سابق وزرائے اعظم نواز شریف ، شاہد خاقان عباسی نے غداری کے الزام میں کارروائی کیلئے درخواست پر جواب ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا

غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ،کیا دنیا بھر کی دھمکیوں کو نظر انداز کرکے مادر وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانیوالا غدار ہوتا ہے ‘نواز شریف

پیر 22 اکتوبر 2018 15:44

سابق وزرائے اعظم نواز شریف ، شاہد خاقان عباسی نے غداری کے الزام میں کارروائی کیلئے درخواست پر جواب ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری کے الزام میں کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت 12 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔لاہو رہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس مسعود جہانگیر پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور صحافی سرل المیڈا عدالت میں پیش ہوئے۔جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ نواز شریف کیوں نہیں آئی انہیں آنا چاہیے تھا۔نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آپ نے جواب کا کہا تھا جو داخل کردیا گیا ہے۔جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ دیکھیں شاہد خاقان عباسی عدالتوں کا احترام کرتے ہیں وہ یہاں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

وکیل نے جواب دیا کہ نواز شریف آج نہیں آئے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ عدالتوں کااحترام نہیں کرتے۔جسٹس مظاہر علی نے ریمارکس دیئے کہ اگر نواز شریف کسی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے تھے تو آپ کو درخواست دینی چاہیے تھی۔نواز شریف کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھے پہلی سماعت پر تاثر ملا کہ نواز شریف کو بس ایک بار پیش ہونا ہے۔ جس پر جسٹس مظاہر نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے آپ نے تاثر غلط لیا لیکن نواز شریف اگر آئندہ سماعت پر کسی وجہ سے پیش نہیں ہو سکتے تو حاضری معافی کی درخواست دیں ،عدالت اس پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔

دوران سماعت نواز شریف ، شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا ۔نواز شریف کی جانب سے 9صفحات پر مشتمل جواب جمع کروایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے ایک ڈکٹیٹر کے اقدام کو غیر آئینی قراردیکر غداری کا مقدمہ چلانے کا کہا ،اس مقصد کے لیے خصوصی عدالت بھی بنی لیکن کسی کو معلوم ہے کہ وہ ڈکٹیٹر کہاں ہے ،کب سے وہ پاکستان کے نظام انصاف کا مذاق اڑا رہا ہے ،وقت آگیا ہے کہ کسی شہری کی پاکستانیت کی توہین کو بھی قابل سزا جرم قرار دیاجائے ۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ،دہشت گرد کے خلاف فیصلہ کن جنگ کا مرحلہ میری وزارت عظمی کے دور میں لڑا گیا ،کیا دنیا بھر کی دھمکیوں کو نظر انداز کرکے مادر وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے والا غدار ہوتا ہی ،کیا بے بنیاد مقدموں میں سزا پاکر باہر کے ملک سے لمبی قید پانے والا غدار ہوتا ہے ،غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ہے۔

میرے زہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ کیا پاکستان کے عوام بھی غدار ہیں۔ مجھے وزیراعظم بنانے والے کروڑوں پاکستانیوں کی حب الوطنی مشکوک ہے۔ ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ کیا غداری کا الزام کروڑوں پاکستانیوں پر الزام نہیں۔ نواز شریف نے جواب میں مزید کہا کہ اس خاندان سے تعلق ہے جس نے پاکستان کے لیے ہجرت کی،مٹی کا زرہ زرہ جان سے زیادہ عزیز ہے،کیا ملک کو ناقابل تسخیر بنانے والا غدار ہوتا ہے،کیا ملک کو دہشتگردی سے نجات دینے والا غدار ہوتا ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اپنے پر لگائے گئے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس بارے نواز شریف سے کوئی بات نہیں ہوئی ،نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد نواز شریف سے پارٹی معاملات پر بات ہوئی ،درخواست میں شائع ہونے والی خبر کا حوالہ بھی حقائق کے برعکس ہے۔عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر وکلاء سے دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12نومبر تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت اعتماد کھو چکی ہے،جو حالات ہیں مجھے نہیں لگتا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ۔عدم اعتماد کا آپشن ہمیشہ اپوزیشن کے پاس ہوتا ہے تاہم اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کوئی مشاورت نہیں ہوئی ،اپوزیشن اگر وزیر اعظم پر عدم اعتماد کریگی تو مشورے سے کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب کا اپنا خیال ہے ،پاکستانی تاریخ میں کوئی شخص سوا سو مرتبہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوا،نوازشریف سب اداروں کا احترام کرتے ہیں اور مسلم لیگ (ن) نے بھی ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمت بڑھانے کی ضرورت نہیں تھی،میں بھی اسکا سربراہ رہا ہوں ایسی کوئی ضرورت نہیں تھی حکومت فیصلہ پر نظر ثانی کرے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں