بھارت کو تجارت کے لئے پسندیدہ ترین قوم کا درجہ دینے کا کوئی پروگرام نہیں ہے ‘عبدالرزاق دائود

ملکی معیشت کی بہتری میںوقت لگے گا اس کے لئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے ، چین کے ساتھ آزادنہ تجارت کے دوسرے معاہدے کا معاملہ جون تک طے کرلیں گے‘وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت ، ٹیکسٹائل اور انڈسٹری کا انٹر نیشنل سیمنٹ کانفرنس 2018ء سے خطاب / میڈیا سے گفتگو

منگل 13 نومبر 2018 15:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2018ء) وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت ، ٹیکسٹائل اور انڈسٹری عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ بھارت کو تجارت کے لئے پسندیدہ ترین قوم کا درجہ دینے کا کوئی پروگرام نہیں ہے ، ملکی معیشت کی بہتری میںوقت لگے گا اس کے لئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے ، چین کے ساتھ آزادنہ تجارت کے دوسرے معاہدے کا معاملہ جون تک طے کرلیں گے ۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں انٹر نیشنل سیمنٹ کانفرنس 2018ء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس میںبھارت ، امریکہ ، فرانس ،برطانیہ ، سوئززلینڈسمیت 20ملکوں کے 250ڈیلگیٹس شرکت کررہے ہیں ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت ، ٹیکسٹائل اور انڈسٹری عبدالرزاق دائود نے کہاکہ آئی ایم ایف سے معاملات بہتر انداز میں طے کرلیں گے امید ہے کہ نئی حکومت جلد مالی مشکلات پر قابو پالے گی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے میڈ ان پاکستان کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر زوردیا ۔انہوںنے کہاکہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے آئندہ اجلاس میں اہم فیصلے ہونگے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہوسکے ۔ انہوںنے کہاکہ برآمدات بڑھا کرہی پائیدار معاشی ترقی ممکن ہوسکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت ملک میں صنعتی شعبے کی حوصلہ افزائی کر ے گی ، برآمدی شعبے کو گیس او ربجلی سستے ٹیرف پر دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بیرونی دنیا سے بہتر اشارے مل رہے ہیں جس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے ۔ حکومتی اقدامات سے برآمدی آرڈرز میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے ۔ا نہوںنے کہاکہ جب تحریک انصاف کی حکومت وجود میں آئی تو اس وقت برآمدی انڈسٹری مسائل کا شکار تھی جس کی بنیادی وجہ گیس اور بجلی کی عدم فراہمی تھی ۔ موجود حکومت نے برسرا قتدار آتے ہی پانچ برآمدی صنعتوں کو گیس اور بجلی بحال کی جس سے نہ صرف برآمدات میں بہتری آرہی ہے بلکہ ڈی انڈسٹری لائزیشن کا پراسس بھی ریورس ہورہا ہے ۔

پاکستان کو برآمدی کلچر لانے کیلئے بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ ، تجاری خسارہ ، برآمدات کی گرتی ہوئی شرح سمیت دیگر چینلجز شامل ہیں ۔پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک برآمدی کلچر کو فروغ نہ دیں اورا س کیلئے ہم مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس میں برآمدات کو فروغ دینے کے لئے بات کریں گے ،پھر ہم ایسا نظام لائیں گے جس کا تمام طبقات کا فائدہ پہنچے گا ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی معیشت میں بہتری دیکھ رہا ہوں جس سے پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے میں مدد ملے گی اور پاکستان میں بہت سے برآمدی آرڈرز آئیں گے اور ڈی انڈسٹلائزیشن ختم ہوجائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں موجودہ انڈسٹری کی تعداد کم ہے اس کو بڑھانے کیلئے اقداما ت کی ضرورت ہے ۔ حکومت سیمنٹ سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے توجہ دے رہی ہے حکومت کی جانب سے پچا س لاکھوں گھروں کی تعمیر کے اعلان میں سیمنٹ انڈسٹری کا نہایت اہم کردار ہے جس سے نہ صرف معیشت مضبوط ہوگی بلکہ روزگار کے وسیع مواقعے پیدا ہونگے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں