سندھ حکومت کی جانب سے بھی گندم کی خریداری نہ کرنے سمیت فلور مل مالکان کو گندم فروخت نا کرنے سے آٹے کے نرخوں میں بھی اضافہ

اتوار 20 اکتوبر 2019 19:00

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2019ء) وفاقی حکومتی پالیسیز، ڈالر کی اڑان، ٹیکسز کے نفاذ سمیت پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے تو پہلے ہی شہریوں کو مشکلات درپیش تھیں لیکن سندھ حکومت کی جانب سے بھی گندم کی خریداری نہ کرنے سمیت فلور مل مالکان کو گندم فروخت نا کرنے سے آٹے کے نرخوں میں بھی اضافہ ہو چکا ہے جس سے متوسط طبقے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو چکا ہے، قومی احتساب بیورو کی جانب سے محکمہ خوراک کے گوداموں سے گندم کی ہزاروں بوریوں کے غائب ہونے کی تحقیقات جاری ہیں جس وجہ سے حکومت سندھ وزارت محکمہ خوراک گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سمیت گندم کی خریداری شروع نہیں کر سکی ہے جبکہ گندم کے سرکاری بیشتر گودام سیل ہونے کے باعث فلور مل مالکان کو بھی گندم سستے داموں فروخت نہیں کی گئی جس وجہ سے فلور مالکان اوپن مارکیٹ یا آبادگاروں سے 15 سو روپے من گندم خریدنے پر مجبور ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ آٹے کی پچاس کلو والی بوری 1750 سے 1800 روپے ہو چکی ہے جبکہ شہر کی عام دوکانوں پر گندم کا فی کلو آٹا 50 روپے فروخت کیا جا رہا ہے، ذرائع کے مطابق فلور مل۔

(جاری ہے)

مالکان غریب کسانوں سے 9 سو سے 1 ہزار روپے فی من گندم خرید کر 1820 روپے 50 کلو آٹا رٹیل دوکانداروں کو فروخت کر رہے ہیں، منہ مانگے داموں پر آٹے کی خریداری پر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، اس سلسلے میں آبادگاروں، کسانوں سمیت فلور مل مالکان کا کہنا ہے کہ گندم کی فصل کے نرخ مقرر کرنے کے ساتھ خرید و فروخت کر کے شہریوں کو سستے آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

لاڑکانہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں