اندرونی استحکام کے بغیر خارجہ پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی، تمام عالمی طاقتوں سے مل کر چلنا ہے، خورشید محمود قصوری

جمعرات 19 مئی 2022 23:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2022ء) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر کسی بھی ملک کی دوسرے ملک کے ساتھ دوستی مستقل بنیادوں پر نہیں ہوتی، ہر ملک اپنے قومی مفادات کے مطابق فیصلے کرتا ہے، اندرونی استحکام کے بغیر کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی ، کشمیر، ایٹمی اثاثوں کے تحفظ اور چین سے تعلقات پر بنائی گئی پالیسی کو کوئی بھی حکومت بدل نہیں سکتی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان قائداعظم فورم کے زیر اہتمام منعقدہ نشست بعنوان '' موجودہ عالمی صورتحال میں مضبوط خارجہ پالیسی کی ضرورت'' میں کیا، اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے ایوانِ قائداعظم جوہر ٹائون میں کیا جس کی صدارت نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سینئر وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف نے کی،خورشید محمود قصوری نے کہا کہ عالمی دنیا میں کسی بھی ملک کی دوسرے ملک کے ساتھ دوستی مستقل بنیادوں پر نہیں ہوتی بلکہ ہر ملک اپنے قومی مفادات کے مطابق فیصلے کرتا ہے، پوری دنیا میں اسٹیبلشمنٹ کا مخصوص کردار ہوتا ہے اور وہ ہروقت اس طرح نہیں سوچتی جیسے عوام سوچ رہے ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ امریکہ عراق جنگ کے دوران برطانیہ کے مفادات امریکہ سے وابستہ تھے لہٰذا وہاں کی حکومت نے جنگ کیخلاف ہونیوالے بڑے عوامی مظاہروں کو نظر انداز کر کے جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا جبکہ ہمارے ہاں سیاستدانوں کے آئے روز بدلتے بیانات سے قوم کنفیوز ہو جاتی ہے کہ یہ کل صحیح کہہ رہے تھے یا آج،انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر اندرونی استحکام نہیں تو آپ خود اپنے دشمن ہیں اور کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں ہے، آج یہاں گالم گلوچ کا بازار گرم ہے، بعض سیاستدان اتنے بھی برے نہیں لیکن ان کے منہ پر کالک مل دی گئی ہے، بھارت میں بھی حالات ہمارے جیسے ہی ہیں لیکن وہاں سیاسی جماعتیں قومی مفاد ات میں اکٹھی ہو جاتی ہیں لیکن یہاں ایسا بھی نہیں ہو رہا ،انہوں نے کہا کہ اندرونی استحکام کے بغیر کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی ، خارجہ پالیسی کے تحت قومی مفادات کو پروموٹ کیا جاتا ہے، خارجہ پالیسی کا فیصلہ ایک شخص نہیں کر سکتا اور اس پالیسی میں اصول نہیں بدلتے ہیں، کشمیر، ایٹمی اثاثوں کے تحفظ اور چین سے تعلقات پر بنائی گئی پالیسی کو کوئی بھی حکومت بدل نہیں سکتی ،ماضی قریب میں آنیوالی ہر حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا لہٰذا ہمیں عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر چلنا ہےاور امریکہ اس وقت ایک بڑی عالمی طاقت ہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں نظام تعلیم میں اصلاحات کی ضرورت ہے ، طلبہ میں سوال کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہو گی، ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھنے والا ایٹمی سائنسدان بن جاتا ہے تو آج کے بچے زیادہ باصلاحیت ہیں، انہوں نے کہا کہ عوامی حمایت کے بغیر کوئی بھی امن دیرپا ثابت نہیں ہو سکتا ، ہماری فوج اور نیوکلیئر ڈیٹرنٹ کی موجودگی میں کوئی ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا،اس موقع نشست سے میاں فاروق الطاف ،قیوم نظامی اوربیگم مہناز رفیع نے بھی خطا ب کیا،پروگرام میں سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ناہید عمران گل، معروف ماہر تعلیم پروفیسر عابد شیروانی ، بیگم خالدہ جمیل ، سابق نائب صدر لاہور چیمبر آف کامرس مہر کاشف یونس، پروفیسر ثمینہ بشریٰ ، اساتذہ کرام اور طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،آخر میں سوال وجواب کی نشست بھی ہوئی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں