گندم پالیسی کے خلاف کسانوں کے لاہور سمیت پنجاب بھر میں ڈی سی آفسز کے باہر احتجاجی مظاہرے

کسانوں سے 5000 روپے فی من کے حساب سے گندم خریدی جائے ،ورنہ احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی

جمعرات 25 اپریل 2024 18:22

گندم پالیسی کے خلاف کسانوں کے لاہور سمیت پنجاب بھر میں ڈی سی آفسز کے باہر احتجاجی مظاہرے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2024ء) کسان بورڈ پاکستان کی جانب سے گندم پالیسی کے خلاف لاہور سمیت مختلف شہروں میں ڈی سی آفسز اور پریس کلبوں کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں کسانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، کسان رہنمائوں نے واضح کیا کہ ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو پھر احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی اور بھارتی کسانوں کی طرح چوک چوراہوں پر کسان کش ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف روڈ بلاک مظاہرے کیے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق کسان بورڈ پاکستان کی جانب سے لاہور، سیالکوٹ، گجرانوالہ، نارووال، قصور، اوکاڑہ، چنیوٹ، چونیاں، جھنگ، پاکپتن، ٹوبہ ٹیک سنگھ، شور کوٹ، شیخوپورہ، خوشاب، لیہ، ملتان، راجن پور، صادق آباد، بہاولنگر، وہاڑی، میانوالی، سرگودھا، وزیر آباد، گجرات اور دیگر اضلاع میں پریس کلب اور ڈی سی آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

(جاری ہے)

کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر سردار ظفر حسین خان نے ضلع ساہیوال کے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مفلوج اور ناکام حکمران ہیں کسانوں کی معیشت کو مفلوج کر رہے ہیں۔ کچھ طاقتیں ہماری زراعت پر نظ رکھے ہوئے ہیں۔ مافیاز حکومت کر رہے ہیں۔پاکستان آئی ایم ایف کے ہاں گروی رکھ دیا گیا ہے۔ کسان معیشت کی مظبوط کرن ہے۔جان بوجھ کر گندم کی خریداری میں حکومت نے منفی کدار ادا کیا ہے۔

لاہور پریس کلب کے باہر خطاب کرتے ہوئے چیف کوآرڈینیٹر کسان بورڈ پاکستان چوہدری اختر فاروق می نے کہا کہ مقروض قوموں کے موسم بھی اپنے نہیں ہوتے، آئی ایم ایف کی غلامی میں زراعت ترقی نہیں کر سکتی ملک میں کھاد مافیاز حکومتی سر پرستی میں کسانوں کو لوٹ رہے ہیں۔ سینئر نائب صدر چوہدری منظور گھر نے کہا کہ واپڈا کسانوں کے جسم سے کھال اتار رہا ہے اوور بلنگ ان کا معمول ہے۔

یہ سب مل کر کسانوں کو لوٹ رہے ہیں۔ایف آئی اے سے معاہدہ ہو گیا آپ اوور بلنگ کرو ہم آپ کو نہیں چھیڑیں گے۔ کسان بورڈ پنجاب کے صدر رشید منہالہ نے کہا کہ ہم کسانوں کے حقوق کے لیے آخری دم تک لڑتے رہیں گے۔کسانوں سے 5000روپے فی من کے حساب سے گندم خریدی جائے اگر حکومت نے ایسا نہ کیا تو ہم دھرنا دیں گے۔چوہدری اختر فاروق مئیو نے کہا کہ سیکریٹری زراعت نے ہمیں پر امن رہنے کو کہا اور دو دن بعد کسان بورڈ کا وفد مرکزی صدر کی قیادت میں ملاقات کرے گا۔

اگر حکمرانوں نے واپڈااور کھاد مافیاز کو کنٹرول نہ کیا تو، اور ہمارے مطالبات پورے نہ کیے تو پھر کسان بورڈپھر احتجاجی تحریک شروع کرے گا۔اور بھارتی کسانوں کی طرح چوک چوراہوں پر کسان کش ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف روڈ بلاک مظاہرے کیے جائیں گے۔ڈی سی آفس نارووال کے باہر احتجاجی مظاہرے میں مرکزی نائب صدر چوہدری نور الٰہی تتلہ ایڈووکیٹ ضلعی صدر چوہدری احسن عدیل تتلہ ایڈووکیٹ ، سابق صدر کسان بورڈ چوہدری محمد خالد سندھو ایڈووکیٹ ،انوارالحق بٹ ،چوہدری اختر گجر ، سابق صدر ڈسٹرکٹ بار نارووال رانا لعل بادشاہ سمیت دیگر کسان راہنماں نے شرکت کی ۔

نائب صدر کسان بورڈ پاکستان چوہدری نور الٰہی تتلہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو کسان اسمبلی ہال تک جائیں گے گندم کا ٹارگٹ کم از کم گذشتہ سال جتنا ہو گندم کی مقررہ قیمت 3900جبکہ خرید 3000 ہے۔ گندم کی خریداری سرکاری قیمت پر یقینی بنائی جائے فوری طور پر باردانہ کی تقسیم شروع کی جائے اور کسان سے پوری گندم خریدی جائے۔ آڑھتی حضرات کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے ۔انہوں نے گندم پالیسی میں ترامیم تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلامیہ جاری کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں