متروکہ وقف املاک بورڈ اراضی کیس ،جتنی پرتیں کھل رہی ہیں اتنے گھنائونے کام سامنے آرہے ہیں‘ چیف جسٹس

پہلے ڈی ایچ اے والوں کا شہدا ء کے پلاٹوں کا فراڈ چل رہا ہے، اب پولیس والے ڈی ایچ اے والوں کو زمینیں دے رہے ہیں‘ ریمارکس آپ کی متفرق درخواست پر حیران ہو گیا ہوں، پولیس کی زمین پر ڈی ایچ اے کیسے دعویدار بن گیا ‘چیف جسٹس کاسرکاری وکیل سے مکالمہ زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنا جرم ہے، اینٹی کرپشن معاونت کرے،ایسے لگتا ہے 2001 میں ایک لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے زمین حاصل کی

جمعہ 15 جنوری 2021 23:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2021ء) لاہور ہائیکورٹ میںمتروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر پولیس قبضے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ، آئی جی پولیس ، ڈی جی انٹی کرپشن سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے ،عدالت نے افسران کے خلاف مقدمہ اور گرفتاری کا عندیہ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر آئی جی سے تفصیلی رپورٹ اور ڈی جی اینٹی کرپشن کو قانونی معاونت کیلئے طلب کر لیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے محمد زکریا کی درخواست پر سماعت کی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم مومن علی آغا ، آئی جی انعام غنی ، ایڈیشنل آئی جی فاروق مظہر ، ڈی آئی جی لیگل جواد ڈوگر ،ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس ،ڈی سی لاہور مدثر ریاض سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے دوران سماعت ریمارکس دیئے جتنی پرتیں کھل رہی ہیں اتنے گھنائونے کام سامنے آ رہے ہیں، اس کیس کی تو تہہ کھل رہی ہے تو کئی انکشافات ہو رہے ہیں، پہلے ڈی ایچ اے والوں کا شہدا ء کے پلاٹوں کا فراڈ چل رہا ہے، اب پولیس والے ڈی ایچ اے والوں کو زمینیں دے رہے ہیں۔

سرکاری وکیل آصف بھٹی نے کہا کہ ان کی بات کو سن لیا جائے ۔چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا بات سب کی سنتا ہوں، میں نہیں دیکھتا کوئی بندہ بڑا ہے یا چھوٹا ہے، آپ کی متفرق درخواست پر حیران ہو گیا ہوں، پولیس کی زمین پر ڈی ایچ اے کیسے دعویدار بن گیا سرکاری وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ڈی ایچ اے کا دعوی ہے کہ انہوں نے رقبے متروکہ وقف بورڈ سے خریدا، دعوی سول کورٹ میں زیر سماعت ہے، حکم امتناعی بھی جاری ہوا ہے۔

سرکاری وکیل نے ایلیٹ ٹریننگ سکول کا ڈی سی لاہور کا تیار کردہ نقشہ عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ 1 ہزار 612 کنال متروکہ وقف املاک بورڈ سے ایلیٹ نے زمین لی۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی کیسے پولیس کے پاس کیسے جا سکتی ہی یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہم غیر مسلوں کی جائیدادوں پر قبضے کر رہے ہیں۔سرکاری وکیل نے کہا سر، سرکاری کاغذوں میں یہ زمین حکومت پنجاب کی ہے، اس پر پولیس کا سکول بنا، متروکہ وقف املاک کی زمین بھی اس میں آگئی، پولیس زمین کا کرایہ متروکہ وقف املاک کو دینے کو تیار ہے، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کسی زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنا جرم ہے، اینٹی کرپشن عدالت کی معاونت کرے۔

درخواست گزار وکیل نے کہا پولیس والے سول عدالت کے حکم امتناعی کی آڑ لے رہے ہیں، حکم امتناعی میں صرف زمین کی حیثیت تبدیل کرنے سے روکا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا وقف زمین کا بنیادی اصول صرف وقف مقاصد کیلئے ہی استعمال ہو سکتی ہے۔چیف جسٹس محمد قاسم خان نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ 2001 میں ایک لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے زمین حاصل کی، میں تو یہ بھی پوچھوں گا کہ یہ رقم کہاں استعمال کرتے رہے ہیں۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ڈی جی اینٹی کرپشن سے استفسار کیا کہ پولیس اگر اختیارات سے تجاوز کرے تو کونسا ادارہ ان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے، ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس نے جواب دیا جی سر اگر اختیارات سے تجاوز ہو تو قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ بتایا جائے کب متروکہ وقف املاک بورڈ سے زمین لی گئی، عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے ڈپٹی کمانڈنٹ ایلیٹ فورس میجر ثنا اللہ کے کوائف بھی طلب کر لئے۔ عدالت نے کیس مزید سماعت اکیس جنوری تک ملتوی کردی ۔عدالت نے آئی جی سے مفصل رپورٹ سمیت متعلقہ افسران کو بھی طلب کرلیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں