ْچیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 15خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی

اتوار 16 دسمبر 2018 14:10

راولپنڈی ۔ 16 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2018ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 15خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے ۔آئی ایس پی آر کی جانب سے اتوار کو جاری کئے گئے پریس ریلیز کے مطابق یہ دہشتگرد دہشتگردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھے ، جن میں پاکستان کی مسلح افواج ، قانون نافذ کرنے والے اداروں ، پشاور کے قریب کرسچن کالونی میں خود کش حملے ، تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے اور معصوم شہریوں کو قتل کرنے جیسی سنگین وارتیں شامل ہیں۔

انکی دہشتگردانہ کارروائی کے نتیجہ میں مجموعی طور پر 34افراد جاںبحق ہوئے جن میں مسلح افواج کے 21 اہلکار ، ایف سی کے 9 اور دو پولیس اہلکاروں سمیت دو سویلین بھی شامل تھے جبکہ 19افراد زخمی بھی ہوئے تھے، ان کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔

(جاری ہے)

سزائے موت پانے والے یہ دہشتگرد کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں جن کے مقدمات کی خصوصی فوجی عدالتوں میں سماعت کی گئی ۔

انہوں نے انہوں نے ٹرائل کے دوران اپنے بیانوں میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے دہشتگردی کے واقعات میں اپنے ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ 20دیگر ملزمان کو قید کی سزائیں بھی دی گئیں۔ ہر کیس کی تفصیلات درجہ ذیل ہیں ، حمید الرحمان ولد معظم اللہ جو پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جن کے نتیجہ میں میجر جنرل ثناء اللہ خان، لیفٹیننٹ کرنل توصیف احمد اور نائب صوبیدار محمد اسلم سمیت 18دیگر اہلکار شہید ہو ئے تھے ۔

اسی طرح سید علی ولد منور خان بھی پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا ، جن میں ایک سویلین شہری شاہ نذر ، نائب صوبیدار محمد حنیف ، حوالدار محمد نصیر ، حوالدار محمد قیوم احمد سمیت دو مزید اہلکار شہید جبکہ آٹھ اہلکار زخمی ہوئے تھے ۔ اس کے قبضے سے بڑی تعداد میں دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ابرار ولد عبدالرحیم نے پشاور کے قریب کرسچیئن کالونی میں خودکش حملہ میں معاونت اور اس کی منصوبہ بندی میں بھی شامل تھا جبکہ اس نے دہشت گردوں کو اسلحہ اور خود کش جیکٹوں کے علاوہ ان کو ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی تھی، خود کش حملہ کے نتیجہ میں ایک معصوم شہری سمیوئل سردار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور تین دیگر شہری زخمی ہوئے تھے، ملزم سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔

اسی طرح فدا حسین ولد محمد حسین، رضا اللہ ولد اکرام اللہ، رحیم اللہ ولد فتح خان، عمرزادہ ولد بشار، امجد علی ولد محمد آجان، عبدالرحمن ولد عبدالوہاب، غلام رحیم ولد منجرا خان، محمد خان ولد غلام حیدر اور رحیم اللہ ولد نورانی گل، رشید اقبال ولد حمید اقبال، محمد غفار ولد قاری محمد ظریف اور رحمان علی ولد محمد عزیز بھی پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے جن کے نتیجہ میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر نور زمان، نائب صوبیدار حسین فراز سمیت چار سپاہی شہید جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے تھے۔

یہ ملزمان سوات میں سرکاری تعلیمی اداورں کو تباہ کرنے میں بھی ملوث تھے۔ ان کے قبضہ سے بڑی مقدار میں اسلحہ و دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ ان تمام ملزمان نے ٹرائل کے دوران اپنے بیانوں میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں