سید عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتین اسلام کے لیے بہترین نمونہ ہے ذوالفقارطارقی

جمعرات 28 مارچ 2024 19:26

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2024ء) اہلسنت و جماعت کے رہنما ذوالفقار علی طارقی قادری ڈاکٹر مزمل حسین قادری نے آستانہ عالیہ فیضان اولیائ میں حضرت سیدنا عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بدر کے ایصال ثواب کیلئے منقعد محفل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٴْمّٴْ المؤ منین زوجہ سیِّدٴْ المرسلین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بہترین مفسرہ محدثہ حافظہ قاریہ ادیبہ معلمہ اور زبر دست فقیہ ہیں غرض مجموعہ حسانات و کمالات ہیں بلکہ بلامبالغہ پوری تاریخ عالم میں اتنی عظیم صفات والی خاتون جو ایک طرف عالمہ فاضلہ اور منصب افتاء پر فائز ہو تو دوسری طرف بہترین خاتون خانہ اور اعلی انتظامی صلاحیتوں کی مالک بھی ہو ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی آپ رضی اللہ عنہا کاشانہ? اقدس میں آنیکے بعد دن رات سرکارِ اقدس صًلًّی اللہٴْ عًلًی?ہِ وًسًلًّم کے دیدار اور صحبتِ بابًرکت سے فیض یاب ہونے کے ساتھ ساتھ آپ صًلًّی اللہٴْ عًلًی?ہِ وًسًلًّم کے چشمہ? عِل?م سے بھی خوب سیراب ہوئیں اور اس بحرِ محیط سے عِل?م کے بیش بہا موتی چٴْن کر آسمانِ عِل?م ومعرفت کی اٴْن بلندیوں کو پہنچ گئیں جہاں بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ رًضِیً اللہٴْ عًن?ہٴْم، آپ رًضِیً اللہٴْ عًن?ہًا کے شاگردوں کی فًہ?رِس?ت میں نظر آنے لگے صحابہ? کِرام عًلًی?ہِمٴْ الرِّض?وًان کو جب بھی کوئی گھمبیر اور ناحًل مسئلہ آن پڑتا تو اس کے حًل کے لئے آپ رًضِیً اللہٴْ عًن?ہًا کی طرف رٴْجٴْوع لاتے چنانچہ حضرتِ سیِّدٴْنا ابوموسیٰ اشعری رًضِیً اللہٴْ عًنہٴْ فرماتے ہیں ہم اصحابِ رسول کو کسی بات میں اِش?کًال ہوتا تو اٴْمّٴْ المؤمنین حضرتِ عائشہ صِدِّیقہ رًضِیً اللہٴْ عًن?ہًا کی بارگاہ میں سوال کرتے اور آپ رًضِیً اللہٴْ عًن?ہًا سے ہی اس بات کا عِل?م پاتیانہوں نے کہا کہ جنگ بدر میں مسلمانوں کی کل تعداد تین سو تیرہ تھی اور ساز و سامان میں 60 اونٹ 60 زرہیں اور چند تلواریں تھیں جب کہ دشمن کی تعداد ایک ہزار نفوس پر مشتمل تھی اور وہ ہر طرح سے لیس تھے اٴْن کے پاس 700 زرہیں 70 گھوڑے لاتعداد اونٹ بے شمار تلواریں اور نیزے تھے دنیاوی سازوسامان کی قلّت کے باوجود مسلمانوں نے ایک ہی دن میں معرکہ جیت لیا کافروں کے نام ور70 سردار مارے گئے اور اتنے ہی گرفتار ہوئیغزوہ? بدر وہ تاریخ ساز اور فیصلہ کن لڑائی تھی جس میں ملّت اسلامیہ کی تقدیر اور دعوت حق کے مستقبل کا فیصلہ ہوا اس کے بعد ا?ج تک مسلمانوں کو جتنی فتوحات نصیب ہوئیں وہ سب اسی فتح مبین کی مرہونِ منت تھیں جو بدر کے میدان میں اس مٹھی بھر جماعت کو حاصل ہوئی رب العزت نے قرآن مجید میں اسے ’’یوم الفرقان‘‘ حق و باطل میں فرق کا دن قرار دیا ہے اس جنگ میں مسلمانوں کی فتح نے واضح کر دیا کہ اسلام حق ہے اور حق فتح یاب ہوتا ہے کفر و شرک باطل ہے اور باطل مٹ جانے والا ہے اس فیصلہ کن فتح نے اسلام اور مسلمانوں کو عرب میں ایک طاقت کے طور پر متعارف کروایا اور اس جنگ کے بہت ہی دٴْور رس اور دیرپا اثرات مرتب ہوئے جنہوں نے اسلامی ریاست کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیامعرکہ بدر کے اثرات میں سے ایک امر مسلمانوں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہونا ہے۔

(جاری ہے)

وہ مسلمان جو تیرہ سال تک مکہ میں کفار کے ہر طرح کے ظلم کا سامنا کرتے رہے ایمان لانے کے جرم میں جن کی زندگی اجیرن کر دی گئی ان پر آبائی سرزمین تنگ کر دی گئی اور انہیں ہجرت پر مجبور کیا گیا ان حالات میں اہلِ مکہ کے خلاف ناصرف جنگ لڑنا بل کہ اس میں فتح یاب بھی ہونا مسلمانوں کے لیے خوشی، مسرت اور اعتماد کا وہ ذریعہ بنا جو اور کسی طریقے سے کبھی حاصل نہ ہو سکتا تھا ا? کی رحمت سے وقت نے یوں پلٹا کھایا کہ مظلوم مسلمان فاتح بنے اور جیت کے احساس کے ساتھ رب کے سامنے شٴْکرگزار ہوئیظاہری حالات کے مطابق مسلمانوں کی ناکامی یقینی تھی محض تین سو تیرہ افراد جن کے پاس ہتھیار بھی پورے نہیں تھے اور مقابلہ اس لشکرِ جرار سے تھا جو سر سے پائوں تک لوہے کے حفاظتی لباس میں ڈوبا ہوا تھا اور ان کے پاس ہتھیاروں اور گھوڑوں کی کوئی کمی نہ تھی کھانے کے لیے ایک دن نوّے اور دوسرے دن سو اونٹ ذبح ہوتے تھیان حالات میں قرا?ن مجید کے مطابق یہ محض حق کی قوت تھی جس نے مسلمانوں کو فتح سے ہم کنار کیاتاقیامت قائم رہنے والی اس امت میں شہدائے بدر وہ خوش قسمت افراد ہیں جن جیسا نصیب پانے کی خواہش ہی کی جاتی رہے گی بعض روایات کے مفہوم میں ا?تا ہے کہ یہ لوگ جب جنّت میں داخل کیے گئے تو وہاں کی نعمتیں دیکھ کر حیران ہوگئے اور ا? تعالیٰ سے عرض گزار ہوئے کہ ہمیں تھوڑی دیر کو دنیا میں بھیج دے تاکہ ہم پیچھے رہ جانے والوں کو تیری جنّت کے بارے میں بتا سکیں رب العزت نے جواب دیا کہ یہ میری سنّت کے خلاف ہے تو عرض کیا اے رب العالمین! ہمارا پیغام کسی طرح ان تک پہنچا دے۔

چناں چہ یہ آیات نازل ہوئیں جن میں فرمایا گیا کہ جو لوگ ا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ مت کہو، وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں سے رزق پاتے ہیں جو ا? تعالیٰ نے انہیں دیا ہیاس پر خوش و خرم اور مطمئن ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں کو خوش خبری دے رہے ہیں کہ ان کے لیے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ کوئی غم تاقیامت اہل ایمان اصحابِ بدر کو قدر اور رشک کی نگاہ سے دیکھتے اور ان کے مقدر کی تمنا کرتے رہیں گے اس عظیم معرکے کے ہر پہلو میں ہمارے لیے اسباق پوشیدہ ہیں اور ہم انہی اسباق و عوامل کو اپنا کر ہی دنیا اور ا?خرت میں کام یاب ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں