ٹریفک پولیس کا ظالمانہ رویہ رکشہ ڈرائیوروں کو خودکشیاں کرنے پر مجبور کر رہاہے ‘مجید غوری

رکشہ ڈرائیور ہر قسم کا ٹیکس ادا کررہے ہیں لیکن آن لائین ٹیکسیاں بغیر ٹیکس ادا کئے ہماری روزی روٹی پر لات مار رہی ہیں‘چیئرمین رکشہ یونین

اتوار 21 اکتوبر 2018 21:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2018ء) عوامی رکشہ یونین و عوام پاسبان کے مرکزی چیئرمین مجید غوری نے کہاکہ ٹریفک پولیس کا ظالمانہ رویہ خودکشیاں کرنے پر مجبور کر رہاہے ، پرچی مافیہ نے ہسپتالوں، ہائوسنگ سو سائٹیوں، شاپنگ مالز ، ائیرپورٹ ، بس اڈوںاور تفریحی مقامات پر پنجے گاڑھے ہوئے ہیں ان جگہوںپر پہلے رکشہ ٹیکسی سٹینڈ ہوا کرتے تھے۔

رکشہ ڈرائیور ہر قسم کا ٹیکس ادا کررہے ہیں لیکن آن لائین ٹیکسیاں بغیر ٹیکس ادا کئے ہماری روزی روٹی پر لات مار رہی ہیں۔ان کو ٹیکس نیٹ میں لایاجائے۔ اور جتنا عرصہ انہوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کئے رکھا اس کا بھی حساب لیا جائے اور اس کی اجازت دینے والوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 24گھنٹے بعد بہت بڑی احتجاجی ریلی نکالی جائے گی ۔

(جاری ہے)

جو پورے شہر کے یونٹوں تک پہنچے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا ٹریفک پولیس اپنا ٹارگٹ پورا کرنے کیلئے رکشہ کو آسان ہدف سمجھتی ہے اور اسے سرکاری زبان میں حلوا کہتے ہیں۔غلطی یا چالان کی وجہ پوچھنے پر گالیاں دے کر اشتعال دلایا جاتا ہے۔جب رکشہ ڈرائیور یا شہری مشتعل ہو جاتا ہے تو اس کی ویڈیو بنا کر وائرل کر دی جاتی ہے اور اس کے خلاف دہشت گردی ، کار سرکار میں مداخلت سمیت سنگین دفعات لگا کر پرچہ درج کر لیا جاتا ہے کوئی سفارشی پیچھے آ جائے تو اپنی وردی خود ہی پھاڑ لی جاتی ہے۔

بچھلے دنوں صحافیوںکے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جاتا رہا ۔انہوں نے کہا کے کہ ٹریفک وارڈنز کی ڈگریاں فوری طور پر چیک کروائی جائیں۔کیونکہ تمام شہروںمیں جعلی وارڈنز کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو فرض شناس وارڈنز کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔چند دن قبل بھی گوجرانوالہ میں جعلی ٹریفک وارڈن پکڑا گیا جو دس سال سے وارڈن کی وردی پہن کر لوٹ مار کر رہا تھا۔

مجید غوری نے کہا کہ چا لانوں کی بھرمار سے بھی رکشہ ڈرائیور تنگ ہیں گزشتہ روز کراچی میں بھی پے درپے چالانوں سے دل برداشتہ ہو کر ایک رکشہ ڈرائیور نے خود کو آگ لگا لی جس سے اس کا سارا جسم جھلس گیا۔جو ہسپتال میں زیر علاج ہے۔وہ گھر کا واحد کفیل ہے۔ اس کے بعد کراچی پولیس کے چیف کو ہوش آیا اور اس واقع کا سبب بنے والے ٹریفک اہلکار کو معطل کر دیا گیا اور ایک دن میں ایک سے زائد چالان کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ۔

مجید غوری نے کراچی کے زخمی رکشہ ڈرائیور کے لئے مالی امداد اور سرکاری خرچ پر علاج کا مطالبہ کیا ہے۔مجید غوری نے اپنے مطالبات میں کہاکہ حکومت فوری طور پر شہر میں سٹینڈ بحال کرے،پرچی مافیا کے خلاف ہنگامی بنیادوںپر کاروائی کی جائے اور شہر میں چلنے والی غیر قانونی آن لائین ٹیکسیوںکوٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ عوامی رکشہ یونین کے چیئرمین مجید غوری نے اپیل کی ہے کہ چیف جسٹس پاکستان، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب مہنگائی ، ظلم اور نا انصافی کا نوٹس لیں ورنہ خو د کشیوں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں