انور مجید گرفتار نہ ہوتے تو وزیراعظم عمران خان کے مشیر ہوتے

انور مجید عمران خان کے حکومت میں آںے سے قبل کیا منصوبہ بندی کرتے رہے؟ سینئیر صحافی کا اہم انکشاف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 19 ستمبر 2019 11:02

انور مجید گرفتار نہ ہوتے تو وزیراعظم عمران خان کے مشیر ہوتے
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 ستمبر 2019ء) : معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ اگر چئیرمین اومنی گروپ انور مجید گرفتار نہ ہوتے تو آج وزیراعظم عمران خان کے مشیر ہوتے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اومنی گروپ کے چئیرمین انور مجید اگر گرفتار نہ ہوتے تو وہ خود یا ان کے بیٹے وزیراعظم کے مشیر ہوتے۔انہوں نے کہا کہ 2017ء میں عام انتخابات سے قبل انور مجید کا خیال تھا کہ عام انتخابات کے بعد نواز شریف کی حکومت آئے گی تو میں ان کا مشیر بن جاؤں گا۔

اگر آصف زرداری حکومت میں آتے ہیں تو وہ ویسے ہی میرے دوست ہیں لیکن اگر عمران خان بھی حکومت میں آئے تو وہ ضرور مشیر بن جائیں گے یا پھر ان کے بیٹے مشیر بن جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ کل کی سب سے بڑی گرفتاری خورشید شاہ کی نہیں بلکہ سینیٹر یوسف بلوچ کی ہے جنہیں بھوربھن سے گرفتار کیا مگر ان کو زیادہ لوگ نہیں جانتے۔

(جاری ہے)

سینیٹر یوسف بلوچ سابق صدر آصف زرداری کے بہت قریب ہیں اور عزیز بلوچ کے دست راز ہیں۔

واضح رہے اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید کے بیٹے عبدالغنی مجید نے نیب سے پلی بارگین کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزم عبدالغنی سمیت 7 ملزمان نے 10 ارب 66 کروڑ روپے کی پلی بارگین کرلی ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق جعلی اکاؤنٹ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری سمیت کئی افراد گرفتار ہیں جن میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید بھی شامل ہیں اور اب جعلی اکاؤنٹ کیس اور اسٹیل ملز کی سرکاری زمینوں میں خُردبرد کے معاملے پر 7 ملزمان نے پلی بارگین کرلی ہے۔

ملزمان نے 266 ایکڑ رقبہ اراضی نیب کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی مالیت 10 ارب 66 کروڑ 53 لاکھ روپے ہے۔ گرفتار ملزمان میں عبدالغنی، طارق بیگ، محمد توصیف، حماد شاہد، محمد اقبال ، عامر اور سراج شاہد شامل ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں