بھارت کو کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی تجویز دیدی، سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر، مذاکرات کو کمزور ی نہ سمجھا جائے، بال اب بھارت کے کوٹ میں ہے، وطن واپسی پر واہگہ بارڈر پر میڈیا سے بات چیت

جمعہ 26 فروری 2010 16:34

واہگہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔26 فروری۔ 2010ء) سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ بھارت کوکشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے مذاکرات کی تجویز دے دی ہے تاہم یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ مذاکرات کو پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے ، بال اب بھارت کے کوٹ میں ہے ۔ وطن واپسی پر واہگہ بارڈر پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سلمان بشیر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا چاہیے ، پاکستان اور بھارت خطے میں دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور انہیں ذمہداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دورہ بھارت میں جامع مذاکرات پر زور دیا ہے اور بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ مذاکرات برائے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں جامع مذاکرات کی جلد از جلد ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ بھارت میں پاکستان کا منفی تاثر ہے،بھارت کا میڈیا حقائق پر مبنی نہیں ہے ،رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والے عناصر کو پاک بھارت تعلقات بہتر بنانے میں کردار ادا کرنا ہو گااور حقائق کو کھلے دل سے قبول کرے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو بتا دیا گیا ہے کہ دہشت گردی کا معاملہ پاکستان پر مت تھوپا جائے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو اقوام عالم میں سراہا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدگمانی کی فضا کو سلیقے کے ساتھ دور کیا جائے۔انہوں نے مزید بتایا کہ مذاکرات کے دوران سیاچن، پانی ، کشمیر اور غلطی سے سرحد پار کرنے والے افراد کے مسائل پر توجہ دی گئی۔

سلمان بشیر نے کہا کہ بتایا کہ دورہ بھارت میں سیکریٹری خارجہ کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے علاوہ بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا سے بھی ملاقات ہوئی اور اتفاق کیا گیا ہے کہ سیکریٹری سطح پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری رکھے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دورہ بھارت کے دو مقاصد تھے ایک تو یہ دیکھنا تھا کہ بھارت کے رویے میں کیا تبدیلی آئی جبکہ دوسرا مقصد یہ تعین کرنا تھا کہ جامع مذاکرات کا سلسلہ کیسے شروع کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ چھوٹے چھوٹے مسائل حل کر کے پہلے اعتماد بحال کیا جائے اور اس کے بعد جامع مذاکرات شروع کیے جائیں جبکہ ہمارا کہنا ہے کہ پہلے جامع مذاکرات کیے جائیں چھوٹے مسائل خود ہی حل ہو جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں