پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے ذریعے قبائلی علاقوں کو صاف کیا، پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں مدد کے لئے تیار ہے، امریکی صدر نے افغانستان کے امن کے عمل میں پاکستانی کردار کو تسلیم کیا، امریکہ نے اپنے موقف پر نظرثانی کی ہے، کشمیر کا مسئلہ دنیا بھر میں اجاگر ہوتا جا رہا ہے، ہندوستانی عوام بھی کشمیر کے حوالے سے ہندوستان کی پالیسیوں سے بددل ہو چکے ہیں

وزیر خارجہ امور شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 9 دسمبر 2018 20:00

ملتان۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2018ء) وزیر خارجہ امور شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے ذریعے قبائلی علاقوں کو صاف کیا، پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں مدد کے لئے تیار ہے، امریکی صدر نے افغانستان کے امن کے عمل میں پاکستانی کردار کو تسلیم کیا، امریکہ نے اپنے موقف پر نظرثانی کی ہے، کشمیر کا مسئلہ دنیا بھر میں اجاگر ہوتا جا رہا ہے، ہندوستانی عوام بھی کشمیر کے حوالے سے ہندوستان کی پالیسیوں سے بددل ہو چکے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اتوار نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے لئے امن ضروری ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے ذریعے قبائلی علاقوں کو صاف کیا، فاٹا کی خیبر پختونخوا میں انضمام کا فیصلہ کیا، قبائلی علاقوں میں سپریم کورٹ کی رٹ کو نافذ کیا، فاٹا میں انگریز کے کالے قانون کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا، قبائلی علاقوں میں لوکل گورنمنٹ انتخابات کی تیاری کر رہی ہیں، قبائلی علاقوں میں سیاسی ڈھانچے کو دوبارہ استوار کر رہے ہیں، وہاں پر ترقی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے، قبائلی علاقوں کی پسماندگی کے خاتمے کے لیے بجٹ میں ان کی آبادی کے تناسب کے زیادہ حصہ دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں امن کے قیام میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا، افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان سے تعاون مانگا، پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں مدد کرنے کو تیار ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے افغان مفاہمتی عمل کیلئے زلمی خلیل زاد کو اپنا فوکل پرسن نامزد کیا ہے، وہ پاکستان کئی مرتبہ آ چکے ہیں ابھی حال ہی میں بھی تشریف لائے تھے، امریکہ نے اپنے موقف پر نظرثانی کی ہے، افغانستان کی حکومت پہلے طالبان کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہ تھی آج انہوں نے بھی اپنے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کی ہے، پاکستان ایک معاون کا کردار ادا کرسکتا ہے اور کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ جب تک افغانستان میں امن و استحکام نہیں ہوگا ہم بھی متاثر ہوں گے، اگر ہم چاہتے ہیں یہ جو ترکمانستان پاکستان افغانستان گیس پائپ لائن ہے اگر اس نے حقیقی کو عملی شکل دینی ہے تو افغانستان ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاسا 1000 جس کے ذریعے ہم نے بجلی حاصل کرنی ہے تو افغانستان میں امن ہوگا تو وہ ہوسکے گا، اگر ہم نے وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کو فروغ دینا ہے تو افغانستان میں امن ہوگا تو وہ ہوسکے گا۔

کشمیر کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر پوری قوم بشمول سیاسی قوتیں متفق ہیں، کشمیر پر کسی قسم کا اختلاف رائے نہیں ہے، سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو تجویز دی ہے کہ 5 فروری کو لندن میں ملکر کشمیر کا دن منایا جائے اور لندن کے اجتماع میں اقوام متحدہ کی رپورٹ اور ہاؤس آف کامنس کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ہاؤس آف کامنز کی رپورٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے عیاں کیا، 30 اکتوبر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں وہی کہا جو پاکستان عرصہ دراز سے کہتا رہا ہے، کشمیر کا مسئلہ جو بڑے عرصے سے دبا ہوا تھا وہ پھر دنیا کی نظر میں اجاگر ہوتا جا رہا ہے، ہندوستان کی عوام بھی ہندوستان کی کشمیر کے حوالے سے پالیسیوں سے بدل ہوچکے ہیں، دانشور اور سیاسی قوتیں بھی کہہ رہی ہیں کہ ہندوستان کی کشمیر کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے اور ان کا اثر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں