میڈیا ہائوسز سے صحافیوں کی جبری برطرفیوں اور تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج

پنجاب اسمبلی اجلاس سے پریس گیلری کا بائیکاٹ ۔ اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ، تمام صحافی تنظیموں کی شرکت حکومت نے اخبارات یا ٹی وی چینلز کے اشتہارات میں کمی نہیں کی: صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان ْ24 اکتوبربروزبدھ سے روزانہ 4 بجے سہ پہر پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا جائے گا: اعظم چوہدری میڈیا ہائوسز کے مالکان زبردستی برطرف کئے گئے ملازمین کو فوری بحال کریں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا مطالبہ

پیر 22 اکتوبر 2018 23:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) صحافتی اداروں سے میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں اور تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام پنجاب اسمبلی کے باہر بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ احتجاجی مظاہرے سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینیئر اعظم چوہدری، ممبران جوائنٹ ایکشن کمیٹی ارشد انصاری، محمد شہباز میاں ، شہزاد حسین بٹ، ضیاء اللہ خان نیازی، نعیم حنیف، رحمان بھٹہ، خواجہ نصیر، اعجاز منظور کھوکھر، سینئر صحافی رانا محمد عظیم، راجہ ریاض، عارف حمید بھٹی، مبشر لقمان سمیت دیگر تنظیموں کے عہدیداران اور سینکڑوںسینئر صحافیوں نے شرکت کی ۔

صحافیوں کے پنجاب اسمبلی اجلاس میں احتجاج اور بائیکاٹ کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے پہلے اسمبلی فلور اور پھر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنی ایک ماہ 23 دن کی مدت میں کسی بھی ادارے کے اشتہارات کی بندش اور نہ ہی اشتہار ات کے ریٹ میں کمی کی ہے، حکومت کی جانب سے بدستور اخبارات و ٹی وی چینلز کو تاحال اشتہارات جاری کئے جا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا ہائوسز کے مالکان نے اشتہارات کو جواز بنا کر ورکرز کی چھانٹیاں کی ہیں تو یہ قابل مذمت ہے، انہوں نے صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو منگل کے روز 11 بجے دوپہر میڈیا ہائوسز کو جاری کئے گئے اشتہارات کا ریکارڈ دکھانے کی بھی دعوت دے دی ہے، فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ میڈیا ورکرز کے حوالے سے ضابطہ کار بنایا جا رہا ہے جسے اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا اور اگر کسی ادارے سے صحافی کو دو ماہ یا اس سے زائد کی تنخواہ نہ ملے تو اگروہ ڈی جی پی آر میں تحریری شکایت کریگا تو حکومت اس میڈیا ہائوس کے اشتہارات بند کردے گی اور جب تک شکایت کنندہ دوبارہ تحریری طور پر یقین دہانی نہیں کروائے گا کہ اس کے معاملات ادارے کے ساتھ خوش اسلوبی سے طے ہوگئے ہیں تو اس وقت تک متعلقہ ادارے کے اشتہارات نہیں کھلیں گے۔

(جاری ہے)

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینیئر اعظم چوہدری نے کہا کہ یہ احتجاجی مظاہرہ ہماری تحریک کا آغاز ہے ، آج لاہور کی صحافی برادری ایک ہے ، ہم نے صرف اس احتجاج تک محدود نہیں رہنا بلکہ ہم ان ادروں کا گھیرائو بھی کریں گے جہاں سے صحافیوں کو نکالا گیا ہے ، ہم مالکان کے دفاتر اور گھروں سے انکا نکلنا بند کردیں گے، اگرصحافیوں کا معاشی قتل بند نہ ہوا اور ہمارے کارکنان بحال نہ ہوئے تو ہم میڈیا مالکان کے پیچھے چھپے گھناونے چہروں کو بھی بے نقاب کریں گے، انہوں نے اعلان کیا کہ24 اکتوبر بروز بدھ سے روزانہ4بجے سہ پہر لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

اس موقع پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین اور سینئر صحافیوں نے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میڈیاہائوسز کا فنانشل آڈٹ کروایا جائے کہ انہوں نے کتنا ٹیکس دیا ہے اور کتنے اشتہارات لیئے ہیں، ہماری لڑائی چند میڈیا مالکان سے ہے تاہم اگر حکومت نے ورکر کے حقوق کا تحفظ نہ کیا تو ہم اپنے حق کیلئے سرکاری دفاتر کے باہر بھی احتجاج کریں گے،ہم اپنے حق کیلئے آخری حد تک جائیں گے، آج لاہور کی صحافیوں برادری جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سائے تلے مالکان کی بربریت کے خلاف ایک ہے، اخبارات و چینلز کے مالکان مسلسل فہرستیں مرتب کر رہے ہیں، مالکان کان کھول کر سن لیں اگر ہمیں بے روزگار کرنے کی کوشش کی تو کسی ادارے کو نہیں چلنے دیں گے، صحافی اتحاد کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

تمام مقررین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام بھرپور احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں