وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے تحت محکمہ خزانہ کی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ

ًوفاق کے ساتھ تعاون کے معاہدہ میں صوبے کے انفرادی مالی مفادات کے تحفظ کے لیے سخت شرائط متعین کی گئیں

پیر 14 اکتوبر 2019 20:20

/لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2019ء) وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے تحت محکمہ خزانہ کی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال ، وزیر اعلیٰ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ فضیل آصف ، کمشنر لاہور مجتبیٰ پراچہ ، سیکرٹری فنانس عبداللہ سنبل اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

سیکرٹری فنانس نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلی حکومت کے چھوڑے گئے واجبات کی ادائیگی سے پیدا شدہ مالی مشکلات کے باوجود محکمہ خزانہ نے صوبے کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی اخراجات کے علاوہ 233ارب روپے سرپلس کیے تاکہ وفاقی حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط سے نمٹنے کے لیے معاونت فراہم کی جا سکے۔

(جاری ہے)

تاہم وفاق کے ساتھ تعاون کے معاہدہ میں صوبے کے انفرادی مالی مفادات کے تحفظ کے لیے سخت شرائط متعین کی گئیں۔

رواں مالی سال کے پہلے کوارٹر میں محصولات کی مد میں 44فیصد سے زائدکے تناسب سے 77ارب روپے اکٹھے کیے گئے جبکہ سال2019-20کے لیے 388ارب کا ہدف مقرر کیا گیا جو پہلے سے 46فیصد زائد ہے۔ ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کی13نشستوں میں 41ارب کی تجاویز کابینہ سے منظور کروائی گئیں ۔ واسا اور ٹرانسپورٹ کے محکمہ میں سبسڈی کی معقولیت کا فریم ورک تیار کیا گیا۔

پنجاب ریونیو اتھارٹی کے تحت ٹیکس وصولیوںمیں 19فیصداضافے کے علاوہ رئیل ٹائم انوائس مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر کے سٹرائیو سسٹم کے ساتھ اتصال کو یقینی بنایا گیا ۔نویں نیشل فنانس کمیشن کے تحت صوبے کو تفویض کردہ میکرو اکنامک فریم ورک کی تیاری کے کام کی بروقت تکمیل کے ساتھ صوبائی مالیاتی کمیشن کی عبوری کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے ۔ کابینہ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کی 17نشستوں میں موجودہ حکومت کی ترجیحات کے پیش نظر448ایجنڈے نمٹائے گئے اور7.7ارب کے اضافی فنڈز منطقی بنیادوں پر مسترد کیے گئے۔

بجٹ میں شفافیت کے لیے موزوں تشہیر اور عام فہم انداز میں پیشکش کو یقینی بنایا گیا ۔ کفایت شعاری کمیٹی کی آٹھ نشستوں میں 1.1ارب روپے کی بچت یقینی اس انداز سے بنائی گئی کے عوام کو بنیادی خدمات کی فراہمی متاثر نہ ہو۔ لوکل فنڈآڈٹ اور سی آئی او ٹی کے 2574 ملازمین کے لیے ہیومن ریسورس انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم تیار کیا جا چکا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے ربعہ میں محکمہ خزانہ کی سب سے بڑی کامیابی تمام سرکاری واجبات کی آسان ادائیگی کے لیے ای پے پنجاب اپلیکیشن کا آغاز ہے جو پاکستان میں پہلی بار عمل میں لایا گیا ہے ۔

ای پے پنجاب کاروبار میں آسانی کے حوالے سے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ وزیر خزانہ نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ واسا اور ہائوسنگ پروجیکٹ کی فنڈنگ کے حوالے سے معاملات ریسورس موبلائزیشن کمیٹی میں لائے جائیں۔ ریسورس موبلائزیشن کمیٹی میں محصولات میں اضافے کی تجاویز کے اثرات اور افادیت کے لیے کابینہ کے تمام اراکین کی آگاہی کو یقینی بنایا جائے ۔

ہیومن ریسورس انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کا تمام محکموں پر اطلاق یقینی بنایا جائے ۔وزیر صنعت میاں اسلم اقبال نے بنک آف پنجاب کی کارکردگی پر عدم اظمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایم ایز کے فروغ ، ہائوسنگ سکیم کے لیے آسان شرائط پر قرض کی فراہمی، ایگری کلچر کے فروغ کے لیے موثر کردار اور کمرشلائزیشن میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔اس سے قبل وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں دیہاتوں تک رسائی کے پروگرام پر قائم کردہ سٹیرنگ کمیٹی کے پانچویں اجلاس کی بھی صدارت کی ۔

اجلاس میں نیا پاکستان منزلین آسان پروجیکٹ کے دوسرے مرحلہ کئی منظوری دی گئی۔ صوبائی وزیر سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈ ورکس ظاہر خورشید کو ہدایت کی کہ دوسرے مرحلہ پر کام کے آغاز سے قبل پہلے مرحلہ پر تھرڈ پارٹی آڈٹ کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے ۔ اجلاس میں سٹرکوں کی مقررہ لمبائی میں گنجائش کے حوالے سے معاملات اور نئی سڑکوں کی تعمیر کا تناسب بھی زیر بحث آیا۔ سیکرٹری مواصلات نے اجلاس کو بتایا کہ بیشتر رابطہ سڑکوں کی موجودہ صورتحال اس قابل نہیں کے ان کی مرمت کو نظر انداز کر کے نئی سڑکوں کی تعمیر کو ترجیح دی جائے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں