ڈاکٹر عفان کیخلاف جھوٹے الزامات پر مبنی ویڈیو کا ڈراپ سین

ڈاکٹر عفان قیصر الزامات عائد کرنے والے شخص کیخلاف سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر تمام شواہد سامنے لے آئے

muhammad ali محمد علی اتوار 25 فروری 2024 00:04

ڈاکٹر عفان کیخلاف جھوٹے الزامات پر مبنی ویڈیو کا ڈراپ سین
ملتان (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 24 فروری 2024ء ) ڈاکٹر عفان کیخلاف جھوٹے الزامات پر مبنی ویڈیو کا ڈراپ سین، سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک انجان شخص کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات پر امراض جگر و معدہ کے معروف سرجن اور میڈیکل وی لاگر ڈاکٹر عفان قیصر کی جانب سے تفصیلی ردعمل دیا گیا ہے۔



سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں ڈاکٹرز عفان قیصر نے بتایا کہ وہ انہیں اور ان کے خاندان کو بلیک میل کرنے والے شخص کیخلاف سی سی ٹی وی فوٹیج اور ناقابل تردید شواہد سامنے لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پلانٹڈ ویڈیو جاری کی گئی، جس میں ایک فاسق نے جھوٹے الزامات عائد کیے۔

(جاری ہے)

سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ ان الزامات کے جوابات دوں گا۔

ڈاکٹر عفان قیصر نے بتایا کہ وہ کسی سرکاری ادارے کا حصہ نہیں ہیں، انہیں کسی ٹرسٹ سے فنڈنگ نہیں ملتی، وہ خود ہی نجی طور پر پریکٹس کرتے ہیں اور بے شمار لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عفان قیصر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ہسپتال میں لکھ کر لگا رکھا ہے کہ مریض اگر چاہیں تو کسی بھی لیب یا ہسپتال سے لیب ٹیسٹ کروا سکتے ہیں، یا کوئی مریض مستحق ہے تو مدد کیلئے مجھ سے رابطہ بھی کر سکتا ہے۔

میرے پاس حال ہی میں ایک شخص ایسے وقت آیا جب پی ایس ایل کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں اور ہسپتال بھی بند ہو چکا تھا، اس کے باوجود یہ شخص ہسپتال کے عملے سے بحث کر کے اپنا ٹوکن کٹواتا ہے۔ اس کے بعد یہ شخص پلانٹڈ آتا ہے اور ہسپتال میں کھلے عام آزادانہ موبائل فون استعمال کر رہا ہے، یہ شخص پلانٹڈلی ہسپتال کے باہر کسی سے رابطے میں تھا، یہ کس سے رابطے میں تھا یہ اللہ یا ادارے ہی بتا سکتے ہیں۔

یہ شخص پلانٹڈ تھا جو دوسری مرتبہ اس ہسپتال میں آیا، اگر کوئی شخص کسی ہسپتال سے مطمئن نہ ہو تو وہ دوسری مرتبہ اس ہسپتال نہیں جاتا۔ ڈاکٹر عفان نے مزید بتایا کہ جب وہ اپنے مریض کے آپریشن کیلئے جانے لگے تو اس شخص نے بے جا بحث کے ذریعے کوشش کی کہ کسی طرح وہاں ہاتھا پائی ہو جائے۔ اس کے بعد اس شخص کے الزامات ہیں کہ اسے دھکے دے کر ہسپتال سے نکالا گیا، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جائے تو صاف نظر آ رہا ہے کہ یہ شخص آرام سے ہسپتال سے باہر جا رہا ہے، میرے ایڈمنسٹریٹر نے اسے اچھے انداز میں رخصت کیا، اسے کوئی دھکے نہیں دے رہا۔

اس کے ساتھ آنے والا شخص مسلسل فون پر کسی سے رابطے میں تھا۔ پھر یہ شخص دعوٰی کرتا ہے کہ یہ 2،2 روپے 20،20 روپے اکٹھے کر کے ایزی لوڈ کرنے والا بہت غریب شخص ہے، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ شخص 30،40 لاکھ روپے کی گاڑی میں ہسپتال آیا۔ پھر یہ اسی ہسپتال کی فارمیسی سے ادویات لے رہا ہے جو بقول اس کے لٹیرے ہیں جنہوں نے اسے دھکے دیے، اسی ڈاکٹر کے نسخے پر ادویات لے رہا ہے جس پر الزامات بھی عائد کر رہا ہے۔

اسی پیش کیش بھی کی گئی کہ فیس واپس لے لو اور جہاں مرضی سے کسی بھی دوسری فارمیسی سے ادویات لے لو، کسی بھی لیب سے ٹیسٹ کروا لو، لیکن پھر بھی یہ شخص اسی ہسپتال سے ادویات لے رہا ہے۔ ڈاکٹر عفان نے مزید کہا کہ دنیا میں کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہے، ہمارے ہسپتال میں اگر 70 سے 80 فیصد مریض مطمئن ہوتے ہیں تو 20 سے 30 فیصد مریض ایسے بھی ہوں گے جو مطمئن نہیں ہوں گے۔

ایسا ہر جگہ ہوتا ہے، تو اگر وہ 20،30 فیصد افراد باہر نکل کر الزامات عائد کرنا شروع کر دیں تو کیا بڑے بڑے چینل فون کر کے الزامات لگانا شروع کر دیں گے یا تصدیق کریں گے؟۔ ڈاکٹر عفان قیصر نے مزید بتایا کہ اس تمام واقعے کے بعد میرے مینیجر نے ایف آئی اے سائبر کرائم کو ایک درخواست دی جس میں موقف اختیار کیا کہ سوشل میڈیا پر ایک جھوٹ پر مبنی پلانٹڈ ویڈیو گردش کر رہی ہے، اس ویڈیو کے پیچھے لوگ ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

تو پھر ادارے جب کاروائی کر رہے ہیں تو بلیک میلنگ کرنے والا شخص اپنی ویڈیوز غائب کر رہا ہے، بھاگ رہا ہے۔ یہ لوگ جو 30،40 لاکھ روپے کی گاڑی میں آئے، یہ اب تھرڈ پارٹی کے ذریعے بلیک میل کر کے پیسہ مانگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر عفان نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ کل کو کوئی بھی کسی کی بھی ویڈیو بنائے گا اور بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کرے گا، مطلب اس ملک میں کسی کا کاروبار محفوظ نہیں؟ ۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ کسی بھی مریض کے مرض کی تشخیص کیلئے ٹیسٹس کروانا لازمی ہوتا ہے، لیکن پھر بھی مریضوں کو کہا جاتا ہے کہ انہیں جو ٹیسٹ لکھ کر دیے گئے ہیں، وہ ٹیسٹ کسی بھی لیب یا کسی بھی ہسپتال سے کروائے جا سکتے ہیں، کبھی مریض کو نہیں کہا جاتا کہ ہمارے ہسپتال سے ہی ٹیسٹ کروائیں۔ اس تمام معاملے کے بعد میری والدہ کی آنکھوں میں آنسو تھے، میں نے یہ معاملہ اپنے اللہ پر چھوڑا۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں