بڑھتی ہوئی مہنگائی افسوسناک اورعوام کیلئے شدید مشکلات کا باعث ہے ، ملک کے دیوالیہ ہونے سے بہتر ہے ، میاں زاہد حسین

حالیہ مشکل فیصلوں کے نتیجے میں روپیہ مستحکم ہورہا ہے اورڈالر کی قدرکم ہورہی ہے جس سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

جمعہ 1 جولائی 2022 23:20

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2022ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی افسوسناک اورعوام کے لئے شدید مشکلات کا باعث ہے مگریہ ملک کے دیوالیہ ہونے سے بہترہے، حالیہ مشکل فیصلوں کے نتیجے میں روپیہ مستحکم ہورہا ہے اورڈالر کی قدرکم ہورہی ہے جس سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی،دوست ممالک کی دوستی کی بھی ایک حد ہے وہ قرضے دے دے کربے زارہوچکے ہیں اور اب اپنے پیروں پرکھڑا ہونا ہی واحد آپشن ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ملک بچانے کے لیے کچھ مذید مشکل اصلاحات بھی کرنا ہوں گی، جس میں سبسڈی ختم کرنا، ناکام سرکاری اداروں کو پرائیویٹائز کرنا، بجلی، گیس کی چوری اورلائن لاسز کو ختم کرنا اورتین ہزارچارسوارب روپے کی زرعی اشیائ امپورٹ کرنے کے بجائے اس رقم کو ملکی زراعت کی بہتری کے لیے انویسٹ کرنا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اگریہ اصلاحات نہ کی گئیں توملک دیوالیہ ہوجائے گا اورتیل، گیس، بجلی وغیرہ سمیت جواشیائ آج مہنگی ہیں وہ کل نایاب ہوجائیں گی جس کا نتیجہ خانہ جنگی ہوگا۔ اس وقت قرضوں اور سبسڈی ختم کرنے کے فیصلوں سے کام چلایا جا رہا ہے مگرحکومت کو جلد ٹیکس سسٹم کومتوازن بنانا ہوگا، صنعت اورزراعت کو دیگرشعبوں سے زیادہ منافع بخش بنانا ہوگا، غیرپیداواری شعبوں کا منافع کم کرنا ہوگا اوردولت کی منصفانہ تقسیم کے زریعے عوام کا معیارزندگی بلند کرنا ہوگا کیونکہ اگرعوام روٹی کوترس رہے ہونگے توکیا خریدیں گے اورکارخانوں کی پیداوارکہاں فروخت ہوگی۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ پالیسی سازوں کومعلوم ہے کہ ہرغیرملکی قرضہ سے عوام پر بوجھ بڑھتا ہے مگرانھیں اسکی ایسی لت لگی ہوئی ہے جس سے جان چھڑانا مشکل ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف کے قرضہ کے نتیجہ میں ہمیشہ معیشت سکڑجاتی ہے، روزگار اورکاروبار کے مواقع کم ہوجاتے ہیں، ایندھن اوربجلی مہنگی ہوجاتی ہے، کرنسی کی قدرکم اورشرح سود بڑھا دی جاتی ہے جس سے عوام کی کمرٹوٹ جاتی ہے مگرپھربھی باربار قرضہ کا شارٹ کٹ استعمال کیا جاتا ہے۔ سابقہ حکومت نے بھی یہی راستہ اختیارکیا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے ابھی تک حقیقی اصلاحات کا آغاز نہیں کیا جواسکے پہلے بجٹ سے عیاں ہے۔ اگراصلاحات میں مذید تاخیرکی گئی توملک کی خراب معیشت جوں کی توں رہے گی۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں