ًجمہوری قوتیںہمیشہ عوامی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کا تحفظ مقدم رکھتی ہیں،پیپلزپارٹی

N بد ترین جمہوری حکومت بھی دور آمریت سے بہتر ہے ، 5 جولائی کوجو سیاہ رات شروع ہوئی اس کے اندھیرے میں قوم طویل عرصہ تک بھٹکتی رہی مگر یہ اندھیرا پوری طرح نہ چھٹ سکا بھٹوآج بھی زندہ کل بھی زندہ رہے گا شب خون مارنے والے ڈکٹیٹر کا نام لینے والا کوئی نہیں ،سمیرا گل ،چوہدری اسد، چوہدری ظہیر و دیگر

اتوار 5 جولائی 2020 19:56

ئ*راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2020ء) جمہوری قوتیںہمیشہ عوامی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کا تحفظ مقدم رکھتی ہیں ، بد ترین جمہوری حکومت بھی دور آمریت سے بہتر جانی جاتی ہے مارشل لاء جمہوریت کی نفی ہے آج بھی قوم اس آمریت کے سائے سے پوری طرح نہ نکل سکی ، 5 جولائی کوجو سیاہ رات شروع ہوئی اس کے اندھیرے میں قوم طویل عرصہ تک بھٹکتی رہی مگر یہ اندھیرا پوری طرح نہ چھٹ سکا بھٹوآج بھی زندہ کل بھی زندہ رہے گا شب خون مارنے والے ڈکٹیٹر کا نام لینے والا کوئی نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی ضلع راولپنڈی شعبہ خواتین کی صدر سمیر اگل، پنجاب کے نائب صدر چوہدری اسد پر ویز اور ضلعی صدر چوہدری ظہیر نے یوم سیاہ کے حوالے اپنے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پرحلقہ این اے 62کے راجہ عمران شیخ یونس، عذرا یونس، سید علی حسین، شیخ خرم سہیل اشتیاق، سبق انفارمیشن سیکرٹر راولپنڈی سٹی شجاعت نقوی، حاجی متین،،ماسٹر لطیف، قاسم کوھستانی، اورشد خان، راجہ جمیل، عمران بلوچ اور دیگر بھی شریک تھے۔

سمیرا گل نے کہا کہ اس وقت کے ڈکٹیٹر نے ملک کو جمہوری فلاحی اور اسلامی آئین دینے والی عوامی حکومت اور منتخب عوامی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے اقتدار اور جمہوریت کی بساط لپیٹی اور5 جولائی 1977 کو شب خون مارتے ہوئے مارشل لاء نافذکیا ،اسلامی بلاک کیلئے کوشاں بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا اور ایک متنازعہ قتل کے مقدمی میں ملوث کرتے ہوئے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا اس دور میں تمام شعبہ زندگی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے جیلیں بھر دی گئیں صحافتی آزادی سلب کر دی گئی بے انصافوں کو انصاف کے مسند پر بٹھا کر انصاف کو منہ چڑایا گیا چوہدری اسد پر ویز نے نے کہا کہ قوم کو بندوق کی نوک پر قائد اعظم کے پاکستان کے بجائے اس سوچ اور نظریہ سے متعارف کرانے کی کوشش کی جس کی آمریت کو ضرورت تھی 5 جولائی 77 کو نمودار ہونیوالی کالی رات کا جادو 11 سال بعد ٹوٹ ہی گیا لیکن اس کی سیاہی ابھی باقی ہے بے شک آج بھی قوم اس آمریت کے سائے سے پوری طرح نہ نکل سکی چوہدری ظہیر محمود نے کہا کہ، 5 جولائی کوجو سیاہ رات شروع ہوتی ہے اس کے اندھیرے میں قوم طویل عرصہ تک بھٹکتی رہی مگر یہ اندھیرا پوری طرح نہ چھٹ سکااس میں 12 اکتوبر 1999 کی سیاہیاں بھی اس میں شامل ہوگئی ۔

سینئر رہنما رشید میر نے کہا کہ بلا شبہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیںضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی و جمہوری قوتیں ذاتی مفاد اور عداوت کے بجائے قومی مفاد اور جمہوری عمل کے تسلسل کیلئے متحد رہیں حکمران اچھی حکمرانی سے قوم کو درپیش چیلنجز سے نجات عدل و انصاف ، صحت و تعلیم و روزگار کی فراہمی سے حقیقی جمہوری نظام کو پروان چڑھائیں اورنظریہ ضرورت کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیں۔

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں