پشاور بی آر ٹی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، سول ورک اور بلڈنگ ورک 15 فروری کو مکمل ہو چکا ہے، شوکت یوسفزئی

بدھ 19 فروری 2020 23:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 فروری2020ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پشاور بی آر ٹی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، سول ورک اور بلڈنگ ورک 15 فروری کو مکمل ہو چکا ہے، کمانڈ اینڈ کنٹرول سمیت 32 سٹیشنز بھی ٹرانس پشاور کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ بجلی کنکشن مکمل کرلئے گئے ہیں، ٹکٹ بوتھ بنرہے ہیں۔

حیات آباد سے چمکنی تک روزانہ 50 بسیں ریہرسل کے لیے چل رہی ہے تاکہ اگر کوئی خامی رہ گئی ہو تو دور کی جا سکیں۔ وہ اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ پشاور کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی قیادت میں مکمل ہونے جا رہا ہے۔ اپوزیشن نے بی آر ٹی پر بڑی تنقید کی کہ اس میں کرپشن ہے یہ نہیں بن سکتی لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ منصوبہ مکمل ہونے جا رہا ہے اور اس سال اپریل میں آپریشنل ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت آئی ٹی ایس انسٹالیشن پر کام جاری ہے جو مارچ کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ یہ منصوبہ عام اور غریب آدمی کے سفر میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ہے۔ اس منصوبے پر تنقید کرنے والوں کو دعوت دینگے کہ اپریل میں ہمارے ساتھ ضرور ان بسوں میں سفرکریں۔ شوکت یوسفزئی نے سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے ٹویٹ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور، ملتان اور اسلام آباد کے میٹرو سے پشاور بی آر ٹی کی قیمت زیادہ ہے، پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہباز شریف سچے ہیں تو اس کو چیلنج کرتا ہوں کہ آکر ثابت کرے۔

پشاور بی آر ٹی تھرڈ جنریشن میٹرو ہے جبکہ لاہور سیکنڈ جنریشن میٹرو ہے اور سہولیات بھی پشاور بی آر ٹی میں زیادہ ہے لیکن پھر بھی فی کلو میٹر پشاور بی آر ٹی لاہور میٹرو سے سستا ہے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پتہ نہیں شھباز شریف کو یہ اعداد و شمارکہا سے ملے جو اس نے ٹویٹ کیے اگر وہ جھوٹ نہیں بول رہے تو آکر ثابت کریں کہ پشاور بی آر ٹی لاہور میٹرو سے مہنگی ہے۔

لاہور میٹرو آج سے اٹھ سال پہلے تقریباً 40 ارب روپے پر بنی ہے جبکہ پشاور بی آر ٹی 2020 میں بھی تقریباً 35 ارب روپے میں بن رہی ہے۔ لاہور میٹرو صرف ایک سڑک سے گزاری گئی ہے جبکہ پشاور بی آر ٹی نے چمکنی سے حیات آباد تک پورے شھر کو کور کیا ہؤا ہے جس سے شہر میں ٹریفک رش میں کمی آئے گی۔ لاہور میٹرو واقعی جنگلہ بس ہے کیونکہ عام سڑک پر جنگلے لگائے گئے ہیں جبکہ پشاور بی آر ٹی تھرڈ جنریشن میٹرو ہے جس کا شمار دنیا کے جدید ترین میٹرو میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چمکنی میں پارکنگ بنانے کی وجہ سے مردان، صوابی، ملاکنڈ اور ایبٹ آباد سے آنے والے لوگ اپنی گاڑیاں وہاں پارک کر سکتے ہیں اور اس بس میں سفر کرنے سے شھر میں ٹریفک دباؤ میں کمی ہو گی۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کو کریڈٹ جاتا ہے جنہوں نے تمام تنقید کو برداشت کرتے ہوئے دن رات اس منصوبے کی تکمیل کے لیے کام جاری رکھا اب اپوزیشن کو اس پر تنقید کرنے کے لیے کوئی جواز باقی نہیں رہے گا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں