وفاقی بجٹ کی طرح صوبائی حکومت کا 41ارب روپے خسارے کا بجٹ بھی مایوس کن ہے،مولانا عبدالحق ہاشمی

ً بجٹ خوشنام الفاظ کا دہندہ ہے اس پر عمل درآمد نہیں ہوتاہمیشہ کی طرح الفاظ کی ہیر پیر ہی ثابت ہوگا امن وامان کیلئے 45ارب مختص کرنے کے باوجود عوام کو امن میسر نہیں ہوگا، امیر جماعت اسلامی بلوچستان

بدھ 19 جون 2019 23:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جون2019ء) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ وفاقی بجٹ کی طرح صوبائی حکومت کے 41ارب روپے خسارے کا بجٹ نے بھی اہل بلوچستان کومایوس کن ہے اخلاص نیک نیتی ومنصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے امن وامان کیلئے 45ارب مختص کرنے کے باوجود عوام کو امن میسر نہیں ہوگا۔ بجٹ خوشنام الفاظ کا دہندہ ہے اس پر عمل درآمد نہیں ہوتاہمیشہ کی طرح الفاظ کی ہیر پیر ہی ثابت ہوگا حکومت نے اگرصوبے کی ترقی وخوشحالی ،اجتماعی ترقی کے منصوبوں،میگاپراجیکٹس کو اہمیت نہیں دی تویہ اہل بلوچستان کی بدقسمتی ہوگی دوگھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والا بجٹ شور شرابے کی نظر رہا ۔

حکومت کوصوبے کے طول وعرض میں شاہراہوں کی تعمیر،پینے وزراعت کوپانی کی فراہمی ،تعلیم وصحت ،لوڈشیڈنگ کے خاتمے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے دیرینہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ترقیاتی بجٹ میں کوئٹہ کیلئے خصوصی فنڈزرکھناچاہیے ۔

(جاری ہے)

کینسر ہسپتال کیلئے بجٹ میں رقم مختص کرنا خوش آئند اسے سول آبادی میں ہی تعمیر کرنا چاہیے ۔

گھوسٹ ملازمتیں ختم کرنے کیساتھ عوام کو روزگارمیرٹ پردینے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ صوبے میں تعلیمی اداروں کو سہولتیں دینے ،گھوسٹ تعلیمی اداروں کا خاتمہ ،ہسپتالوں کو معیاری بنانے اور ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائیں ۔صوبے کے ایک کروڑسے زائدعوام صوبائی بجٹ سے امید لگائے بیٹھے ہیں مگر اکثر سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکمرانوں نے بھی انہیں مایوس کردیا ۔ ملازمین کی تنخواہیں مہنگائی کی شرح میں اضافے کے مطابق بڑھائی چاہیے مگر حکومت نے تنخواہ سمیت مختلف ٹیکس تو بے تحاشہ لگا دیے مگرتنخواہوں میں اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں