سال 2021پہلی ششماہی کے دوران کیسز میں سزائوں کا تناسب 70%سے زائد رہا ،نیب

معزز احتساب عدالتوں میں دائر متعدد ریفرنسز میں سابق مشیر خزانہ بلوچستان ، سیکرٹری خزانہ بلوچستان سمیت محکمہ خوراک ، پی ٹی سی ایل اور کمشنر آفس کوئٹہ کے متعدد افسران و سٹاف کو قید و جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں، ملزمان سے کرپشن کے ذریعے لوٹے گئے اربوں روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے اربوں روپے کی جائیدادیں ، گاڑیاںو دیگر اثاثے بحق سرکار ضبط کئے گئے

جمعرات 29 جولائی 2021 19:17

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2021ء) سال2021میں قومی احتساب بیورو بلوچستان کی جانب سے معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے کرپشن کے متعدد ریفرنسز میں تاریخی فیصلے سامنے آئے ، ملزمان کے خلاف فیصلوں کی روشنی میں سال 2021کی پہلی ششماہی کے دوران سزائوں کا تناسب 70%سے زائد رہا،سال 2021میں جنوری تا جون چھ مختلف ریفرنسز میں سابق مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو، سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی سمیت محکمہ خوراک بلوچستان پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ کے اعلیٰ افسران و سٹاف کو بھاری جرمانے اور قید با مشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔

معزز احتساب عدالت کوئٹہ کے جج اللہ داد روشان اور منور شاہوانی نے نیب بلوچستان کی تحقیقات اور ملزمان کے خلاف کرپشن کے ٹھوس شواہد کی روشنی میں فیصلے سنائے نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر راشد زیب گولڑہ اور ضمیر چھلگری نے کیسز کی پیروی کی۔

(جاری ہے)

ڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیموںکی شبانہ روز کوششوں اور معزز عدالتوں کے فیصلوں کی روشنی میں ناصر ف اربوں روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے بلکہ اربوں روپے مالیت کی قیمتی جائیدادیں گاڈیاں و دیگر اثاثے بھی بحق سرکار تحویل میں لئے گئے۔

سال 2021کے بڑے کیسز میں معززاحتساب عدالت کوئٹہ نے صوبہ بلوچستان کی تاریخ کے بہت بڑے کرپشن کیس میں فیصلہ سنا تے ہوئے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کو مجموعی طور پر ساڑھے بارہ سال قید کی سزا سنا ئی جبکہ معزز عدالت نے ملز م مشتاق رئیسانی کے گھر سے برآمد شدہ تقریبا 80کروڑ روپے کی ضبطگی کا حکم صادر کرتے ہوئے ملزمان کے اربوں روپے کی کوئٹہ اور کراچی میں بنائی گئی جائیدادوں کے ساتھ ساتھ منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے ضبط کرنے کے احکامات بھی جاری کر دئے گئے۔

معزز عدالت کے فیصلے کے بعد احتساب کے قانون کی شق 15کے تحت ملزمان دس سال کے لئے کسی بھی عہدے کے لئے نااہل قرار دے دئے گئے۔کیس کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی نے سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کے ساتھ سازباز کرکے غیر قانونی طور پر دو میونسپل کمیٹیوں خالق آباد اور مچھ کو دو ارب 34کروڑ روپے جاری کرتے ہوئے دو ارب 25کروڑ کا غبن کیا۔

بعد ازاں مشتاق رئیسانی کے گھر پرچھاپہ مارا گیا جہاں موقع پر تقریبا80کروڑ (موجود ہ مالیت) لوکل اور فارن کرنسی برآمد ہوئی جبکہ 3کلو 3سو گرام سونا قبضے میں لیا گیا۔جس کی قومی میڈیا نے نہ صرف براہ راست کوریج کی بلکہ بدعنوانی کے ثبوت قوم کے سامنے لائے گئے۔حقائق سامنے آنے پر خالد لونگو کے فرنٹ مین اور شریک ملزم سہیل مجید شاہ نے جرم تسلیم کرتے ہوئے خرد برد کئے گئے معزز عدالت کی توثیق سے 96کروڑ روپے سرکار کو واپس جمع کروائے، دوران تفشیش سلیم شاہ اور اسکے بے نامی داروں سے ڈی ایچ اے کراچی کی گیارہ جائیدادوں کی صورت میں ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی، شریک ملزمان طارق اور ندیم اقبال سے ایک کروڑ اور 30لاکھ روپے وصول کئے گئے جبکہ سیکرٹری خزانہ کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست نیب کی جانب سے مسترد کی گئی۔

محکمہ خوراک غبن کیس میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کا جرم ثابت ہونے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر فوڈ بلوچستان سعید احمد مینگل اور اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر امیر بخش کھوسہ کو مجموعی طور پر 12سال قید اور 10کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔جبکہ کروڑوں روپے مالیت کے ناجائز اثاثے بنانے پر کمشنر آفس کے سپرنٹنڈنٹ طلعت اسحاق کو پانچ سال قید بامشقت ، ساڑھے چار کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنا ئی گئی جبکہ ملزم کی جانب سے ڈی ایچ اے لاہور کے دو بنگلے، دو فلیٹ، 4 پلاٹس، بحریہ ٹاو ٴن راولپنڈی کا ایک بنگلہ، کوئٹہ میں دو بنگلے، دو پلاٹ،بینک اکاونٹس میں موجود 20 ملین روپے، ڈیڈھ کروڑ روپے کے سیونگ سرٹیفیکیٹ، 290 تولہ سونا، 26۔

4 ملین روپے کی فارن کرنسی، 14 ملین روپے کی جیولری، مرسیڈیز سمیت چار قیمتی گاڑیاں سرکاری تحویل میں دے دی گئی ہیں۔دریں اثناء احتساب عدالت کوئٹہ نے 57 بینک صارفین سے فراڈ اور کروڑوں روپے غبن کا جرم ثابت ہونے پر حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کوئٹہ کے تین کیشیرز کو مجموعی طور پر 18سال قید اور 18کروڑ روپے جرمانہ کی سزا سنا ئی گئی جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کمپنی لمیٹڈ تربت میں جعلی بلز بنا کر کروڑوں روپے کی کرپشن پر احتساب عدالت کوئٹہ نے پی ٹی سی ایل تربت کے سابق سپر وائیزر خالد شمیم اور ٹھیکیدار عبدالغنی کو مجموعی طور پر 74لاکھ روپے اور 8سال کی سزا سنائی، واضح رہے کہ کرپشن کیس کے دیگر تین ملزمان کو ڈیڈھ کروڑ سے ذائد جرمانے اور قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

احتساب عدالت کوئٹہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ کوئٹہ کے کرپشن کیس میں سینئر ریونیو افسر اشفاق خالد کو 19470710روپے جرمانہ وقید جبکہ سابق کیشیئر ریونیو آفس پی ٹی سی ایل پرویززکی کو 5000000روپے جرمانہ وقیدکی سزا سنائی۔ملزمان نے ملی بھگت سے ڈیلی ویجز ملازمین کے نام پر سات سال کے دوران 46152000 روپے تنخواہوں کی مد میں وصول کرکے تقریباً 2کروڑ روپے کا غبن کیا۔

ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نے معزز عدالتوں کی جانب سے کرپشن کے متعدد کیسز میں دی جانے والی سزائوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ عدالتی فیصلوں اور کرپشن کے خلاف نیب کی عدم برداشت کی پالیسی معاشرے سے کرپشن کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ کرپشن کیسز میں الزامات کی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے میرٹ پر تحقیقات کی جاتی ہیں او ر کمبائینڈ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات اور کرپشن کے ٹھوس شواہد کی روشنی میں ریفرنسز معزز عدالتوں میں دائر کئے جاتے ہیں۔

جس میں فریقین کوسننے کے بعد عدالت کی جانب سے فیصلہ سنایا جاتا ہے۔ڈی جی نیب بلوچستان نے کرپشن کے تدارک کے لئے بے لاگ احتساب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی اور معزز عدالتوں کی رہنمائی سے لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی اور کرپٹ عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے اپنی زمہ داریاں قومی جذبے سے نبھاتا رہے گا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں