن ترقیاتی اسکیمات کی نشاندہی کی گئی تھی انہیں پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے احکامات صادر کریں تاکہ ترقی و خوشحالی کے اس سفر میں خاران کے غریب عوام بھی شامل ہوسکیں۔

یہ بات اُنہوں نے خاران میں مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ خاران کا بی آر سی کالج گذشتہ پانچ سال سے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑا ہے جس سے نوجوان طبقے کی تعلیم متاثر ہورہی ہے حالیہ بجٹ میں محکمہ تعلیم نے اسے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر اسے نکال دیا گیا اسی طرح دریج فارم ٹو مارکیٹ روڈ، صوپک فارم ٹو مارکیٹ روڈ، اور خاران کوئٹہ روڈ انتہائی خستہ حال ہیں جس کے باعث زمینداروں کو اپنا مال صوبے کے دیگر شہروں اور ملک میں لے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس وقت پیاز کا سیزن ہے اور خاران سے کوئٹہ ہر روز تقریباً چار سو سے زائد گاڑیاں خاران ٹو کوئٹہ روڈ پر دوسرے علاقوں کو جاتی ہیں خستہ حال کی وجہ سے ان روڈوں پر ٹریفک کا چلنا محال ہوگیا ہے جس سے زمیندار طبقہ بُری طرح متاثر ہورہا ہے ان روڈز کی خستہ حالی کو دور کرنے کیلئے بجٹ میں فنڈز کیلئے نشاندہی کی گئی تھی لیکن صوبائی حکومت نے اسے بھی نظر انداز کردیا ہے حالانکہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے مجھے خود کہا تھا کہ یہ تمام ترقیاتی اسکیمیں تحریری طور پر لکھ کر انہیں دیں تو ہم انہیں بجٹ اور پی ایس ڈی پی میں شامل کریں گے اور میں نے وزیراعلیٰ جام کمال کو اس حوالے سے تمام اسکیمات کی نشاندہی تحریری طور پر کرکے دیں لیکن جب بجٹ آیا تو خاران کی ان ترقیاتی اسکیمات کو مکمل نظر انداز کیا گیا اور وزیراعلیٰ جام کمال نے ہماری تمام تحریری اسکیمات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال اس وقت ون وے ٹریفک چلارہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ون وے ٹریفک پر کوئی بڑا حادثہ ہوجائے۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال نے خاران جیسے پسماندہ علاقے کو نظر انداز کیا اور ایک وفاقی محکمے کو صوبائی بجٹ سے آر سی ڈی شاہراہوں کیلئے دو ارب روپے جاری کئے جو کہ ان کا حق نہیں بنتا تھا وفاق کا اس حوالے سے اپنا بجٹ ہوتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ صوبائی حکومت ایسے اقدامات کرکے صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم کررہی ہے اور ہم موجودہ صوبائی حکومت کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ میری چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جناب جسٹس جمال خان مندوخیل سے اپیل ہے کہ وہ خاران کے ساتھ ہونے والی اس نا انصافی کا از خود نوٹس لیں اور صوبائی حکومت کو پابند کریں کہ وہ خاران کی ان ترقیاتی اسکیمات جو کہ عوامی مفاد میں ہیں فوراً پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ چیف جسٹس جمال خان مندوخیل قانون کا ایک پہاڑ ہیں اور بلوچستان کے عوام کو ان سے بہت سی اُمیدیں وابستہ ہیں کیونکہ وہ اسی صوبے کے سپوت ہیں اور انہیں صوبے کے تمام اضلاع کے حالات کا بخوبی علم ہے وہ صوبے کے ہر ضلع کو اپنا گھر سمجھتے ہیں ہمیں اُمید ہے کہ وہ خاران کے غریب عوام کو انصاف فراہم کریں گی

خاران میں شائع ہونے والی مزید خبریں