اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے

ملک جذبے اور جستجو سے ترقی کرتے ہیں سعودی عرب کے پھینکے ڈالروں سے ترقی نہیں کرتے، 8 اور 9 فروری کو عوام کا مذاق اڑایا گیا، مرکزی رہنماء پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 24 اپریل 2024 23:14

اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 اپریل 2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے، ملک جذبے اور جستجو سے ترقی کرتے ہیں سعودی عرب کے پھینکے ڈالروں سے ترقی نہیں کرتے، 8اور 9فروری کو عوام کا مذاق اڑایا گیا۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جو معاملہ درپیش ہے اس سے نظریں چھپانے کیلئے ماضی کی باتیں کی جاتی ہیں، آج ججز نے معاملہ اٹھایا ہے تو اس پر توجہ دینا ہوگی، ججز نے مداخلت کی بات کی تو مستقبل کیلئے اس معاملے کو حل کرنا چاہئے۔

طے کرنا ہے کہ ججز کسی دباؤ میں کام نہیں کررہے، یہ ہمارا خواب ہے، کوئی شخص پہلے خاموش تھا آج اگر بول پڑا ہے تو اس کا ساتھ دینا چاہیئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ بات کیوں اور کیا کرنی چاہیئے؟ بات چیت کیوں کرنی چاہیئے کیونکہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ کوئی ملک ترقی اس لئے نہیں کرتا کہ آئی ایم ایف یا کسی ملک یا سعودی عرب نے 8 ، 10 ارب ڈالر پھینک دیئے تو ملک ایسے ترقی نہیں کرتے۔

2015سے 20ء تک سی پیک کے ذریعے 60بلین ڈالر ہمارے ملک آیا لیکن اس کا کیا نتیجہ نظر آیا؟ملک اس وقت ترقی کرتا ہے جن نوجوان اپنا مستقبل دیکھیں اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق کوئی کام یا کاروبا ر کریں۔ ملک جذبے اور جستجو سے ترقی کرتے ہیں سعودی عرب کے پھینکے ڈالروں سے ترقی نہیں کرتے، چین ، ساؤتھ کوریا کی تاریخ دیکھ لیں، یہاں مایوسی کا عالم ہے ،مایوسی کی وجہ نوجوان سمجھتے ہیں ان کی آواز چھین لی گئی، 8، 9فروری کی رات کو جو ہوا عوام کا مذاق اڑایا گیا۔

اسی طرح سابق وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوا ہوں، اگر کسی جماعت سے ہوتا تو اعتراض کرتے اگر آزاد ہوں تب اعتراض ہے، ملک کو چلنے کیوں نہیں دیتے؟میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے سپورٹ کیا، اس کے باوجود کے کہ میری ان پر تنقید رہی۔

میں اگرپروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں، میں اپنے اصولوں پر قائم ہوں، میں کسی کے پاؤں پکڑ کر نہیں آیا، نہ ہی کیسز معاف کرائے، میں پرو جوڈیشری بھی ہوں، ججز عطاء بندیال ، عائشہ ملک یا منصورعلی شاہ تینوں ٹاپ کے ججز ہیں، جب میں ان کے سامنے پیش ہوا ، وہ جہاں کھڑے اور بیٹھے تھے، لیکن انتہائی عاجزانہ رویہ تھا، قلم میں اتنی طاقت کے پھندے پر چڑھا دیں۔

ان کی وجہ سے میں نے سینیٹ کی سیٹ سے استعفا دیا، بے شرموں کی طرح عمران خان کو چھوڑ کر سینیٹ یا ایم این اے کی سیٹ پر نہیں بیٹھا، مجھ سے قانونی طور پر کوئی سیٹ نہیں لے سکتا تھا، لیکن اس سیٹ کو چھوڑنے کا جذبہ ان تین ججز نے ڈالا، کچھ ججز ایسے بھی ہیں جو اپنے فیصلوں کو 6 سے 9 اور 9 کو پھر 6 کرتے ہیں۔پروگرام میں سیاسی رہنماء مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ پاکستان میں سیاست کا فارمولہ کہ اگر بڑے سیاستدان دھاندلی کرلیں تو جائز ہوتا ہے، ووٹ کو عزت دو کی جو گفتگو کررہے تھے انہوں نے پھر کیا کیا؟بتایا یہ جاتا کہ پالیسی تبدیل ہوگئی۔ ہم کسی پر الزام نہیں دے سکتے، کیونکہ جن کے بل بوتے پر سب سیاست کرتے کیوں نہ ان سے ہی بات کی جائے۔ 

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں