حکومت میںشامل لوگ صوبے کے وسائل لوٹنے کے خواہاں عناصر کے ایجنڈے کو آگے لے جارہے ہیں ،نوابزادہ لشکری رئیسانی

سیاسی جماعتوں کو انتظامی امور میں دخل اندازی سے روکنے والی قوتوںکو ملکی کی سیاست میں اپنی دخل اندازی ترک کرنی چائیے

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 22:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ حکومت میںشامل لوگ صوبے کے وسائل لوٹنے کے خواہاں عناصر کے ایجنڈے کو آگے لے جارہے ہیں ۔سیاسی جماعتوں کو انتظامی امور میں دخل اندازی سے روکنے والی قوتوںکو ملکی کی سیاست میں اپنی دخل اندازی ترک کرنی چائیے ۔

وفاقی حکومت نے پارٹی کے 6 نکات پر عملدارآمد کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔گوادر سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میںشریک جماعتیں آئینی ترمیم میں ہمارے ساتھ ہونگی ۔ گزشتہ روز سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں میں سے کوئی ایک سیاسی جماعت بلوچستان میں تنہا حکومت بنانے کا فیصلہ نہیں کرسکتی صوبے میں بلوچستان نیشنل پارٹی ، جمعیت علماء اسلام اور پشتونخوامیپ اپوزیشن کا حصہ ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جمعیت علماء اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے میں حکومت بنانے کو ترجیح نہیں دینگے تاہم حکومت بنانے سے متعلق فیصلہ دونوں سیاسی جماعتوں کے اپنے آئینی اداروں نے کرنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی ضمنی انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 35 کی نشست پر متحدہ اپوزیشن کے امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے ہیں انہوں نے کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔

نواب رئیسانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکربلوچستان کے حقوق کیلئے اپنی سیاست کو آگے بڑھائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ نواب اسلم رئیسانی بلوچستان کے سینئر سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ صوبے کے وزیراعلیٰ اور وزیر خزانہ رہ چکے ہیں اگر اپوزیشن کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے انہیں صوبائی اسمبلی میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر نامزد کیا تو میں ایک سیاسی طلب علم کہ ناطے سمجھتا ہوں کے نواب اسلم رئیسانی اپوزیشن کو بہتر انداز میں لیڈ کرسکتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے نواب اسلم رئیسانی کے اُس اصولی موقف کا ساتھ دیتے ہوئے ان کی غیر مشروط حمایت کی جس موقف کی آج بلوچستان کے لوگ تائید کررہے ہیں۔نواب رئیسانی کے نزدیک وزارت اور وزارت اعلیٰ کا عہد ثانوی حیثیت رکھتے ہیں نواب صاحب بلوچستان کے وسائل لوٹنے والوں کا راستہ روکنے اور صوبے کے حقوق کا دفاع کرنے کیلئے ضمنی انتخابات میں اپنی اتحادی جماعتوں اور حلقہ انتخاب کے عوام کو ساتھ لیکر کامیاب ہوئے ہیں اور ان کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت نواب اسلم رئیسانی کے دور حکومت میں ملنے والی رقم کہاں خرچ ہوئی اس کا جواب اداروں نے دینا ہے ۔ نواب اسلم رئیسانی نے جب حکومت چھوڑی تو اس وقت صوبائی حکومت کے خزانہ میں اربوں روپے کا بجٹ سرپلس پڑا تھا ۔ بلوچستان کے وسائل کو گزشتہ کئی دہائیوں سے مال غنیمت سمجھ کر لوٹا جارہا ہے سوئی گیس سمندری پٹی کے قدرتی وسائل کے بدلے بلوچستان کو کچھ نہیں دیا گیا ، جنرل مشرف کے دور میںگوادر سے متعلق ہونے والے معاہدئوں کو بلوچستان کے عوام سے خفیہ رکھا گیا ۔

سیندک کے ذخائر کو جنرل ضیاء الحق نے فروخت کیا ریکوڈک کو فروخت کرنے والے اگر ہمارے وسائل ہماری دسترس میں دیتے تو بلوچستان کو چلانے کیلئے آج کسی سے خیر ات مانگنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ ہم آج بھی اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں کہ بلوچستان کے معدنی وسائل کا اختیار بلوچستان کے عوام کو دیا جائے ہم اپنا صوبہ کسی سے خیرات لیے بغیر خود چلائیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ ملک میں حقیقی فیڈریشن کے قیام میں ایک خاص قوت رکاوٹ ہے اپنی عیاشیوں کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے ملک کی منتخب پارلیمنٹ کو انتظامی معاملات میں داخل اندازی سے روکنے والوں کو ملک کی سیاست میں مداخلت سے گریز کرنا چائیے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ 2018ء کے عام انتخابات میں مداخلت کرکے حقیقی سیاسی نمائندوں کا راستہ روکنے کے بجائے شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جاتا تو وفاقی حکومت کو آج ہاتھ میں کشکول لیے آئی ایم ایف اور سعودی عرب کے دروازے پر نہ کھڑا ہونا پڑ تا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کا راستہ روک کر ہماری اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرکے منظم منصوبہ بندی کے تحت ان لوگوں کو آگے لایا گیا جو بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے والی قوتوں کے آلہ کار بن کر ان کے ایجنڈے کو آگے لیکر چلیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت کی صوبے کے وسیع تر مفاد میں حمایت کے بدلے چھ نکات اور ٹی او آڑز کے ایم آئی یو پر سائن کئے ہیںجن پر عملدرآمد کیلئے تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت نے کمیٹی قائم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

افغان مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق عمران خان نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بی این پی کی پرامن سیاسی جدوجہد جاری رہیگی سی پیک اور گوادر سے متعلق 2016ء میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام اسلام آ باد میںہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوںکی قیادت نے پارٹی موقف کی تائید کرتے ہوئے اے پی سی سے منظور ہونے والی قرارداد پر دستخط کئے ہیں ۔

امید ہے گوادر سے متعلق آئینی ترمیم میں تمام سیاسی جماعتیں ہمارے حق میں اپنا ووٹ دینگی ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کی حکومت اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے درمیان ہونے والے معاہدوں میں اب تک کوئی خاص پیشرفت نہیںہوئی ہے تاہم ہم بات چیت کی آخری حد تک جائیں گے جب محسوس کیاکہ عمران خان کے پاس ہمارے معاہدوں سے متعلق عملدرآمد کا اختیار نہیں ہے اپنا راستہ جدا کرنے میں دیر نہیں کرینگے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں