حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 8 مئی تک توسیع

انکم سپورٹ لیوی کیس میں نون لیگی راہنما سمیت 149 افراد کی درخواستیں مسترد

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 25 اپریل 2019 13:32

حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 8 مئی تک توسیع
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 25 اپریل۔2019ء) لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 8 مئی تک توسیع کر دی ہے. ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، راہنما مسلم لیگ نون حمزہ شہباز کو آمدن سے زیادہ اثاثے اور رمضان شوگر ملز کیسز میں عبوری ملی.

اس سے قبل حمزہ عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچے جہان انہوں نے ان دونوں کیسز میں ضمانت میں توسیع کی استدعا کی. حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر ہائی کورٹ میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے. دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز سمیت 149 افراد کی درخواستیں مسترد کردیں.

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز سمیت سمیت 149 افراد کی جانب سے انکم سپورٹ لیوی ٹیکس چیلنج کیا گیا تھا اور اس حوالے سے درخواست گزاروں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھالاہور ہائی کورٹ نے جسٹس عاصم حفیظ نے آج محفوظ فیصلہ سنایا.

حمزہ شہباز کی درخواست میں وفاقی وزارت قانون ،وزارت مذہبی امور اور ایف بی آر کو فریق بنایا گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار ایک رجسٹرڈ ٹیکس پیئر ہے اور فقہ کے مطابق زاکوٰة بھی ادا کرتا ہے، درخواست گزار نے ہمیشہ قانونی طور پر ٹیکس ادا کیا اور کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا، ٹیکس ،عوامی مقاصد کے لیے حکومت کی جانب سے وصول کی جانے والی رقم ہے، انکم ٹیکس لیوی سپورٹ ایکٹ 2013 آرٹیکل 73 کے سیکشن 2 اے سے متصادم ہے.

حمزہ شہباز نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان لینڈ ریونیو کی جانب سے انکم سپورٹ لیوی کی وصولی کالعدم قرار دی جائے کیوں کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت سوشل ویلفیئر صوبائی معاملہ ہے. عدالت نے حمزہ شہباز سمیت 149 افراد کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ان لینڈ ریونیو کے انکم اسپورٹ لیوی ٹیکس کے نوٹسز قانونی قرار دے دیا. واضح رہے ان لینڈ ریونیو کی جانب سے حمزہ شہباز کو 12 لاکھ روپے ٹیکس جمع کروانے کی ہدایت کی گئی تھی.

حمزہ شہباز کی درخواست میں وفاقی وزارت قانون ،وزارت مذہبی امور اور ایف بی آر کو فریق بنایا گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار ایک رجسٹرڈ ٹیکس پیئر ہے اور فقہ کے مطابق زاکوٰة بھی ادا کرتا ہے، درخواست گزار نے ہمیشہ قانونی طور پر ٹیکس ادا کیا اور کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا، ٹیکس ،عوامی مقاصد کے لیے حکومت کی جانب سے وصول کی جانے والی رقم ہے، انکم ٹیکس لیوی سپورٹ ایکٹ 2013 آرٹیکل 73 کے سیکشن 2 اے سے متصادم ہے.

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں