-کوہلو ،بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے ملنے والی درسی کتب کباڑ ی کی دکان پر فروخت

طلبا و طالبات میں مفت تقسیم کی جانی تھیں وہی کتابیں کباڑ کی دکان پر فروخت کی جارہی ہیں

منگل 26 مارچ 2024 19:30

ئ*کوہلو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2024ء) کوہلو میں بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے ملنے والی درجنوں درسی کتب کباڑ کی دکان پر فروخت ایک جانب سرکاری تعلیمی ادروں میں درسی کتب کا فقدان ہونے سے سینکڑوں طلباء کا مستقبل داو پر لگا ہوا ہے تو دوسری جانب وہی درسی کتب کباڑی کی دکان پہ فروخت کے لئے لائی جارہی ہیں تفصیلات کے مطابق کوہلو میں بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے ملنے والی درسی کتابیں جو کہ سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات میں مفت تقسیم کی جانی تھیں وہی کتابیں کباڑ کی دکان پر فروخت کی جارہی ہیں کوہلو میں محکمہ تعلیم کے عجیب کارنامے منظر عام پر آنے لگے محکمہ تعلیم کی کتابیں اسکولوں کے بجائے شہر کے کباڑ خانے میں فروخت ہونے لگے ہیں تعلیمی محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا مقامی ٹال (کباڑ خانہ) میں تین درجن سے زائد کتابیں فروخت کی گئی ہیں وزیر اعلی بلوچستان کی ہنگامی اقدامات کے دعوں کے برعکس محکمہ تعلیم کے آفیسران خواب خرگوش کی نیند سورہے ہیں ضلع کے مختلف تحصیلوں اور اسکولز میں تاحال سال 2024 کی کتابیں نہیں پہنچ سکی شہر کے وسط میں واقعے گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول کے بچے تدریسی نصاب کتابوں سے محروم ہیں گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول کے بچوں نے مقامی صحافی احمد مری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تدریسی نصاب سے محرومی کے باعث تعلیم سے قاصر ہیں مزکورہ کتابیں سرکاری سکولوں کے بچوں کو مفت دی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

والدین کا " ناٹ فار سیل" کتابیں فروخت کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہیکباڑ خانے میں پڑے کچھ کتابیں پرانی کتابوں پر سال 2022 اور سال 2023 درج تھا۔جبکہ کچھ کتابوں پر 2019 درج تھا کباڑ خانے میں فروخت ہونے والے کتابیں پرانی جبکہ اکثر کتابیں 2024 کی تھیں کباڑ خانے کے مالک نے بتایا تھا کہ فروخت ہونے کے لئے کتابیں اب تین چاردنوں سے آرہے ہیں درج ذیل کتابیں سستی خریدی گئیں ہیں واقعے کا علم ہونے پر کتابیں تعلقہ ایجوکیشن آفیسر نے اپنی تحویل میں لینے کی بجائے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل کرلی ویڈیو میں ایک نوجوان ذکر رہا ہے کہ یہ کتابیں میرے سکول تھے جو یہاں رکھے ہیں تاہم عوامی حلقوں نے واقعہ کو سوچی سمجھی سازش معلوم ہوتا ہے معلوم نہیں کہ یہ کتابیں کس نے فروخت کرنے کی ہیں اور ایجوکیشن کی جانب سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کتابیں تحویل لینے کی بجائے فورا سوشل میڈیا پر ویڈیو اپلوڈ کرنا ایک سوچی سمجھی پلان قرار دیا ہے کوہلو کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی پر کوہلو کی شہری وسماجی حلقوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے کہ کتابوں کی بے حرمتی کرنے والوں سمیت ان تمام سازشی عناصر کو سامنے لایا جائے انہوں نے حکومت بلوچستان و محکمہ تعلیم بلوچستان اور چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے بالا حکام سے بلوچستان کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتابوں کی کمی کو پورا کرکے کتابوں کی فراہمی یقینی بنانے سمیت لاکھوں طلباء کا مستقبل بچانے کا پرزور مطالبہ کیا ہے جبکہ کوہلو میں فروخت ہونے والے سرکاری کتابوں کا نوٹس اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

کوہلو میں شائع ہونے والی مزید خبریں