حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے دالبندین سے ماشکیل کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، جینئد خان ریکی

منگل 30 اپریل 2024 21:00

~کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2024ء) ماشکیل کے سابق کونسلر اور سماجی کارکن جیئند خان ریکی ، سردار مراد ریکی نے کہا ہے کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے دالبندین کی جانب سے ماشکیل کا زمینی رابطہ بلوچستان کے دیگر شہروں سے منقطع ہوگیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ زمینی راستے کی بندش سے شہر میں خوراکی اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگ ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے خوراکی اشیاء کی قلت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا اور ان کا مطالبہ ہے کہ ایران کے ساتھ کاٹاگرزیروپوائنٹ کو کھولا جائے تاکہ لوگ خوراکی اشیاء حاصل کرسکیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں لوگوں کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر لوگوں نے آج سے شہر میں کاروباری مراکز بند کیئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایران سے یہ کراسنگ پوائنٹ کرونا کی وجہ سے بند کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دالبندین سے رابطہ منقطع ہونے کے باعث اب لوگوں کے لیے ایران سے سستی خوراکی اشیاء حاصل کرنے کا واحدآسان راستہ رہ گیا ہے اس لیے لوگ چاہتے ہیں کہ اس کو کھول دیا جائے تاکہ وہاں سے خوراکی اشیائ حاصل کی جائیں کیونکہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں ان کے بقول کوئی انسانی المیہ جنم نہیں لے سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واشک سے ماشکیل کے لیے انتظامیہ کی جانب سے جس دوسرے راستے کی بات کی جارہی ہے وہ نہ صرف طویل اور دشوار گزار ہے بلکہ امن و امان کی وجہ سے وہ غیر محفوظ بھی ہے۔

ضلع واشک سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی میر زابد ریکی نے بتایا کہ بارش اور سیلاب کی صورت میں ماشکیل ایک جزیرہ بن جاتا ہے اور ایسی صورت میں ایران ہی لوگوں کے خوراک اور ایندھن حاصل کرنے کا واحد آپشن رہ جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے رابطہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ ایف سی والوں کو ایران سے زیروپوائنٹ دس پندرہ دن کھولنے کے لیے کہے تاکہ لوگ ایران سے خوراک اور ایندھن حاصل کریں۔

انھوں نے کہا کہ عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے ان کی بات کی جانب بھی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے لوگ احتجاج اور ہڑتال پر مجبور ہوئے۔ماشکیل ضلع واشک کی تحصیل ہے اور یہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً 7 سو کلومیٹر دور مغرب میں ایران سے متصل علاقہ ہے۔نہ صرف ماشکیل بلکہ پورا ضلع واشک کا شمار بلوچستان کے انتہائی پسماندہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔

طویل مسافت اور دشوارگزار راستوں کی وجہ سے ماشکیل میں کوئٹہ اور دیگر شہروں کی بہ نسبت پاکستان سے جانے والی بنیادی اشیائ صرف کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر واشک منصور قاضی نے کہا کہ چونکہ ایران سے زیروپوائنٹ کو کھولنے کا معاملہ دو ممالک کے درمیان ہے اس لیے انھوں نے اس معاملے پر محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کو چٹی تحریر کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بارشوں کی وجہ سے اگرچہ دالبندین سے راستہ بند ہے لیکن واشک اور پلنتاک کے راستے ماشکیل کے لیے خوراکی اشیائ بھیجنے کے لیے اقدامات کیئے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خوراکی اشیاء کے حوالے سے صورتحال سنگین نہیں ہے اور ضلعی انتظامیہ کی یہ کوشش ہے کہ وہاں خوراکی اشیائ کی قلت پیدا نہ ہو۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں