صادق آباد کے عوام نے سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی کو بدترین ٹریفک جام کا ذمہ دار قرار د دیدیا

ٹریفک وارڈنزاورافسران کو اخلاقیات کے درس کے ساتھ پیشہ ورانہ ریفرشر کورسز اور تربیتی ورکشاپس کروائی جائیں ٴٹریفک کے بہائومیں مسلسل رکاوٹ اور شہریوں سے حسن سلوک کے فقدان نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے Sنئے آئی جی تمام ٹریفک وارڈنز و افسران کو دیوٹی اوقات کار میں فرائض کی ادائیگی کا پابند بنائیں بصورت دیگر ٹریفک دفتر چاندنی چوک کا گھیرائو کر کے روڈ پر دھرنا دیا جائے گا

پیر 22 اپریل 2019 22:21

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2019ء) صادق آباد کے عوام نے سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی کو صادق آباد سمیت شہر بھر میں بدترین ٹریفک جام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک وارڈنزاورافسران کو اخلاقیات کے درس کے ساتھ پیشہ ورانہ ریفرشر کورسز اور تربیتی ورکشاپس کروائی جائیں ٹریفک کے بہائومیں مسلسل رکاوٹ اور شہریوں سے حسن سلوک کے فقدان نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے نئے آئی جی تمام ٹریفک وارڈنز و افسران کو دیوٹی اوقات کار میں فرائض کی ادائیگی کا پابند بنائیں بصورت دیگر ٹریفک دفتر چاندنی چوک کا گھیرائو کر کے روڈ پر دھرنا دیا جائے گا ٹریفک سرکل صادق آبادکی6سے زائدیونین کونسلوں کے ہزاروں عوام نے بدترین ٹریفک جام اورٹریفک وارڈنز کی بدزبانی و بدسلوکی کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ صادق آباد میں معقول تعداد میں وارڈنز کی تعیناتی کے باوجود صادق آباد چوک ،کری روڈ(اے ایس ایف گیٹ )کری روڈ ہائی وے جنکشن ،چونگی نمبر8اور بلال ہسپتال کے سامنے بدترین ٹریفک جام معمول بن چکا ہے تمام ٹریفک وارڈنز یا تو صادق آباد چوک میں قائم پوسٹ کے اندر بیٹھ کر سستاتے رہتے ہیں یا بند کھنہ روڈ چوکی اور مختلف علاقوں میں ناکے لگا کر موٹر سائیکل سواروں کے چالانوں میں مصروف رہتے ہیں جس سے پورے صادق آباد میں آمدورفت انتہائی ناممکن ہو چکی ہے اسی طرح کھنہ پل اور کری روڈ پر ہائی وے کے راستے مال بردار بھاری گاڑیوں کو دن کے اوقات میں داخلے کی اجا زت دے کر ٹریفک کے بہائومیں رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے شہریوں کے مطابق میونسپل کارپوریشن اور ٹریفک پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے اے بلاک میں واقع بلال ہسپتال نے فٹ پاتھ کے ساتھ غیر قانونی تعمیرات قائم کر رکھی ہیں جس سے ہسپتال آنے والے افراد اپنی گاڑیاں اور موٹر سائیکل سڑک پر کھڑے کر دیتے ہیں جس سے سکول و کالج اور دفتری اوقات کار میں ٹریفک جام کے باعث طلبا وطالبات کا بروقت سکول یا گھر پہنچنا ناممکن ہو چکا ہے اہلیان علاقہ کے مطابق ٹریفک جام کے حوالے سے جب بھی موقع پر موجود وارڈنز یا ٹریفک افسران کی توجہ دلائی جاتی ہے تو وہ کسی قسم کی داد رسی کی بجائے شہریوں کا تمسخر اڑاتے ہیں یا انتہائی بدسلوکی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور افسران بھی شہریوں کو کار سرکار میں مداخلت سمیت وردی پھاڑنے اور مزاحمت کے مقدمات درج کروانے کی دھمکی دیتے ہیں اس موقع پر ٹریفک جام کے دوران خواتین اور بچوں کا لحاظ کئے بغیرانتہائی غلیظ زبان استعمال کی جاتی ہے شہریوں نے آئی جی پنجاب عارف نواز سے مطالبہ کیا ہے صادق آباد میں تعینات ڈی ایس پی اور انسپکٹر سمیت تمام ٹریفک وارڈنز کو فی الفور تبدیل کر کے یہاں اہل اور خوش اخلاق اہلکار تعینات کئے جائیں اور محض میڈیا کے ذریعے سب اچھا کی رپورٹ دینے والے سی ٹی او راولپنڈی کو پابند بنایا جائے کہ اپنے وارڈنز کی پیشہ ورانہ تربیت کے لئے ریفرشر کورسز کا انعقاد کریں اس ضمن میں رابطہ کرنے پر سٹی ٹریفک پولیس کے ترجمان واجد ستی نے بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ صادق آباد میں کون سے اور کتنے وارڈنز تعینات ہیں اس حوالے سے متعلقہ افسران سے پوچھ کر اعدادو شمار دیئے جا سکتے ہیں۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں