گزشتہ برس بیرون ملک مقیم 80 ہزار پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا ،نصف تعداد سعودی عرب سے آئی ‘رپورٹ

پاکستان کے اندر ہی بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کی اسمگلنگ کی جاتی ہے تاہم ایف آئی اے کو اس کیخلاف کام کرنے کا اختیار حاصل نہیں

جمعرات 25 اپریل 2019 14:39

ْلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2019ء) نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق گزشتہ برس بیرون ملک مقیم 80 ہزار پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا جن میں نصف تعداد سعودی عرب سے آئی ہے۔انسانی اسمگلنگ کی لعنت اور پاکستان کا رد عمل کے عنوان سے تیار کردہ رپورٹ کوآئندہ ماہ شائع کیا جائے گا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کے اندر ہی بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کی اسمگلنگ کی جاتی ہے تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو اس کے خلاف کام کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔

این سی ایچ آر کی اس رپورٹ کے محقق غلام محمد نے میڈیا رپورٹ میں بتایا کہ انہوں نے اپنی رپورٹ میں ایسے 50 پاکستانیوں کا انٹرویو کیا ہے جو غیرقانونی طریقے سے پاکستان سے باہر گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ان انٹرویوز میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ متعدد کوششوں کے باوجود مغربی ممالک میں پہنچنے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور انسانی اسمگلنگ گروپ کے ایجنٹ بن جاتے ہیں کیونکہ انہیں مغربی ممالک تک پہنچنے کے راستوں کے بارے میں مکمل معلومات حاصل ہوجاتی ہے۔

سب سے تکلیف دہ بات جو سامنے آئی وہ نوجوان لڑکیوں سے متعلق تھی کیونکہ انہیں یہ کہہ کر مشرق وسطی لے جایا جاتا ہے کہ وہ وہاں انہیں بہترین نوکری ملے گی لیکن وہاں پہنچا کر ان سے جسم فروشی کا کام لیا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ خواتین واپس پاکستان بھی نہیں آسکتیں کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ سماجی دبا ئوکی وجہ سے ان کے اہل خانہ انہیں قبول نہیں کریں گے۔

غلام محمد نے انکشاف کیا کہ زیادہ تر انسانی اسمگلنگ پاک،ایران سرحد پر تافتان کے علاقے سے کی جاتی ہے جہاں ایف آئی اے کی صرف ایک ہی چیک پوسٹ موجود ہے۔محقق کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ہم ایف آئی اے کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے کیونکہ پورے پاکستان میں اس کے صرف 4500اہلکار ہیںاور اتنی قلیل تعداد سے انسانی اسمگلنگ کو نہیں روکا جاسکتا۔غیر قانون طریقے سے پاکستان سے باہر جانے کی کوشش کرنے والوں میں زیادہ تعداد گجرات اور منڈی بہائوالدین کے رہائشیوں کی ہے جبکہ کئی پاکستانی ایسے ہیں جو حج اور عمرہ کرنے کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں لیکن واپس نہیں آتے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان میں ہی انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے ایف اے کے اختیارات کو بڑھانا ہوگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں