مشکلات سے نکلنا ہے تو پرائیویٹ سیکٹر کو لیڈ کرنا ہوگا، حکومت کا کام پالیسی بنانا ہے،کام پرائیویٹ سیکٹر نے کرنا ہے، محمد اورنگزیب

. ایف پی سی سی آئی کی تجاویز بہت اہم ہیں، میں اس بارے میں بہت کلئیر ہوں، اگر ملک میں معاشی استحکام چاہتے ہیں تو پرائیوٹائزیشن کی طرف جانا ہو گا، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات کاایف پی سی سی آئی اور بزنس ریکارڈر کے باہمی اشتراک سے منعقدہ ’’ پری بجٹ کانفرنس فنانشل ائیر2024-25‘‘ سے خطاب

اتوار 12 مئی 2024 22:00

pلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2024ء) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) اور بزنس ریکارڈر کے باہمی اشتراک سے منعقدہ ’’ پری بجٹ کانفرنس فنانشل ائیر2024-25‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مشکلات سے نکلنا ہے تو پرائیویٹ سیکٹر کو لیڈ کرنا ہوگا، تنخواہ دار طبقہ بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہے،حکومت کا کام پالیسی بنانا ہے،کام پرائیویٹ سیکٹر نے کرنا ہے۔

ہمیں اسٹر کچرل ریفارمز کی ضرورت ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 9 بلین ڈالر سے زائد تجاوز کر گئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے، حکومتی پالیسیوں کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کااعتماد بحال ہورہاہے، آئی ایم ایف ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے، کل مذاکرات شروع ہونے ہیں۔

(جاری ہے)

25اور26فیصد شرح سود کے ساتھ انڈسٹری کا فروغ ممکن نہیں ہے۔

آئندہ سال شرح سود میں کمی واقع ہو جائے گی۔ایف بی آر میں ریفارمز لا رہے ہیں۔اس کی ورکنگ کو ڈیجیٹلائزڈ کیا جا رہا ہے تاکہ انسانی تعامل کم سے کم ہو۔ایف بی آر میں پالیسز کو کولیکشن سے الگ ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہاکہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کے لئے تمام بزنس کمیونٹی کو آن بورڈ لیں گے۔اسٹیٹ بینک سے درخواست کی ہے کہ زراعت،آئی ٹی اور ایس ایم ایز کی فنانسنگ میں اضافہ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ جو ہمارے تاجر بھائی ٹیکس نیٹ کے باہر ہیں وہ خود ٹیکس نیٹ پر آئیں، ہم ہرطرح کی سہولیات فراہم کریں گے لیکن ٹیکس نیٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر ہم نے 24 پروگرام کے بعد بھی یہ تبدیل نہ کیں تو ہم کو سب بدلنا پڑ جائے گا، ہر طرح کی سہولیات مہیا کریں گے ہر طرح کے مذاکرات کریں گے لیکن اس ٹریک سے پیچھے نہیں جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک کے بارے میں بات کرنی چاہے کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں، پچھلے نو دس ماہ گزرنے کے بعد ہمارے پاس ایک فیز آ گیا ہے، آج جو ایف پی سی سی آئی کی تجاویز آئی ہیں وہ بہت اہم ہیں، میں اس بارے میں بہت کلئیر ہوں، اگر ملک میں معاشی استحکام چاہتے ہیں تو پرائیوٹائزیشن کی طرف جانا ہو گا۔

وزیرخزانہ نے مزید کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ اور بجٹ خسارے کو ختم کرنا ہوگا، آئی ایم ایف وفد سے مختلف معاملات پر گفتگو ہوگی، ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس بری طرح متاثر ہوا، آئی ایم ایف سے طویل پروگرام کے لئے مذاکرات ہوں گے، تاجر برادری کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔انہوں نے کہاکہ 24 ویں پروگرام کے دوران اگر یہ سٹرکچر چینج نہیں کیا گیا تو ہمیں 25ویں پروگرام کی طرف جانا پڑے گا۔

محمد اورنگزیب نے ایف پی سی سی آئی کے عہدیداروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاکہ مقامی اور بیرونی سرمایہ کار کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔بجلی کی چوری کو روکنا ہو گا۔ڈسکوزکے بورڈ کو تبدیل کر دیا ہے ،نجی شعبہ کے لوگوں کو شامل کر رہے ہیں۔زراعت اور آئی ٹی سیکٹر ہمارے کنٹرول میں ہے،ان پر خصوصی توجہ دی جار ہی ہے۔یورپی، چینی اور دیگر ممالک کے سرمایہ کار بھی پاکستان آ رہے ہیں۔

ہمارے ایجنڈے میں نجکاری شامل ہے،اس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بھی ہوگی، ایسی کوئی بات نہیں کہ ہم صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زیادہ سہولیات دے رہے ہیں بلکہ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی سہولیات دی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی، انرجی اور پرائیویٹائزیشن پر کام کرنا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے، کل مذاکرات کا آغاز ہوگا، آئی ایم ایف سے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوا، نگران حکومت کو بھی پورا کریڈٹ جاتا ہے، انہوں نے ذمہ داری دکھائی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں اس وقت میکرو اکنامک استحکام نظر آ رہا ہے، روپے کی قدر مستحکم اورافراط زر میں کمی آرہی ہے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے ایف پی سی سی آئی بجٹ تجاویزپیش کیں۔ تقریب میں ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور ذکی اعجاز، قرة العین ، آ صف انعام،عبدالمعومن خان، سابق وفاقی وزیر خزانہ حفیظ پاشا،سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ ڈاکٹر اکرام الحق،لاہور چیمبر کے سابق صدر الماس حیدر، لمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر فیاض احمد چوہدری،اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد اور نیپرا کے سابق چیئرمین توصیف ایچ فاروقی، شہزاد علی ملک، محمد رفیق نے پینل ڈسکشن میں حصہ لیا اور تمام سیکٹرز کے حوالے سے آئندہ بجٹ کے تجاویز وزیر خزانہ کو پیش کیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں