ٌجسٹس قاضی فائزعیسیٰ ریفرنس فیصلے کے بعد صدر کو عہدے پر رہنے کا جواز نہیں رہا، ایمل ولی خان

اتوار 25 اکتوبر 2020 18:40

kپشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کے فیصلے کے بعد صدر پاکستان کو اس عہدے پر رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔ سلیکٹڈ وزیراعظم کے ساتھ سلیکٹڈ صدر کو بھی استعفیٰ دینا چاہیئے۔ پشاور تہکال پایاں میں پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے یاسین خلیل کی اے این پی میں شمولیت کے موقع پر بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ پی ڈی ایم اتحاد اس ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کیلئے ہے اور حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے تک جاری رہے گا۔

آج ہمیں ووٹ اور ووٹرکے عزت کی لڑائی لڑنی ہے ۔ ووٹ کا حق باچاخان نے اپنے عوام کو دلایا تھا ۔جمہوریت کی بقا، ووٹ اور ووٹر کی عزت کیلئے پی ڈی ایم کی تحریک شروع کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

22نومبر پشاور جلسہ میں پوری دنیا دیکھے گی کہ خیبرپختونخوا میں باچاخان کے پیروکار ابھی زندہ ہیں اور عوامی سمندر پشاور کا رخ کرے گا۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشتگردی کی وجہ سے دوبارہ لہر اٹھ رہی ہے، ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے، بھتے لئے جارہے ہیں۔

اغوا برائے تاوان کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے،گذشتہ روز کراچی میں ایک صحافی کو اغوا کیا گیا ۔دہشتگردوں کے دوبارہ منظم ہونے کا راستہ روکا جائے، اب کے بار آگ لگائی گئی تو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔شکر کریں پاکستان ایف اے ٹی ایف بلیک لسٹ میں نہیں گیا اور گرے لسٹ میں ہی رہ گیا۔انہوں نے کہا کہ گلبدین حکمتیار کا پاکستان آنا اور جلسوں میں شرکت کرنا ایک سوالیہ نشان ہے۔

حزب اسلامی اور جماعت اسلامی نے کس حیثیت میں جلسے کئی حکومت وضاحت کریں ۔ کیا موجودہ پاکستان ایک بار پھر 30سالہ پرانے پاکستان کی طرف جارہا ہے۔ہمیں وضاحت دی جائے کہ کیا حزب اسلامی، جماعت اسلامی ایک بار پھر افغانستان میں تشدد چاہتے ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی افغانستان میں مذاکراتی عمل کی حمایت کرتی ہے لیکن وہ افغان اونڈ اور افغان لڈ ہونی چاہیئے۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ پورے صوبے میں بے گھر افراد کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے، آپریشن ضرب عضب، ردالفساد مکمل ہو تو ان افراد کو فوری طور پر واپس بھیجا جائے۔25ویں آئینی ترمیم پر عمل نہیں کیا جارہا۔ ضم اضلاع کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا گیا۔باجوڑ سے لے کر وزیرستان تک کے عوام کو ان کا حق دیا جائے، ان اضلاع کو 10سال تک ٹیکس سے حقیقی استثنیٰ دیا جائے۔

یونیورسٹیز میںضم اضلاع کے طلبہ وطالبات کا کوٹہ بحال کیا جائے۔ اے این پی کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، ایک بھی شق چھیڑا گیا تو اے این پی کاکنان جان کی پرواہ نہیں کریں گے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے خلاف سازشیں بند کی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 21نومبر کو پورے صوبے میں 22نومبر جلسہ کے حوالے سے ریلی نکالے جائیں گے جبکہ اے این پی بہت جلد مہنگائی کے خلاف احتجاج کیلئے تاریخ کا اعلان کرے گی۔تمام ذیلی تنظیمیں اور پارٹی کے ضلعی تنظیمیں تیاری پکڑیں اور پورے صوبے میں سلیکٹڈ حکومت کے خلاف بڑے بڑے جلسے منعقد کئے جائیں گے اور اس ناکام حکومت کے خلاف عوام اپنا فیصلہ سنائیں گی

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں