پی ڈی ایم میں آہستہ آہستہ اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں ،جام کمال خان

نیشنل پارٹی سمیت بلوچستان کی دیگر جماعتیں پی ڈی ایم سے تقریبا علیحدیگی اختیار کرچکی ہیں، مسائل کا حل سڑکوں پر جانے کی بجائے پارلیمان میں بیٹھ کر سنجیدہ گفتگو سے ممکن ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

بدھ 27 جنوری 2021 00:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2021ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ پی ڈی ایم میں آہستہ آہستہ اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں نیشنل پارٹی سمیت بلوچستان کی دیگر جماعتیں پی ڈی ایم سے تقریبا علیحدیگی اختیار کرچکی ہیں، مسائل کا حل سڑکوں پر جانے کی بجائے پارلیمان میں بیٹھ کر سنجیدہ گفتگو سے ممکن ہے، اپوزیشن کی جانب سے معلومات تک رسائی جیسے اہم بل کے پیش ہونے کے موقع پر کورم کی نشاندہی کرنا باعث تعجب ہے، سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کا فیصلہ پارٹی کی مشاورتی کمیٹی کے ذریعے کریں گے ، یہ بات انہوں نے منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ ایسی تحریکیں جنکے ایجنڈے کا بھی تعین نہ ہو وہ جلد ہی وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہو جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ ایسی جماعتیں جنکے درمیان خود ہی اختلاف اور تضاد ہو انہیں ایک جگہ بیٹھانا بھی مشکل ہے آہستہ آہستہ وقت کے ساتھ ساتھ پی ڈی ایم میں اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں مسلم لیگ(ن)،پیپلز پارٹی،جمعیت علماء اسلام کے اپنے اپنے موقف ہیں جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتیں تقریبا ً اپنے آپ کو پی ڈی ایم سے الگ کرچکی ہیں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان میں ہمیں قانون سازی سمیت دیگر مسائل پارلیمان میں حل کرنے ہیں امریکہ میں مواخذے کا عمل پارلیمان میں ہورہا ہے انہوں نے ٹرمپ کے حامیوں کے پارلیمنٹ پر حملے کے بعدکسی قسم کی ایمرجنسی نہیں لگائی بلکہ سزا کا عمل اسی پارلیمنٹ کے ذریعے کیا جارہا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ سب سے بہتر فورم اسمبلی ہے جہاں گہری اور سنجیدہ ، حقائق پر مبنی بات کی جاتی ہے آج پی ڈی ایم کی جماعتیں بھی اسی بات پر آرہی ہیں اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ اپنے مطالبات اور مسائل کو اسمبلی اور قائمہ کمیٹیوں میںلائیں اورقانون سازی کروائیں تو مسائل حل ہونگے ، انہوں نے کہا کہ اگر سڑکوں پر جانے سے قانون سازی، بجٹ سمیت دیگر مسائل حل ہونگے تو ہمیں ایسا کرنا چاہیے لیکن یہ مسائل پارلیمان میں بیٹھ کر حل ہونگے اپوزیشن کو واپس پارلیمان ہی آنا ہے اور یہاں عوام کے فیصلے ہونگے ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے اہم قانون سازی کے دن کورم کی نشاندہی کرنے پر تعجب ہوا ہے معلومات تک رسائی جیسی قانون سازی اپوزیشن کے حق میں زیادہ جاتی ہے اپوزیشن اس قانون کا مطالبہ بھی کرتی رہی ہے کہ عام انسان کو سرکار کے معاملات سے قانونی طور پر معلومات ملیں آج اسمبلی کے اجلاس میں آڈٹ رپورٹ بھی پیش ہونی تھی ،اپوزیشن نے اپنے سوالات بھی خود ڈیفر کروا دئیے ہمیں امید نہیں تھی کہ اپوزیشن کورم کی نشاندہی کریگی حکومت کے کچھ ارکان کی رکنیت معطل بھی ہے جسکی وجہ سے ہماری نمبر پورے نہیں تھے ہم جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں ایک بار پھر اس قانون کو پیش کریں گے ، ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی کے جتنے بھی امیدوار ہیں انہوں نے ٹکٹ کے حصول کے لئے درخواستیں پارٹی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی ہیں پارٹی کی ایک کمیٹی ہے جو اس تمام عمل کی نگرانی اور جانچ پڑتال کریگی ہم مشاورت کے بعدامیدواروں کا فیصلہ کریں گے ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ آئی جی پولیس کی تبدیلی معمول کے مطابق ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں کوسٹل ہائی وے ، ہرنائی اور ہزارہ برداری کے افراد پر حملوں جیسے بدامنی کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں حکومت کی امن وامان برقرار رکھنے کے حوالے سے حکمت عملی بنی ہوئی ہے جن کی وجہ سے بد امنی پھیلانے والے عناصر کے لئے حالات تنگ ہوتے جارہے ہیں سی ٹی ڈی کو کوئٹہ سے صوبے کے 33اضلاع تک وسعت دی گئی ہے لیویز میں اصلاحات کا عمل لاکر اسے ماضی کے برعکس ایک بہتر فورس بنا دیا گیا ہے اب لیویز میں اینٹیلیجنس ، کائونٹر ٹیرازم ، بم ڈسپوزل ، خواتین ونگ بنائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سیف سٹی اور گوادر سمارٹ سٹی منصوبوں پر کام جاری ہے ساتھ ہی لیویز اور پولیس کی نفری اور آلات بڑھائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ منسلک سرحدی علاقو ں میں باڑ لگانے کا سلسلہ کافی حدتک بڑھا ہے حکومتی اقدامات سے بدامنی پھیلانے والے عناصر کے لئے ماضی کی نسبت مشکلات پیدا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کو جہاں بھی موقع ملے گا وہ آسان ہدف کو ضرور نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے ہماری کوشش ہے کہ ہم ٹیکنالوجی، افرادی قوت کے ذریعے اپنا طریقہ کار اتنا مضبوط کریں کہ دہشتگردی کے واقعات رونما نہ ہوں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں